کیا گزشتہ روزپریس کانفرنس دیر سے ہونے کی وجہ مفتی منیب بنے؟

mufti-muneeb-123422.jpg


سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے حکومت کو گارنٹی دی ہے کہ آئندہ کالعدم تنظیم ٹی ایل پی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرے گی۔

یہ بات سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسبملی اسد قیصر،وفاقی وزیر علی محمد کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہی ہے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور اسلام کی فتح ہے، مذاکرات جبر اور تناؤ کے ماحول میں نہیں ہوئے۔


انہوں نے کہا کہ جذباتیت پر معقولیت غالب آئی، حکومت اور کالعدم تحریکِ لبیک کے درمیان اتفاقِ رائے سے معاہدہ ہو گیا ہے۔

دوسری جانب ایکسپریس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے بعد مصالحتی کمیٹی کے مفتی منیب الرحمان پر اعتراض کے باعث پریس کانفرنس ملتوی ہوئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کی قیادت کے مابین ہونے والے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس ہونا تھی، لیکن تاخیر کی شکار ہوگئی۔ بعدازاں مفتی تحفظات دور ہونے پر مفتی منیب الرحمان پریس کانفرنس کا حصہ بنے۔

ذرائع مصالحتی کمیٹی نےمفتی منیب الرحمان کے حوالے سے اعتراضات بتادیئے،جس کے مطابق 12 رکنی وفد اور مفتی منیب الرحمان میں فقہی امور پر اختلافات ہیں،اور بریلوی مکتبہ فکر کے کچھ علما کو مفتی منیب الرحمان کی شخصیت پر بھی اعتراض ہے۔

ذرائع مصالحتی کمیٹی نے بتایا کہ مظاہرین کا صاحبزادہ حامد رضا اور جید علماء و پیران پر زیادہ اعتماد ہے،جب کہ مفتی منیب الرحمان جب چیئرمین رویت ہلال کمیٹی تھے تو انہوں نے اپنے مکتبہ فکر کو یکسر نظر انداز کیا،مفتی منیب الرحمان بڑے ہیں مگر فیصلے تمام علماء مشائخ کو اعتماد میں لے کر ہوں گے تو قابل عمل ہوں گے، کسی بھی قسم کے یکطرفہ فیصلے کو عوام قبول کریں گے اور نہ وہ دیرپا ہوں گے۔

ذرائع نے کا کہنا ہے کہ عین وقت پر صاحبزاد حامد رضا اور دیگر علما و مشائخ کو پریس بریفنگ کا بتایا گیا،جس پر کمیٹی کا بروقت بریفنگ میں پہنچنا ناممکن تھا،صاحبزادہ حامد رضا کو علما و مشائخ کے اتفاق رائے کے بعد کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
باندر کو ماچس تھما دی گئی ہے اب آگے آگے دیکھئیے کیا ہوتا ہے
 

Back
Top