
سماء نیوز کے مطابق 8 برس قبل چنیوٹ کے علاقے چناب نگر میں قتل ہونے والے احمدی ڈاکٹر مہدی کا قتل ہوا تھا جو کہ ماہر امراض قلب تھے۔ ان کے قتل پر ایک بار پھر سے تحقیقات ہو رہی ہیں کیونکہ ان کی سابق اہلیہ کو اس کے دوسرے شوہر نے گزشتہ ماہ قتل کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی نژاد پاکستانی وجیہہ سواتی کے قتل میں اب ایک رضوان بنگش نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وجیہہ سواتی کے پہلے شوہر ڈاکٹر مہدی کو 8 برس قبل ربوہ میں قائم طاہر انسٹی ٹیوٹ میں قتل کیا گیا تھا۔ اس قتل کے کچھ ہی ماہ بعد وجیہہ سواتی نے دوسری شادی کر لی تھی۔
گزشتہ برس وجیہہ سواتی پاکستان آئیں اور 16 اکتوبر کو لاپتہ ہو گئیں جس کے بعد امریکہ میں موجود ان کے بیٹے نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ان کی والدہ کی گمشدگی کی درخواست دی۔ عدالت کے حکم پر پولیس نے وجیہہ کے دوسرے شوہر رضوان کو قتل کے شبے میں گرفتار کر لیا۔
دوران تفتیش رضوان حبیب نے اپنی اہلیہ وجیہہ فاروق سواتی کے قتل کا اعتراف کرلیا۔ پولیس نے وجیہہ فاروق سواتی کی لاش برآمد کرکے تدفین کے لیے امریکا روانہ کردی اور رضوان حبیب کو اس کے والد اور 6 ساتھیوں سمیت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ منتقل کردیا۔
ایس ایچ او چناب نگر پولیس اسٹیشن کے مطابق رضوان حبیب سے ڈاکٹر مہدی کے قتل کے حوالے سے تفتیش کی جائے گی پولیس کو کچھ معلومات ملی ہیں اور سی سی ٹی وی ویڈیو اور موبائل فون ریکارڈ کو ملا کر شواہد کو جمع کیا جارہا ہے۔ عدالت میں درخواست جمع کروائی جارہی ہے جس کے بعد رضوان حبیب سے پولیس تفتیش کرسکے گی۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر مہدی کو احمدی ہونے کے باعث قتل کیا گیا تھا۔ ظاہر ہے کہ پاکستان میں احمدیوں کی جان ومال کو مذہب کی بنیاد پر خطرات لاحق رہتے ہیں۔ ڈاکٹر مہدی کے قتل کے بعد رضوان حبیب پہلا شخص ہے جس سے اس قتل کے واقعے کی تفتیش کی جائے گی۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر مہدی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کےمطابق ان کے جسم میں 15 گولیوں کے نشانات تھے۔ سماء نیوز کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ خدشہ ہے کہ رضوان نے ڈاکٹر مہدی کو وجیہہ سے دوسری شادی کرنے کےلیے قتل کیا۔
وجیہہ اور ڈاکٹر مہدی کا تعلق احمدی مذہب سے تھا۔ ایک دستاویز میں درج ہے کہ رضوان نے وجیہہ سے شادی کے لیے کافی عرصے بعد احمدی مذہب اختیار کیا۔ رضوان اور وجیہہ کا نکاح قاری غلام مصطفی نے پڑھایا۔ وہ جیوڈیشل کمپلیکس پشاور کے امام تھے۔
یہ شادی احمدی طریقے سے نہیں ہوئی جہاں جماعت احمدیہ کے تحت نکاح رجسٹرڈ کیا جاتا ہے۔ میرج سرٹیفیکیٹ کے مطابق رخصتی کے وقت دلہن (وجیہہ ) کو دولہا (رضوان ) کی جانب سے 25 لاکھ روپے نقد اور 50 تولہ سونے کے زیورات بطور مہر موجل ادا کرنا تھے۔
دولہا نے دلہن کو زمین، ماہانہ خرچ اور دکانیں بطور مہر غیر موجل دینے کا کہا تھا۔ دولہا کی جانب سے اپنی آبائی زمین کا مکمل حصہ دلہن کے نام کرنے کا وعدہ بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ اس نے دلہن کے نام سندھ کے شہر بدین میں 32 ایکڑ زمین دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
رضوان نے وجیہہ کو ضلع ہنگو کےدو مقامات پر ایک کنال زمین دینے کا بھی کہا تھا۔ اس کے علاوہ ہنگو میں 40 دکانوں والی ایک مارکیٹ اور بطور جیب خرچ 20 ہزار روپے ماہانہ دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔ رضوان کو پابند کیا گیا کہ وہ وجیہہ کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کرے گا۔
مگر میرج سرٹیفیکیٹ میں کچھ غلطیاں موجود ہیں۔ وجیہہ سے متعلق اس میں درج ہے کہ وہ شادی کے وقت کنواری تھیں اور ان کی عمر رضوان سے 3 برس کم تھی۔ تاہم شادی کے وقت وجیہہ عمر میں رضوان سے 17 سال بڑی اور 3 بچوں کی ماں تھی۔
وجیہہ کے قومی شناختی کارڈ کے مطابق ان کی پیدائش 23 اکتوبر 1976 ہے جب کہ رضوان کی پیدائش 15 مارچ 1993 کو ہوئی۔ وجیہہ کو شناختی کارڈ سال 2011 میں جاری کیا گیا اور وہ 2031 تک کارآمد تھا۔ انہوں نے پہلی اور دوسری شادی کے بعد نادرا کے ریکارڈ میں اپنا نام تبدیل نہیں کیا۔ ان کے قومی شناختی کارڈ میں اب بھی ان کے والد کا نام عمر فاروق سواتی درج ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ پاکستان جانے اور لاپتہ ہونے سے 6 ماہ قبل وجیہہ نے اپنی شادی ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔ انھوں نے 6 مارچ 2021 کو اسلام آباد کی لال مسجد سے فتویٰ لیا تھا۔ اس میں انھوں نے بتایا تھا کہ وہ سنی مسلمان ہیں اور ان کے شوہر رضوان احمدی ہوگئے ہیں۔
انھوں نے مفتی صاحب سے سوال کیا تھا کہ اس صورت میں کیا ان کی شادی قائم رہ سکتی ہے جب کہ ان کے شوہر نے احمدی مذہب اختیار کرلیا ہے۔ لال مسجد دارالافتاء کے مفتی حبیب سلمان نے فتویٰ جاری کیا اور اس شادی کو ختم قرار دیا۔
اس فتویٰ کو حاصل کرنے کے بعد وجیہہ نے ایبٹ آباد کی فیملی کورٹ میں شادی ختم کرنے کے لیے درخواست دائر کی۔ تاہم انھوں نے اس درخواست کے ساتھ لال مسجد سے لئے گئے فتویٰ کی کاپی منسلک نہیں کی۔
سماء سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں وجیہہ سواتی کے بیٹے کی وکیل شبنم نواز نے بتایا کہ یہ شادی ختم ہونے کے لیے صرف فتویٰ پر انحصار نہیں کیا گیا بلکہ طلاق نامہ بھی سامنے آیا جس پر رضوان کے مبینہ طور پر دستخط بھی تھے۔
100 روپے مالیت کے اس اسٹمپ پیپر پر 10 نومبر 2020 کی تاریخ درج تھی۔ تاہم وجیہہ نے یہ طلاق نامہ فیملی کورٹ میں کبھی جمع نہیں کروایا۔ ڈاکٹر مہدی کے ایک رشتہ دار کے مطابق وجیہہ اور ڈاکٹر مہدی کے بڑے بیٹے کا نام عبداللہ ہے جس کی عمر 22 برس ہے اور وہ نیویارک میں ڈاکٹر مہدی کے رشتہ دار کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/wajha-husband11.jpg