peaceandjustice
Chief Minister (5k+ posts)
ہاں عمران خان سے یہ سوال تو پوچھنا بنتا ھے کہ ھم خاموش تماشائی بن کر اپنا ملک برباد ھوتے دیکھ رھے تھے اور پورے ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں ھر طرف لوٹ مار، حرام خوری، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلرز، اور قوم پرستی ،صوبائیت پرستی،برادری پرستی اور مذہبی گروہ بندیوں کے تمام فرقہ پرستی کے رنگ پوری طرح سے ھمارے دلوں اور دماغوں میں سرائیت کر چکے تھے اور
ھر طرف لاقانونیت کا بازارِے حسن گرم تھا اور ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ رھا تھا اورنہ ہی قرض اتارنے کی کوئی فکر تھی کیونکہ تمام بڑے ادارے گروی رکھوائے جاچکے تھے اور قرضوں کا بوجھ اپنی آنے والی نسلوں پر ڈال چکے تھےاور ھم اس کے باوجود اپنی اپنی موج مستیوں میں بھی گم صم تھے اور ھر کوئی ھنسی خوشی اور آزاد زندگی بسر کر رہا تھا اور ادارے بھی خاموشی سے ستو پی کر سو رہے تھے اور 30 سالوں سے یہی کھیل تماشہ چل رھا تھا اور ھمیں کوئی پریشانی نہ تھی ھر کوئی بہتی گنگا میں سے اپنی اپنی اوقات کے مطابق ریاست کا مال کھا رہا تھا
پھر آپ نے اکر ھمیں لیکچرز دینا شروع کر دیئے اور اچھائی اور برائی کا فرق، حلال اور حرام کا فرق اور کرپشن کیا ھوتی ھے اور اس کا کیوں ختم ھونا ضروری ھے اور اس کرپشن سے ملک اور قومیں کیسے تباہ و برباد ھوتی ھیں بتایا اور آپ نے اس قوم کو اچھے خواب دیکھا نا شروع کر دیئے اور بتایا کہ آزاد قومیں کیا ھو تی ھیں اور کیسے جیتی ھیں قوم نے آپ کی باتوں پر یقین کر لیا پھر قوم نے آپ کو چانس دے دیا اور اب ایک سال ھو نے کو ھے اور ھمارے خوابوں کی تعبیر اب تک پوری نہیں ہو رہی ھے اور ھمارا زیادہ تر حرام خور میڈیا جو کہ اپنے کرپٹ آقاؤں کا ساتھی ھے اور رھے گا ان کرپٹ مافیاز کو سب سے زیادہ مس کر رہا ھے
اور ھمیں تانے دے رھا ھے اور کہہ رہا ھے کہ پرانے کرپٹ خاندانوں کا ٹولہ آگر کھا تا تھا تو ھڈی ھمیں بھی ڈالتا تھا اور اس میڈیا کو یقین نہیں آرہا ھے کہ ادارے اور قوم جاگ گئے ہیں اور میڈیا والے کہتے ھیں کہ آپ کے اداروں نے ھمارے پیاروں کو جو کہ دودھ اور شہد کےرکھوالےتھے اور یہ رکھوالے خوب سیر ھو کر دودھ اور شہد پیتے اور کھاتے تھے اور اس دودھ اور شہد میں سے چند قطرے ھمیں بھی ڈال دیتے تھے اور آپ کے عمران خان نےان دونوں کو جیل بھجوا دیا اور اب ھم دودھ اور شہد کے قطروں کو بھی ترس رہے ھیں اور اب آپ بتائیں ھم روئیں بھی نہ اور گلہ بھی نہ کریں تو کیوں نہ کریں؟؟ تو کیا اب عمران خان سے یہ سوال پوچھنا بنتا ھے؟ کے نہیں؟
ھر طرف لاقانونیت کا بازارِے حسن گرم تھا اور ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ رھا تھا اورنہ ہی قرض اتارنے کی کوئی فکر تھی کیونکہ تمام بڑے ادارے گروی رکھوائے جاچکے تھے اور قرضوں کا بوجھ اپنی آنے والی نسلوں پر ڈال چکے تھےاور ھم اس کے باوجود اپنی اپنی موج مستیوں میں بھی گم صم تھے اور ھر کوئی ھنسی خوشی اور آزاد زندگی بسر کر رہا تھا اور ادارے بھی خاموشی سے ستو پی کر سو رہے تھے اور 30 سالوں سے یہی کھیل تماشہ چل رھا تھا اور ھمیں کوئی پریشانی نہ تھی ھر کوئی بہتی گنگا میں سے اپنی اپنی اوقات کے مطابق ریاست کا مال کھا رہا تھا
پھر آپ نے اکر ھمیں لیکچرز دینا شروع کر دیئے اور اچھائی اور برائی کا فرق، حلال اور حرام کا فرق اور کرپشن کیا ھوتی ھے اور اس کا کیوں ختم ھونا ضروری ھے اور اس کرپشن سے ملک اور قومیں کیسے تباہ و برباد ھوتی ھیں بتایا اور آپ نے اس قوم کو اچھے خواب دیکھا نا شروع کر دیئے اور بتایا کہ آزاد قومیں کیا ھو تی ھیں اور کیسے جیتی ھیں قوم نے آپ کی باتوں پر یقین کر لیا پھر قوم نے آپ کو چانس دے دیا اور اب ایک سال ھو نے کو ھے اور ھمارے خوابوں کی تعبیر اب تک پوری نہیں ہو رہی ھے اور ھمارا زیادہ تر حرام خور میڈیا جو کہ اپنے کرپٹ آقاؤں کا ساتھی ھے اور رھے گا ان کرپٹ مافیاز کو سب سے زیادہ مس کر رہا ھے
اور ھمیں تانے دے رھا ھے اور کہہ رہا ھے کہ پرانے کرپٹ خاندانوں کا ٹولہ آگر کھا تا تھا تو ھڈی ھمیں بھی ڈالتا تھا اور اس میڈیا کو یقین نہیں آرہا ھے کہ ادارے اور قوم جاگ گئے ہیں اور میڈیا والے کہتے ھیں کہ آپ کے اداروں نے ھمارے پیاروں کو جو کہ دودھ اور شہد کےرکھوالےتھے اور یہ رکھوالے خوب سیر ھو کر دودھ اور شہد پیتے اور کھاتے تھے اور اس دودھ اور شہد میں سے چند قطرے ھمیں بھی ڈال دیتے تھے اور آپ کے عمران خان نےان دونوں کو جیل بھجوا دیا اور اب ھم دودھ اور شہد کے قطروں کو بھی ترس رہے ھیں اور اب آپ بتائیں ھم روئیں بھی نہ اور گلہ بھی نہ کریں تو کیوں نہ کریں؟؟ تو کیا اب عمران خان سے یہ سوال پوچھنا بنتا ھے؟ کے نہیں؟
Last edited by a moderator: