Kingfisher
Minister (2k+ posts)
آئیں اب ان کے بارے میں بھی بات کرتے ہیں کہ جن کے لاڑکانہ میں تاج محل جیسے مزار بنے ہوئے ہیں، یعنی بھٹو خاندان۔
آج پاکستان کی اکثریت نے نہ بھٹو کو دیکھا ہے نہ بھٹو کا دور، صرف پیپلز پارٹی کو آج سب جانتے ہیں۔ ہم نے بھٹو کو بھی دیکھا ہے اور بھٹو کے دور کو بھی۔ 65 ءکی جنگ میں بھٹو کی غداری کی بھی دیکھی اور تاشقند معاہدے میں اس کی خیانت بھی۔ پھر ایوب خان کے خلاف اس کی بغاوت بھی، اور مجیب الرحمن جیسے غدار کی حمایت بھی۔ اور 71 ءکی جنگ میں بھٹو کا ناپاک کردار کہ جس کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوا۔ ”یہاں ہم، وہاں تم“ کا نعرہ لگانے والا بھٹو کہ جس نے الیکشن میں ہارنے کے بعد یہ فیصلہ کرلیا کہ کسی صورت میں بھی اقتدار مجیب کے حوالے نہیں کرے گا چاہے اس کے لیے ملک ہی کیوں نہ توڑ دیا جائے۔ وہ دوسری بات ہے کہ مجیب خود غدار تھا۔
لیکن آج ہم آپ سے اس دور کی بات کریں گے کہ جب بھٹو پاکستان کا مطلق العنان سول ڈکٹیٹر تھا۔ ایسا بھی دور آیا کہ جب بھٹو خود
چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر بھی تھا۔
ہمیں وہ دور بہت اچھی طرح یاد ہے۔ فیڈرل سیکورٹی فورس کے نام سے بھٹو نے اپنی ایک ذاتی دہشت گرد تنظیم بنائی کہ جس کا
مقصد اپنے سیاسی مخالفین کو اغواءاور قتل کروانا تھا۔ہزاروں کی تعداد میں مخالفین کو پورے پاکستان سے اٹھایا جاتا، دہشت گردی کے مراکز میں اذیتیں دی جاتیں اور قتل کرکے لاشیں ویرانوں میں پھنکوا دی جاتیں۔
چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر بھی تھا۔
ہمیں وہ دور بہت اچھی طرح یاد ہے۔ فیڈرل سیکورٹی فورس کے نام سے بھٹو نے اپنی ایک ذاتی دہشت گرد تنظیم بنائی کہ جس کا
مقصد اپنے سیاسی مخالفین کو اغواءاور قتل کروانا تھا۔ہزاروں کی تعداد میں مخالفین کو پورے پاکستان سے اٹھایا جاتا، دہشت گردی کے مراکز میں اذیتیں دی جاتیں اور قتل کرکے لاشیں ویرانوں میں پھنکوا دی جاتیں۔
اپنے بڑوں سے پوچھیں انہوں نے آزاد کشمیر میں قائم ”دولائی کیمپ“ کا نام ضرور سنا ہوگا۔ یہ وہ بدنام زمانہ عقوبت خانہ تھا کہ جہاں سینکڑوں کی تعداد میں بے گناہ لوگوں کو لاکر اذیت کا نشانہ بنایا جاتا۔ اسی فیڈرل سیکورٹی فورس نے مشہور وکیل احمد رضا قصوری کے والد کو قتل کرنے کیلئے لاہور میں ان پر حملہ کیا۔ یہی وہ قتل بعد میں بھٹو کی پھانسی کا باعث بھی بنا۔ فیڈرل سیکورٹی فورس کے تمام افسران بھٹو کے خلاف گواہ بن گئے اور انہی کی شہادتوں پر احمد رضا قصوری نے بھٹو کے خلاف مقدمہ لڑا اور سزائے موت دلوائی۔ احمد رضا قصوری آج بھی زندہ ہیں اور اسلام آباد کے مشہور و کیل ہیں۔ ان کے جسم میں آج بھی وہ گولیاں پیوست ہیں کہ جو بھٹو کے حکم پر فیڈرل سیکورٹی فورس کے دہشت گردوں نے ان پر چلائی تھیں
ذوالفقار علی بھٹو بظاہر توعام انسان ہی تھے لیکن ان کا مزاج اور فیصلے آمرانہ رہے ۔ وہ اختلاف رائے کو اپنی توہین تصورکرکے اختلا ف کرنے والوں پر عرصہ حیات تنگ کردیاکرتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی انتقامی کاروائیوں کی تفصیل بھی بہت طویل ہے ۔تفصیل میں جائے بغیر یہاں صرف ان کے اسمائے گرامی درج کررہا ہوں تاکہ بطور ریفرنس نام محفوظ رہیں ۔ مسٹر بھٹو کا سب سے پہلا شکار ڈیرہ غازی خان سے جماعت اسلامی کے ایم این اے ڈاکٹر نذیر احمد بنے۔دوسرا شکار خواجہ محمد رفیق ٗ تیسرا شکار بلوچستان سے جمعیت علماء اسلام کے مولوی شمس الدین ٗ پیر پگاڑا کے چھ حرمرید ٗ نیپ پختون خواہ کے لیڈر عبدالصمد اچکزئی ٗپیر پگاڑا کے ہی ایک اور خلیفہ فقیرمحمدامین ٗکراچی کے ضامن علی ٗ پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم رہنما عبدالوحید ٗ صادق آباد کے ممتاز طبیب ڈاکٹر محمد سلیم باجوہ ٗفیصل آباد کے دو بھائی (جن کا نام خوشنود عالم اور محمدانور تھا) بھی مسٹر بھٹو کے جذبہ انتقام کا نشانہ بن کر اپنی زندگی کی بازی ہار بیٹھے ۔(اقتباس ہفت روزہ تکبیر کراچی ) ۔
مسٹر بھٹو نے جہاں مخالفین کے لہو سے اپنے ہاتھ رنگے وہاں پیپلز پارٹی کے بانی اراکین اور اپنے دیرینہ ساتھیوں کو بھی نہیں بخشا ۔ جے اے رحیم کا شمار پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں ہوتا ہے انہیں اختلاف کی سزا دینے کے لیے بدنام زمانہ تنظیم ایف ایس ایف کو ہی استعمال کیاگیا۔جن پر اس قدر تشدد کیاگیا کہ ان کے چہرے اور ناک پر گہرے زخم آئے ۔ملک محمد قاسم ٗ خواجہ خیرالدین ۔مولانا شیر محمد ٗ ممتاز شاعر حبیب جالب ٗمولوی سلیم اﷲ ٗجماعت اسلامی کے رکن مجلس عاملہ رانا نذر الرحمن ٗمیاں محمد یسین خان وٹو ٗ سید قسور گردیزی ٗغفوراحمد شامل ہیں ۔بھٹو دور میں ہی دلائی کیمپ کو قومی سطح پر شہرت ملی ۔ دلائی کیمپ میں بھی میاں افتخار احمدتاری سمیت درجنوں اپنے اور پارٹی مخالف لوگوں کو بہیمانہ تشدید کا نشانہ بنایا گیا ۔بہرکیف مسٹر بھٹو نے اپنے اقتدار کو طول دینے اور اپنے جذبہ انتقام کو تسکین دینے کے لیے اپنی قائم کردہ تنظیم ایف ایس ایف کے ذریعہ بے شمار قتل بھی کروائے اور ہزاروں لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور بھی کیا ۔ اس حوالے سے مسٹر بھٹو اس قدر ماہر ہوچکے تھے کہ ان کے مخالفین کا ہونے والا کوئی ایک قتل بھی پکڑا نہیں جاسکا ۔سوائے نواب محمداحمد خان قتل کے ۔ اس قتل کیس کو بھی شاید وہ مہارت سے دبا دیتے ٗاگر ایف آئی آر میں مسٹر بھٹو کا براہ راست نام شامل نہ ہوتا اور 5 جولائی 1977ء کو ملک میں مارشل نہ لگتا
الفقار علی بھٹو نے اپنے اقتدار کو مزید پانچ سال طول دینے کے لیے7 مارچ 1977ء کو قومی الیکشن کروانے کا اعلان کردیا ۔ جبکہ فوج سمیت ہر قومی ادارے پر بھٹو اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کا مکمل کنٹرول تھا ۔ کسی کوئی جرات نہ تھی کہ وہ پیپلز پارٹی کے خلاف زبان کھول سکے ۔ پوری قوم کو آٹا چینی لینے کے لیے ڈپووں کے سامنے لمبی قطاریں لگانی پڑتیں ۔یہ راشن ڈپو صرف پیپلز پارٹی کے جیالوں کو ہی الاٹ کیے جاتے جبکہ راشن کارڈ بنوانے کے لیے پیپلزپارٹی سے وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے جیالوں کی سفارش بھی ضروری سمجھی جاتی ۔تب کہیں جاکر آدھا کلو چینی فی کس اور پانچ کلو آٹا ملتاتھا ۔ یہ پندرہ دن کا کوٹہ ہوتا ٗ پندرہ دن بعد پھر یہی پریکٹس دھرائی جاتی ۔بہرکیف قومی الیکشن کا اعلان ہوا تو جن مخالف امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی جستجو کی ۔ ان میں سے اکثریت کو پیپلز پارٹی کے غنڈوں نے اغوا کرکے نامعلوم مقامات پر قید کردیا ٗ جب کاغذات نامزدگی کا وقت ختم ہوا تو یہ اعلان کردیا گیا کہ پیپلز پارٹی کے آدھے سے زائد امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوگئے ۔ پھر جب قومی الیکشن کا دن آیا تو رہی سہی کسر پیپلز پارٹی کے امیدوار وں نے اپنے مسلح ساتھیوں کے ذریعے بولنگ بوتھوں پر ووٹوں کے خالی بکس اٹھا کر ان کی جگہ ووٹوں سے بھرے بکس رکھ کر پوری کردی ۔ شام ڈھلے جب نتائج کااعلان ہوا تو پنجاب اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہوگئی
اس زمانے میں جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کے سامنے کوئی پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا تھا۔ احمد رضا قصور ی مختلف معاملات پر ان سے اختلاف کی جرات کر لیا کرتے تھے اور کھلم کھلا تنقید بھی اور یہ بھی ساتھ کہتے کہ تنقید ہی جمہوریت کا اصل حسن ہے ۔وہ ذوالفقار علی بھٹو کو جمہوریت کا چیمپئن کہا کرتے تھے اور خوب زور دار آواز میں پارٹی اجلاس میں انہیں میرے چمپیئن ذرا غور سے سینئے ٗ یہ فقرے ایسے تھے جنہیں وہ بار بار دھراتے تھے ۔دو چار مرتبہ ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں ڈانٹا بھی ۔ لیکن وہ اپنی بات پوری کرکے چھوڑتے ۔غلام مصطفے کھر جو اس وقت گورنر پنجاب تھے۔ انہوں نے احمد رضا قصور ی کو بلا کر کئی مرتبہ سمجھانے کی کوشش کی ۔لیکن احمد رضا قصور ی نے صرف ایک سال میں ہی بھٹوکی ناک میں دم کردیا۔بھٹو دور میں ہی ایک نیم عسکری تنظیم ایف ایس ایف بنائی گئی ٗ اس تنظیم کو وسیع اختیارات حاصل تھے ۔یہ کسی کو بھی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیتے پھر ان لوگوں کاکہیں پتہ نہ چلتا ۔کئی مقدمات ہائی کورٹ میں حبس بے جا کے ہوئے لیکن ایف ایس ایف کے زیر حراست افراد کا پتہ نہ چلا ۔عام طور پر یہ مشہور تھا کہ یہ فورس حراست میں لیے گئے افراد کو یا
توموت کے گھاٹ اتار دیتی ہے یاپھر انہیں ہمیشہ کے لیے غائب کردیاجاتا
جب احمد رضا قصور ی پر تمام دوسرے حربے ناکام ہوگئے تو وزیر اعظم بھٹو نے اس فورس کو حکم دیاکہ احمدرضا قصور ی کا پتہ صاف کردیاجائے ۔۔چنانچہ بھٹو کے حکم پر یہ فورس احمد رضا قصور ی کے پیچھے لگ گئی اور اس کی خفیہ نگرانی شروع کردی ۔ ایک رات جب وہ اپنے والد ٗ والدہ اوررشتہ داروں کے ہمراہ شادمان لاہور کے علاقے میں ہونے والی ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے آرہے تھے تو ایف ایس ایف کی ایک گاڑی میں سوار کچھ لوگوں نے ان کا پیچھا کیا ۔ شادی ختم ہوئی اور احمد رضاقصوری اپنے خاندان کے ہمراہ واپس جارہا تھا تو راستے میں چھپے ہوئے اہلکاروں نے اس کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں احمد رضا قصور ی کے والد نواب محمد احمد خان شدید زخمی ہوگئے اور بعض رشتہ داروں کو بھی گولیاں لگیں۔نواب صاحب کو شدید زخمی حالت میں رات ایک بجے یوسی ایچ ہسپتال لے جایاگیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ۔چنانچہ احمد رضا قصوری کے ایما پر ذوالفقار علی بھٹو اور ایف ایس ایف کے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا ۔اس وقت تھانے میں اصغر خان عرف ہلاکو خان پولیس افسر بطور ڈی ایس پی تعینات تھا اس نے ایف آئی آر کاٹی اور اس کی نقل احمد رضا قصوری کو دے دی اور میڈیا والوں کو بتایا کہ فی الحال ایف آئی آر کو سربمہر کردیاگیا ہے ۔یہ وہی ایف آئی آر تھی جو 5 جولائی 1977ء کو مارشل لاء لگنے کے بعد مقدمہ قتل میں ذوالفقار علی بھٹو کی گرفتاری کا باعث بنی۔شروع میں جسٹس کے ایم صمدانی نے بھٹو کی ضمانت بھی لی لیکن قائمقام چیف جسٹس مولوی مشتاق احمد نے یہ ضمانت منسوخ کردی اور قتل کے مقدمے کی سماعت شروع کردی ۔
۔ لہذا اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ بھٹو کا عدالتی قتل ہوا اور وہ بے گناہ تھا تو وہ صرف ایک فحش اور جھوٹ کلمہ ادا کرتا ہے۔ بھٹو نے پاکستان بھی توڑا تھا، پاکستان سے غداری بھی کی تھی، ہزاروں لوگوں کو قتل بھی کروایا تھا، ہزاروں کو اغواءبھی کروایا تھا، دولائی کیمپ جیسے دہشت گردی کے مراکز بھی بنائے تھے، اور پھر جب وہ اللہ کے عذاب میں آیا تو ایک قتل اس کی پھانسی کا باعث بن گیا۔ بے شک اس کو ایک مقدمے میں سزائے موت ہوئی مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کو ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد کے قتل پر لاکھوں دفعہ لٹکانا چاہیے تھے۔
70 ءکی دہائی کا آغاز پاکستان ٹوٹنے سے ہوا تھا۔ پھر بھٹو کا دور حکومت شروع ہوتا ہے، اور ساتھ ہی فحاشی اور عریانی کے ایک ایسے دور کا آغاز ہوتا ہے کہ الامان الحفیظ! شرم، حیائ، دین اور شریعت کو بحیرہ عرب میں غرق کردیا جاتا ہے۔ پورے ملک میں گلی گلی شراب خانے کھولے جاتے ہیں، زناءاور بدکاری کے اڈے قائم کیے جاتے ہیں، پی ٹی وی کے اوپر رات دس بجے کے بعد فحش فلموں کا آغاز ہوتا ہے۔ آج بھی کراچی کے ساحل پر مشہور سند باد کے نام سے بچوں کا پلے لینڈ ہے۔ یہ بھٹو کے دور میں ایشیاءکا سب سے بڑا جوا خانہ بن رہا تھا، کہ جو بعد میں اس کے دفعہ ہونے کے بعد بچوں کے پارک میں تبدیل کردیا گیا۔
نظریاتی طور پر بھٹو ایک لادین سوشلسٹ مکتبہءفکر سے تعلق رکھتا تھا، کہ جو ہر صورت میں مذہب کو سیاست اور ریاست سے دور رکھتے ہوئے ملک کو مکمل طور پر ایک سیکولر ریاست بنا رہا تھا۔ اس کا مشہور نعرہ تھا ”اسلام ہمارا مذہب ہے، جمہوریت ہماری سیاست ہے اور سوشلزم ہماری معیشت“۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس دور میں نظریہءپاکستان اور اسلام کو مکمل طور پر دفن کردیا گیا تھا، اور معاشرے کے ہر طبقے میں کرپشن، بدکاری، شراب اور زناءمکمل طور پر فروغ پاچکا تھا۔ ایک ایسی قوم کہ جو چند سال پہلے ہی اللہ کے عذاب میں گرفتار ہو کر آدھے ملک سے ہاتھ دھو بیٹھی تھی، اب ایک عذاب سے نکل کر دوسرے عذاب میں گرفتار ہوچکی تھی۔
یہی وجہ تھی کہ 1977 ءمیں جب بھٹو کے خلاف تحریک چلی تو اس کا نام ”نظام مصطفی تحریک“ تھا۔ پوری قوم اس لادینیت، بے حیائی اور بے غیرتی کے خلاف شریعت کے نام پر اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔ اسی آخری دور میں کہ جب بھٹو کو اپنے اقتدار کی کرسی ڈوبتی ہوئی نظر آئی تو اس کے عوام کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کیلئے شراب پر پابندی لگائی اور جمعے کی چھٹی کا اعلان کیا، ورنہ اس سے پہلے وہ اپنی مشہور تقریر میں پوری قوم کے سامنے اپنی شراب نوشی کا اقرار ان الفاظ میں کرچکا تھا کہ ” تھوڑی سی پیتا ہوں کوئی زیادہ تو نہیں پیتا“۔
یہی وجہ تھی کہ 1977 ءمیں جب بھٹو کے خلاف تحریک چلی تو اس کا نام ”نظام مصطفی تحریک“ تھا۔ پوری قوم اس لادینیت، بے حیائی اور بے غیرتی کے خلاف شریعت کے نام پر اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔ اسی آخری دور میں کہ جب بھٹو کو اپنے اقتدار کی کرسی ڈوبتی ہوئی نظر آئی تو اس کے عوام کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کیلئے شراب پر پابندی لگائی اور جمعے کی چھٹی کا اعلان کیا، ورنہ اس سے پہلے وہ اپنی مشہور تقریر میں پوری قوم کے سامنے اپنی شراب نوشی کا اقرار ان الفاظ میں کرچکا تھا کہ ” تھوڑی سی پیتا ہوں کوئی زیادہ تو نہیں پیتا“۔
اپنے سوشلسٹ نظریات کی وجہ سے بھٹو نے پاکستان کی تمام تر صنعت کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب پاکستان میں بڑے بڑے کارخانے کام کررہے تھے، جدید ملیں لگائی جارہی تھیں، اور صنعتی اعتبار سے پاکستان بہت ترقی کررہا تھا۔ بھٹو نے آتے ہی تمام کارخانوں کو قومی تحویل میں لے لیا۔ نتیجتاً جیسا کہ سرکاری اداروں کے ساتھ ہوتا ہے، ایک دو سال کے اندر اندر ہی تمام منافع بخش کارخانے کھنڈر بن کر یا تو بند ہوگئے یا نقصان میں چلنے لگے
جنرل ایوب خان کے دس سالہ دور میں پاکستان نے جو ترقی کی تھی بھٹو نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد اس ساری; ترقی کی بربادی میں بدل دیا
;بھٹو نے ایوب خان کی لگائی ہوئی ساری صنعت کو
;سرکاری تحویل میں لے لیا۔ بھٹو ایک جاگیردار تھا اور جاگیرداروں کو; ملک پر مسلط کرنا چاہتا تھا بھٹو نے بہت سے بنگالیوں کا قتل عام کیا قدرت کا قانون کے آج اس; کا پورا خاندان ختم ہو گیا ہے
ملکی معیشت کو اس سے زیادہ کاری ضرب اور نہیں لگائی جاسکتی کہ جتنی بھٹو نے لگائی۔ اس دن سے لیکر آج تک پاکستان صنعتی میدان میں دوبارہ اپنے پاﺅں پر کھڑا نہیں ہوسکا۔
جنرل ایوب خان کے دس سالہ دور میں پاکستان نے جو ترقی کی تھی بھٹو نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد اس ساری; ترقی کی بربادی میں بدل دیا
;بھٹو نے ایوب خان کی لگائی ہوئی ساری صنعت کو
;سرکاری تحویل میں لے لیا۔ بھٹو ایک جاگیردار تھا اور جاگیرداروں کو; ملک پر مسلط کرنا چاہتا تھا بھٹو نے بہت سے بنگالیوں کا قتل عام کیا قدرت کا قانون کے آج اس; کا پورا خاندان ختم ہو گیا ہے
ملکی معیشت کو اس سے زیادہ کاری ضرب اور نہیں لگائی جاسکتی کہ جتنی بھٹو نے لگائی۔ اس دن سے لیکر آج تک پاکستان صنعتی میدان میں دوبارہ اپنے پاﺅں پر کھڑا نہیں ہوسکا۔
بھٹو ایک جنونی فاشسٹ تھا اور چینی سوشلزم کا پیروکار۔ اس نے اپنا لباس بھی ماوزے تنگ جیسا بنا لیا تھا۔ سوشلسٹ نظریات کی وجہ سے وہ قذافی، حافظ الاسد اور یاسر عرفات کے بھی بہت نزدیک تھا۔ اسی لیے لاہور میں سٹیڈیم کا نام بھی قذافی سٹیڈیم رکھا گیا تھا۔ 1973 ءمیں اسلامی سربراہی اجلاس نے لاہور میں ہی ہونا تھا اور چونکہ اس وقت بھٹو کی حکومت تھی لہذا بھٹو نے اس کا سارا کریڈٹ اپنے سر لے لیا۔
اسی دور میں اس ”جمہوری“ وزیراعظم نے مارشل لاءبھی لگایا اور خود چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر بھی بنا۔
اسی دور میں اس ”جمہوری“ وزیراعظم نے مارشل لاءبھی لگایا اور خود چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر بھی بنا۔
بھٹو کی تمام تر خباثت اور نجاست کے باوجود اللہ نے اس کو مجبور کیا کہ وہ پاکستان کیلئے کچھ کام بھی کرے۔ چونکہ بھارت ایٹمی دھماکہ کرچکا تھا لہذا اب بھٹو بھی مجبور تھا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرے۔
دوسری جانب چونکہ افغانستان مسلسل پشتونستان بنانے کیلئے پاکستان میں دخل اندازی کررہا تھا تو اس کے جواب میں بھٹو نے بھی افغانستان کے اندر مسلح گروہوں کی تیاری کا سلسلہ شروع کیا کہ جو بعد میں آگے جا کر روسی جارحیت کے خلاف مجاہدین کے نام سے مشہور ہوئے۔
اس دور میں مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان فسادات شروع ہوگئے تھے اور بھٹو کو مجبوراً پارلیمنٹ میں قادیانیوں کو بلا کر ان کا موقف پوچھنا پڑا۔ جب قادیانیوں نے پوری پارلیمان کے سامنے تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیا تو جذبات بہت زیادہ بھڑک گئے اور بھٹو کیلئے ممکن نہ رہا کہ وہ عوام کے جذبات کے سامنے کوئی مزاحمت کرسکتا۔ لہذا مجبوراً پوری پارلیمان کے فیصلے کے مطابق اسے قادیانیوں کو کافر قرار دینا پڑا، حالانکہ وہ خود مکمل طور پر سیکولر سوشلسٹ نظریات کا حامل تھا۔
1977 ءکے الیکشنز میں دھاندلی کے بعد بھٹو کے خلاف نظام مصطفیٰ تحریک چل پڑی۔ بھٹو نے اپنی مخالفت کو دبانے کیلئے فیڈرل سیکورٹی فورس کے غنڈوں کے ذریعے بے دریغ طاقت کا استعمال کیا۔ سینکڑوں لوگوں کو شہید اور زخمی کیا گیا اور ہزاروں کو گرفتار۔ مگر مظاہرے بڑھتے ہی رہے ۔ حتیٰ کہ ایک وقت ایسا آگیا کہ فوج کو بلا لیا گیا۔ بھٹو نے فوج کو براہ راست حکم دیا کہ عوام پر گولیاں چلائے۔ لاہور میں چار بریگیڈیئروں نے اس حکم کو ماننے سے انکار کردیا اور فوج میں بغاوت پھیل گئی۔ اب صورتحال بہت نازک ہوچکی تھی۔ فوج کا ڈسپلن ٹوٹ رہا تھا، پورے ملک میں مظاہرے ہورہے تھے، اور بھٹو بضد تھا کہ فوج اپنے ہی عوام کا قتل عام کرے۔ یہ وہ موقع تھا کہ جب مجبوراً اس وقت کے سپہ سالار جنرل ضیاءالحق کو ملک میں مارشل لاءلگانا پڑا۔ لوگ ضیاءالحق کو مارشل لگانے پر تو گالیاں دیتے ہیں مگر کوئی ان اسباب کا ذکر نہیں کرتا، نہ بھٹو کے جرائم کی بات کرتا ہے کہ جن کی وجہ سے فوج مجبور ہوئی کہ عوام کو بچانے کیلئے مارشل لاءلگائے۔
1977 ءکے الیکشنز میں دھاندلی کے بعد بھٹو کے خلاف نظام مصطفیٰ تحریک چل پڑی۔ بھٹو نے اپنی مخالفت کو دبانے کیلئے فیڈرل سیکورٹی فورس کے غنڈوں کے ذریعے بے دریغ طاقت کا استعمال کیا۔ سینکڑوں لوگوں کو شہید اور زخمی کیا گیا اور ہزاروں کو گرفتار۔ مگر مظاہرے بڑھتے ہی رہے ۔ حتیٰ کہ ایک وقت ایسا آگیا کہ فوج کو بلا لیا گیا۔ بھٹو نے فوج کو براہ راست حکم دیا کہ عوام پر گولیاں چلائے۔ لاہور میں چار بریگیڈیئروں نے اس حکم کو ماننے سے انکار کردیا اور فوج میں بغاوت پھیل گئی۔ اب صورتحال بہت نازک ہوچکی تھی۔ فوج کا ڈسپلن ٹوٹ رہا تھا، پورے ملک میں مظاہرے ہورہے تھے، اور بھٹو بضد تھا کہ فوج اپنے ہی عوام کا قتل عام کرے۔ یہ وہ موقع تھا کہ جب مجبوراً اس وقت کے سپہ سالار جنرل ضیاءالحق کو ملک میں مارشل لاءلگانا پڑا۔ لوگ ضیاءالحق کو مارشل لگانے پر تو گالیاں دیتے ہیں مگر کوئی ان اسباب کا ذکر نہیں کرتا، نہ بھٹو کے جرائم کی بات کرتا ہے کہ جن کی وجہ سے فوج مجبور ہوئی کہ عوام کو بچانے کیلئے مارشل لاءلگائے۔
بھٹو کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد اس کے بیٹوں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو نے ایک باقاعدہ ایشیاءکی سب سے پہلی اور منظم دہشت گرد تنظیم ”الذوالفقار“ بنائی اور پاکستان کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کیا۔ الذوالفقار نے پشاور سے پی آئی اے کا جہاز اغواءکیا اور اسے کابل لے گئے، کہ جہاں اس وقت روسی موجود تھے۔ کابل ایئر پورٹ پر الذوالفقار کے دہشت گرد سلام اللہ ٹیپو نے طارق رحیم نامی پاکستانی سفارتکار کو گولی مار کر جہاز سے نیچے پھینک دیا۔ کابل سے جہاز اڑ کر دمشق لے جایا گیا کہ جہاں حافظ الاسد حکومت مکمل طور پر پاکستان کے خلاف الذوالفقار کے دہشت گردوں کی حمایت کررہی تھی۔ جہاز کے بے گناہ مسافروں کو بازیاب کرانے کیلئے مجبوراً کئی سو پیپلز پارٹی کے جیالوں اور دہشت گردوں کو پاکستان کی جیلوں سے آزاد کیا گیا اور انہیں شام روانہ کردیا گیا کہ جس کے بعد پی آئی اے کا اغواءکردہ جہاز اور اس کے مسافر بحفاظت پاکستان پہنچ سکے۔
مرتضیٰ بھٹو نے ایک شامی لبنانی عورت سے شادی کی، کہ جو آج بھی پاکستان میں غنویٰ بھٹو کے نام سے رہتی ہے۔ شاہ نواز سے افغانی کمیونسٹ عورت سے شادی کی۔ الذوالفقار پورے پاکستان میں کئی برس تک دہشت گردی کی خونریز کارروائیاں کرتی رہی۔ بینظیر بھٹو مکمل طور پر اپنے بھائیوں کے ساتھ اس دہشت گردی میں شامل تھی۔ بینظیر نے کبھی بھی اپنے بھائیوں کے خلاف نہ کوئی کارروائی کی، نہ ان کو دہشت گردی سے روکا اور نہ ہی بعد میں ان پر مقدمے چلائے کہ جب وہ خود وزیراعظم بن چکی تھی۔ پیپلز پارٹی کے وہ تمام دہشت گرد کہ جو جہاز اغواءکرنے کے نتیجے میں رہا کیے گئے تھے آج بھی پاکستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے جیالے ہیں۔
بعد میں اللہ نے ہی شاہ نواز بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو سے انتقام لیا۔ شاہ نواز اور مرتضیٰ کی پیسوں کے تنازعے پر لڑائی ہوئی اور اسی جھڑپ میں شاہ نواز مارا گیا۔ اس کی موت کو چھپانے کیلئے خودکشی کا نام دیا گیا۔ پیپلز پارٹی والے کہتے ہیں کہ اس کو اس کی بیوی نے زہر دیا، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ مرتضیٰ سے لڑائی میں مارا گیا تھا۔
مرتضیٰ بھٹو پاکستان واپس آیا کہ جب اس کی بہن ملک کی وزیراعظم بن چکی تھی۔ آصف زرداری جیسا ناپاک اور پلید ڈاکو بینظیر کا شوہر تھا۔ بینظیر کے شوہر اور بھائی میں اختیارات اور دولت کی تقسیم کے تنازعے شدت اختیار کرتے جارہے تھے اور بالآخر ایک دن زرداری نے دن دیہاڑے کراچی کی سڑکوں پر مرتضی کو بھی اپنے ساتھیوں سمیت قتل کروادیا۔ مرتضی کی بیٹی فاطمہ بھٹو آج بھی کھل کر کہتی پھرتی ہے کہ اس کے باپ کو زرداری نے قتل کروایا، مگر آج بھی سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور کسی عدالت یا پولیس کی اتنی جرا¿ت نہیں ہے کہ مرتضی کے قتل کا مقدمہ زرداری پر قائم کرسکے۔ مرتضی کا بیٹا ذوالفقار علی بھٹو آج ایک ہیجڑہ ہے جو کھل کر اپنے قوم لوط میں سے ہونے کا اقرار کرتا ہے۔ زرداری کا بیٹا ایک دوسرا ہیجڑہ ہے کہ جس کو اب زرداری آئندہ پاکستان کا وزیراعظم بنانے کیلئے تیار کررہا ہے۔
مرتضیٰ بھٹو پاکستان واپس آیا کہ جب اس کی بہن ملک کی وزیراعظم بن چکی تھی۔ آصف زرداری جیسا ناپاک اور پلید ڈاکو بینظیر کا شوہر تھا۔ بینظیر کے شوہر اور بھائی میں اختیارات اور دولت کی تقسیم کے تنازعے شدت اختیار کرتے جارہے تھے اور بالآخر ایک دن زرداری نے دن دیہاڑے کراچی کی سڑکوں پر مرتضی کو بھی اپنے ساتھیوں سمیت قتل کروادیا۔ مرتضی کی بیٹی فاطمہ بھٹو آج بھی کھل کر کہتی پھرتی ہے کہ اس کے باپ کو زرداری نے قتل کروایا، مگر آج بھی سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور کسی عدالت یا پولیس کی اتنی جرا¿ت نہیں ہے کہ مرتضی کے قتل کا مقدمہ زرداری پر قائم کرسکے۔ مرتضی کا بیٹا ذوالفقار علی بھٹو آج ایک ہیجڑہ ہے جو کھل کر اپنے قوم لوط میں سے ہونے کا اقرار کرتا ہے۔ زرداری کا بیٹا ایک دوسرا ہیجڑہ ہے کہ جس کو اب زرداری آئندہ پاکستان کا وزیراعظم بنانے کیلئے تیار کررہا ہے۔
بھٹو کی بیٹی پاکستان کی وزیراعظم بنی مگر پاکستان کو اسی طرح لوٹا اور تباہ و برباد کیا کہ جیسے پہلے اس کا باپ کرچکا تھا۔ بالآخر وہ بھی اپنے عبرتناک انجام کو پہنچی۔ ابھی یہ تحقیق ہونا باقی ہے کہ بینظیر کا قاتل وہ خودکش حملہ آور تھا یا اس کا وہ شوہر کہ جو بعد میں ایک فرضی وصیت لے کر ملک کا صدر بن بیٹھا۔
پورا اندرون سندھ، کہ جہاں ”آج بھی بھٹو زندہ ہے“ ، غربت اور افلاس کی عبرتناک تصویر ہے۔ اربوں روپے کی لاگت سے قائم کردہ بھٹو خاندان کے مقبرے کے ساتھ ہی وہ پانی کا جوہڑ ہے کہ جہاں انسان اور حیوان اکٹھے پانی پیتے ہیں۔ جبکہ زرداری اور بھٹو خاندان کی باقیات کا یہ عالم ہے کہ قارون کے خزانے ان کے آگے کم نظر آتے ہیں۔ پوری دنیا میں ان کی دولت بکھری ہوئی ہے کہ جس کا حساب کرنا بھی ناممکن ہے۔
تو یہ ہے مختصر سی تاریخ بھٹو اور اس کے خاندان کی کہ جو پچھلے تقریباً پچاس برس سے پاکستان پر اللہ کے عذاب کی طرح مسلط ہے۔ پہلے بھٹو، پھر مرتضی اور شاہنواز، پھر بینظیر، پھر زرداری، اور اب بلاول۔ ہر آنے والی نسل پچھلی سے زیادہ ناپاک، زیادہ حرام خور اور زیادہ جہنمی ہے۔
ان شاءاللہ، اب وقت آگیا ہے کہ جس طرح بھٹو اللہ کی گرفت میں آیا اور پھانسی چڑھا، اسی طرح اب زرداری جیسا ڈاکو اللہ کی گرفت میں لایا جائے گا، ان شاءاللہ۔ اس سے زیادہ ناپاک خاندان پاکستان کی تاریخ میں پیدا نہیں ہوا۔ ایک سے ایک بڑھ کر غدار، قاتل، ڈاکو اور بدکار۔
اب دیکھنا صرف یہ ہے کہ اللہ زرداری اور اس کی باقیات اپنی گرفت میں لیتا ہے یا پاکستان سے پیار کرنے والی کی گرفت میں دیتا
ے
Bitter reality. Bhutto migrated from India after partition of subcontinent.ے
His mother was Hindu. His wife late Nusrat Bhutto who was mother of Benazair was a Club Dancer from Iran,
He reached to top position in government. . His Agendas
1) Humiliation of Pakistani Nation & Army. 2) Separation of East Pakistan 3) Domination of India in the region. 4) Destruction of Pak industry, economy & all achievements which Pakistan got in General Ayub Khan era. Bhutto's part of mission that is destruction of Pakistan he completed successfully
He was primarily responsible for genocide in Bangladesh and breaking up of Pakistan
Shekh mujib won 167 seats out of 312 seats of Pakistan and Bhutoo got only 70 and became prime minister of pakistan when legitimate prime minister was shekh mojib
He did not care, even if the cost was dismemberment of the Pakistan. He just wanted to be prime minister.
Note that Bhutto got majority only in two province Sindh and Punjab, and not all four provinces of west Pakistan and Mujeeb got majority of 54% of people of Pakistan. So, in my opinion Mujeeb was right in a way to call for liberation/separation at the end of day when his party was denied the legitimate right to rule Pakistan. Bhutto, the CUNNING FOX , ...for his own agenda just broke Pakistan..I don't get that. Why the Majority winning party in the West Pakistanis (or PPP) not giving Mujib ur Rehman the authority? What could have gone wrong?
He is the person who should be bared the responsibility of the killings in Bangladesh and of Pakistani troops.
Based on all his crimes my opinion is that he deserved to be hanged, BHUTTO family has brought corruption, instability and poverty in Pakistan
Khawaja Saad Telling some Facts on Bhutoo in front of Khar
- Featured Thumbs
- data:image/jpeg;base64,/9j/4AAQSkZJRgABAQAAAQABAAD/2wCEAAkGBxMTEhUTEhMWFRUWFRUYGBgXFxcXFxgYFxcWFxcYGBcYHSggGBolGxYVITEhJSkrLi4uFx8zODMtNygtLisBCgoKDg0OGhAQGisfHSUtLS0tLSstLS0tLS0tLS0tLS0tLS0tLS0tLSstLS0tLS0tLS0tLS0tLS0tLSstLS0tLf/AABEIALcBEwMBIgACEQEDEQH/xAAbAAABBQEBAAAAAAAAAAAAAAADAAECBAYFB//EAD8QAAEDAgQEAwYEBQIFBQAAAAEAAhEDIQQSMUEFBlFhcYGREyIyobHwQlLR4QcUI2LBU/EWM4KSwhU0Y3Ki/8QAGQEAAwEBAQAAAAAAAAAAAAAAAAECAwQF/8QAJREAAgICAgICAwADAAAAAAAAAAECEQMhEjEEQRMiMlFhQnHB/9oADAMBAAIRAxEAPwD0ik7qjADqgZfJEpuXIzQJCdqEX3RGqQJgJ83VLMoAIAmCp5lEBFY0b2SoBoTEIkwh1CmA0obk5SDUrHREKQ7mELGV2U2Z3ugfMnoB1WR4rxapVMXp0trQX/oErGo2dDivMTySzDCBoap/8VzsPhfaGahdVJ1Lifl+X6JYFmeNY6bDyXaw7B0XNPyK6OmOFeyLOGtNumkWIjYndW6OHAG/qp0m9kZgXJLPP9l/GkVn4Jpmwv2+/sKq5tZk5IN9HafJdVzDol7OFUfImvYnjicSlxZuYtqN9m4ddDfZXtdFLHYNtRpa4dp6ea5eGrGi7JUuIAD9O0nuBC7MWZT/AIzCeNro6BYUnFRxOILYJEs/MNR3I3CkRIBGm3eVuZUCJUiLJ4TOKYUQfZLVM5MSgCDygVDAlELlXrCUDRB791EOvKYqJb5IsZbItKpYioBZM55Gh8YQCJud0DImsesJJZQkiwNjmRabfMqvh9VcFTKdkGY7aUGVJrVKU4KAGybqSZpTkpDHapNCHPRSHgkIJZQeQdUwJ8k7moGgRKavXbTaXuMNaCT5KYb2WV/iNjSyg1gMF7oPcBCVjKGN4k+tNZ8hjfgZtO0ybrkDEuqvl1/voq2IxMgMHwsHq46p+HEl1llkdWdOGKNdw5kALsUKM9v8rmcOo6LuYdpXmTlbOh6QenS0RAxEaE4CpROdyGySoOpAK4yIQKyuUKVmcZNuihXCoY6gHN003V6rcoOJaMpuIUQb5aOh9FLhdTOHUnXLRYEQdNjohYKoQ91FwAgSP9ldwDcrS8jW3XKeh7LO8TxeSvTcTBBHiWusfQr1or6nG+zuuQnFSqKuO6LEEc2N0xT5kNzkxEG1FBxUqg6Ku47pFEC1SLZSAlO4d0wBluqo1Yaf1V95jVc3F0vxAyO+oTEM6oElWynpKSCqN62ojsqKm0ozEGZebe6QBUKNlZBskAHN2Tp3JAIHYzAilRaUi5JiHcEzQkCnLkDQ8rz7+KIOfD/9X1C3hWP/AIoUf6NGpu2qAfNEXsZl3tglo6KXCzDlWpklzz0gI+GxdOkQ6ofAbrDLe0jsxNJWzccIB6LvYZqyHDOa8JoahadLj/K2GCxDKgDmPDgdwZC4XjkntBOafRZb81OFBpTV8TTptzPeGDqTA+atIwYQAodQriYjnrBNsKuY/wBoJVFvPuFcQDnaDuRPqAreKVdCi9ncri6G1occp0IKn7drmhzSCCJB2VHHT7MuGrfet2WEHU9m73EJUf7ga3UWcOoFgfFYvmEHOyYMVGEEbtcQD4bWWkLXOaMts7ZH791kMTiKn80GPv77YO+onxXsRZyG3rNgxuIQXKb3SopCBuKjKTkwukgIP0QAYVhzlTrk7bIGgoenc+Aq1KoZlNiqsC15TQwRrGb+myrV3yVKpX7KvKASHJ+5SShOgZtGaohcmZok2mSO8oMy3QNgUfOqlJrhtZWhpdACzJJQpSkMjCcAdEhumlAxynCTQETKkAJZf+IpjCt71WfVawssshz9WOWhSj46skx+WCldMaVsxVIkB53zGU/CeFisc1QzJ9FBhs/eajkN4e7KxrwwTcm3l+6iTdunX9OqCtI0GJ5UwQHvYlrHeM/JUMDWdgnzSrNq05vBNvEbFNh+TXuqf+4ptpOEOkh74sSGzN+hEQujzVwGnRaXUT/TIADHOzOaerXG8HoZUWqpzuwjXLo2/B8Z7Snm1m4Wa5wqNqP9m50NbqTt2C7HI9ItwrAdwSqnFuDMJzScznGSb21gdD3XLH6y7KpWzN4Opw6kRnYXHq4WPeJFlp8LW4fWZlaKV7AZQDPS+64uM5Vo1GBuZ1N4MioGkuM6hx/F4zsruB5Tw4AjO+rJc+s8kF87Ob+IdN1u+LXJTdkXvo6XA6Bpl1OSWTLbWHh0HZdLEaEdj9EXAYPIwAm+niBogYs3hckt79lJro5H80abaZDDUaW/CPiBB97KDrE6KvxClQdUpVWiHZgS0gtfax906hdnBy6iwNAzB0gn8MyCR0Wa5nwtaKpLy8NyVaZP4S0w5voV6fyU1H+GChabO/UN0EqxTEta7q0EdpAKE5qtGIN0IblMlDJQMg9De3qilV8QUADqOaqmJvf5IlRCfZIZVKfLAnYolOlJ7ItQ2hOxorT2SUT4J1IzbNN0dlOL6oAb0VmlpqrMglMogUGuHXRM1yACwU89VEO2Un90gHDpTNcDZMnHgEFBITl0Jg1TyoEO1yzPPVEeyY7dtVt+k2K0wXA52p5sOSPwua4+AN1Muiofkea0iCXT/qO+q1TeWG1aYe0w6L9PRY+pZzx/8hPrdbPlziLsuVcnkNraO/EriWuFcPNMbeQhcvmnEE/FsbD/ACeq1gIhYrmYE1WsHafNc+N3Ivjs23LB/oM/+qvCm10tcLFB4JQy02t6NRKZIMkKjCS+zBtwOXWSO1ldpYduoF+6mKk2TymqRnbFVEBcbFOuunWfZcPGP96yym7ZpjWipgOIwwQCMrnNNwZ0g/SyscXdFJzjp7NwPiXNVHA0S9xbGWC4kjTx9LK7jTncxoEtc71yXP8Ahdj3OJMdQZceIjwCA9Ge6TdV3Lps5qKzwotHVEqGEH2vVOwGquhVyJRXobkWSB9n1VcNlHqFV6lrjb7hJsoIWgC3kqr+qjXru/N8lTqVT1/2SHRN1S6SrGoOqSdjPSKcRCI9xiyrYZ0a7qyXawrMh6YRWhV2KzSIQNE2CEqjZ3ScEm/VIdDU2mwlEzQoPqgW3Uc86pWAem9GVNiMLIsKJmp8kHEBrwWuEggjyNkqpvZQotOaVNjPHsbQyVKjD+FxE+Bj9F2uWsVADTtuupzVylUD6lellLD7zhPvA/ituFlOH18jx4rnyrkj0MUkelUqtpK874zxF5qucNSbTNoWjr8Sy0u5XLw2Da85nAeJ0XPjajtouT2dblrj1eplYW20LjMdjO60WD4NUFb2r8S97bSzKGtEfljQeqDhsO1tBrQ5tjMgiy6NHEtcAGva49ARKdvdIwnJvouvANwk5yre2gwfRO+pZQ5aISIV6sWXHcZJKtVauqoudLlkb9IscPeQXAWmCe4uCFmeYMZV/nW06MEUxlyzF3+8ST6eiHxviOJbXY3DgkOGU2m4+hXSwPB20CalV+aq8y57j12XoYIcVyf60c2SS/FHZok5Wz8UX8VErn1uN0W2Li49lQq80NmG03eJWvJGfxtnaqKs4LiVOZ3f6bfUoR5oP+m3ylCkP4pHcehOcuN/xGN2HyKlT47TOocPmq5In45HTqXQpkoIxTXD3XT9UxqHolaFxYatRB7FU6uHi8yp/wA0FSr1y4zp56JjQKpTudUknOM6pIGb/wC4VqlpfzVSiTJVl59FZlQYMgJA3spMcourAEC10NhQUPUM5lRf1lRaEkNBHG6m2yG5CDrwkM6FOsI7+CHnlNSMJiOhSAICFOUJpR3t6JAIEHW82K8n5q4S7DVyB8Buw9unkvWA0rm8zcHGJoln4xdh79PA6JNGmOfFnmVao402lp7QfqUMUXl4z1YH4S0S3wMoGctJYZBBgg6gjUeKLSwVZ5sPvwWC+p3Wd7C4GPeGIiYBhrRMDWV02cDp1AP6tSq6JkOyBnfMLjyXAocrYs/DlaOq0XDuBYpke1c1zf7T9Ruocq6FKafRcw+AdSIc2vUqwIcHkOHaLWV8VZbMpxRgaLm4yvl0Oq55OzJbZPE1oBVemcrS89EFoLj72g1urOEwoqzUqHJhqd3OJ+KNh2HVPHic5UipSUVsr4io5mBxdUuNMBg9m8amrc+7OuoHmsThuLOqj3nFzx8X6onPXNn808MpjLQpz7NvWPxuHhoFjsPiix4dM3uO09F7j8VLEo+0cHzffka11TvPzQ3VJ0+kKAxQIDm3aY6AKH8xe1/Urh4v9HfFOStBC1xGyEZHT1UxiX6BnyH6oNSuRqyD4K1GVdFcJfoZzjuFEX01SGKYdRl8bfVReJ0iEU12S1sfM4XbLT2Kv4PjRFqn/cNfPquc/M37/wAoNSsDaL/fqnSfZLRq24oEZwQ9u5FiOxGyk5rSMzb9eoWWw9d9J2Zp8ehHQhdWjiBUE02kO/FTn5s/RQ7j/ongmWXP6FqZAbldeNUlXMXxSPRaYhHY/NvMKmHEQPsp21IVnKX88HVBq1JQH1ZEJ2s6pjDh5OpRqVbqq9JqMXBJioKagNlAVY8VXe6URtDN27oGWKD+qsh6qNoQrDDGyQBmEKbaigx95RZ6wkAQOTB0oFfENaJc5rR1JAHzXnfOPPWZ4w2DeIJGeq069WsP1KuMGwZT/iA+mMY51MiS0Z4/PofPRV+G8YyxP7rlcaaQKb9iC0+IM38QqTDG6xyY01s7Mcrielf8TsY1p67Lp4fj9Nw+IXXlbZNpXRwmG/M8jzXJLCl7L4o3uP400QKfvOOkKhlIlzyC4/JC4Jw977UaZjd5ED1K07OHUMKw1sQ4OLRJJ+EeAOpWmLxp5OujOeSOM5+HwIDDWxB9nRaJMmC7t2C8/wCcucHYqKVMezw7LNYBGaN3dugQ+cucKmMdlaS2g0nK380bnsso4r18HjxxKkcOTK5MjWM6nVVqhvKMShuaukxL/C8TBy7HTsV2GcRc2wAHkFl3OgToZEKxRxpmHGZ33WGTHu0ej4flKK4SNN/64/TK3yAHqmHGw6z6bT4SCuQwync1Ynp8mdynUoPB1bPmPmq2K4SfipvBHp6grmnSPsolKsR3QJ09NERii05ag+/FGbTDhaD4ItRtOoNIPXb9lz303U3SCYWbgv8AHRhPE1tdBw7LId+oKVGqWw4G0jxCK4sqtGx6jr4KtTMHI5ZfyjE1bDhXgPcz3jc66+SdZb3xYExsksvg/obPVH1xomz9FVxBkgjzRGPWpxlxjVZpzouezFQjipuixHQZumJ6BcxuKM229EX2/wDsqEWXP6BFZVA1P34KiKx8FXx/E6VIZqrw3pOvoim+gs7oxI2lEfXDRLreK8q4r/EYj3cO3/qcPoFj+Icw160l9RxnaYHoto4JPvRDyJdHs3FeeMLQkB+dw2asVxX+J9d8ig1rBsdT8150583JlOxy2jhjEhzbOpxPjlauZq1HP8TI9Fa5bpZnz+VpPnoFxGXP6aLYco4M+zLvzugeDVc9RCPZrOC8BOJpvYSGgXk9Vj+N4J2HdleWG5gtcHAx4KzzXzE8MOEoOytn+q4WLj+UEfhG/VD5co06obQxJ911mOsIOjQTGs6FY/CpJM3WWUNDcs8PrYuqKdMsG5JIsOsTJXrfCOUsNQgumq8bv0nszQLy3F8Kdga0Alrm+8x4N9beB6re8vc6U61NzqrmsqsbLxMAgfiHZVHx4rb2Es8pa6NbxDidOhTL3kNa0dgF4jzdzbUxjyJy0QfdZ+b+5yhzjzW7FvhpIotPuj8x/Mf0WXdVuFsjBsmypeFIqu4ojVRJLMoKbgoQmBCveB5qD+2ylV38UI9f2QAfD40s1uD18V0mYum4fFB7rkBMTaFnLGmdGLyJ41S2jvBotupF64eHxTm6Hy29F0KGLa6x90/VYyxtHo4vLjPT0yxF1Zp1QQWu8o2VStYRN1XDzuszrTDVGljszdPr3V7EtbVpio34m2IH3oq5OZsKrgMXkfl2Oo+91E439kc+bHx36ZYp4sQEkHFYAh5jTZJZVEy2eoMaYUgUPDyNSpvVHDY5cmdV66IL2qOUTJv9FIy9QBhJ9YNBc5wa1skk6AdVGi+ZvYb7LzfnHmI16hpUz/SYf+9w3PYbLSEHN0iJPidPjnPZBLcOAG6BztXdwNgsZxLidSs7NUcXHv8A46KrnzOJn9gkG+q7o41Howbvsb73UarVMuv5fNM0qxaItBjT9FJjf9k4UmNm37oGWMJSzEAbz6C5XoWBHs8OzL8RbDR3df5BZrgOBHsnVXaOcGDs0GXn5QtHjcIx7WVjXNJzP+VSAJJ/vMfDoNVhkezowYubot4vk3NR9oy9Rol39w1IHcLNl4aIOouD2XofKfNgq0yx4DarB2GcdRGvdYbmrhVSriIwtPOHm4bownW+w3VR+tM1nuLxy7XT/wCFrH8eZicLlfaqwwDJmw+Jx3nRYV1Q7/X5I2JwwpOLM5e4e68tPuTu0dY6oRutLONjOf2lLN4KLgo+KYgjRf7hEvtr3uENhRAboAF7Z0wQAmbWIO0+CPUbKqt3/wAJgTbprff/ACo/fkkApT2+/uUgsTpJTEIk9VAoGDTkwO33dIkfZTHRAg7MY7QmY338PBWGuBXNMjZGwtXKb3adeyznj9o7vH8pxdS6OlQqGULiDILXjrdScRY/NLEMlpO0fNYHpy+0aL1PHWEiT1TLmUanujT0SXO8aOXkeqUa4VjzVGkwAWRWvS7OGgzlB1AnRRnzXF5o4/8Ay9PIz/mP/wDyO3dOKcnSG2krBc3cxMo0nUKRzVCIc6dOvmvOWGGk/d1PEPLvEm6jiBGUDpK78cFBUjmlK3sgwIoafkhtNgjAWK1ZIFw6+J890RjVFwSCQDuCnSadtbAeJNlAFT9vkLTHwmYOk7ShhqzT8S4mKVOnhaWrGj2h/uN4HcFQw5GWSSTqe57ndZai9znSbkmTPc7rdcH5cxGIYDTZlpzHtH+6LawDcqFBds6PmklUdIznEcQWkPYS1zTLS0xHhG3ZbTmzmRlLDsw+GAY6owOqObr7wvfqVnePYCjQhuf21SIOzQ7ewvbus9mlOrMm6E0KRTKY0VEg3W6pBOkO2yAJBTaL/uht7JnunQwNyNT4IAVasScrNtT0nompgAQNB96p2NjQfcJg7sgGSLU87ffikDcqObUoAR0QM86KFaqTZSZYfdkASDZRQohSPjqgYg3oomyJCE8IALh32LfRWW1fdIK5rHQVcoGyxnGnZ6fiZW48X6K7ahFpSQ3m6Sgo9aFQyQeqI13ySSXGchR4vxhmGbmcCSdAJ+ZXnnGMc6u41DF9r2CSS7cEUop+znyvdFKjcjZQr3d4BJJdCMhUbkItR0kDxKSSBLohNv3Kg3VJJJlBmN23UKOGdUflb1EzoO6SST6GjbcF4bh8K0VagNWpqwxF9gBoPEofM/NeIqAsFQsBcIa20R1cLnqkkiC1ZTMpH6ydTuZSCSSbIGKQKSSA9k00FOkmUyGaSRsNT17eCdzh6pJJE2MJTPekkmgJN0lCxDzBhJJAwLbao1N3XdJJIZJqkBbqkkqYiZchvqR1TpJDfYCp9FbYYHkEySzy9Hb4f5Mqkp0klkbs/9k=
Last edited: