معروف تجزیہ کار اور اینکرپرسن ثنا بُچہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ پنجابیوں کا مسئلہ ہے، میں بھی پنجابی ہوں۔ اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ جو پنجابی ہوتے ہیں نہ ان کو آپ مولڈ نہیں کر سکتے۔ ان کو روکا نہیں جا سکتا کیونکہ وہ جوابی کارروائی کے طور پر لڑتے ضرور ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کا مسئلہ یہی رہا ہے اور اسی لیے وہ آج لندن میں بیٹھے ہیں کہ انہوں نے ان سے پوچھا جن سے پوچھا نہیں جا سکتا۔ سندھی، پختون اور بلوچ ایسا نہیں کرتے انہوں نے بلوچوں کے بارے میں کہا کہ وہ نہ تین میں نہ تیرا میں۔ ان کو تو کچھ سمجھا ہی نہیں جاتا۔ پنجابی لیڈر سوال کرنا جانتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نواز شریف کو کچھ بھی کرنا پڑے چاہے جو بھی ان کے راہ میں رکاوٹ حائل ہو وہ لازمی واپس آئیں گے۔ ان کی پروگرام میں اس گفتگو سے سوشل میڈیا صارفین بالخصوص کئی صحافی ناخوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے صوبائی تعصب کا تاثر مل رہا ہے۔
اس پر اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ ہمارے غیور پشتون، سندھی اور بلوچستان والوں کو پنجاب سےالگ دکھانے کی سازش بھارت تو سالوں سے کرتا آیا، اب نوازشریف صاحب کی عقیدت میں ن لیگی صحافیوں نے بھی شروع کر دی۔
عدیل راجہ نے کہا کہ ثنا بُچہ کا کہنا ہے کہ صرف پنجابی لیڈر ہی لڑنا جانتا ہے جبکہ سندھی، پشتون اور بلوچی کسی کھاتے میں نہیں آتے۔کمال
معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ اب کچھ صحافی اس صحافت کے ساتھ بھی کھڑے ہو جائیں گے جس میں پشتونوں، سندھیوں، بلوچوں کو کم تر کہا جا رہا ہے اور پنجابیوں کو افضل۔ اگر یہ بھی صحافت ہے تو پھر بلاول درست ہی کہتا ہے۔ مہر بخاری صاحبہ، مظہر عباس صاحب، فہد حسین صاحب اس صحافت کے بھی آپ ساتھ ہی کھڑے ہوں گے یقیناً؟
اکرم راعی نامی صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے کہا کہ زمانۂ جاہلیت میں ابولہب اور زمانۂ جدید میں ہٹلر نسلی تفاخر کا شکار تھا۔ کروڑوں انسان ہٹلر کے نسلی تفاخر کی بھینٹ چڑھے۔ اب ثناء بُچہ پنجابی تفاخر کے اظہار کے ساتھ سندھی پشتون بلوچ کی تحقیر و تذلیل بھی کر رہی ہیں۔ کیا صحافی کو نسلی تعصبات پھیلانے کی مادر پدر آزادی ہے؟
ندیم زیدی نے کہا ثنا بچہ کہتی ہیں کہ سندھی، پختون اور بلوچ کسی گنتی میں نہیں لیکن پنجابی لڑتا ہے، سوال اٹھاتا ہے اور نوازشریف بھی آج اسی لیے لندن میں بیٹھے ہیں کہ انہوں نے سوال اٹھائے ہیں، نوازشریف واپس بھی آئیں گے اور ان کی نااہلی بھی ختم ہو گی۔ او بی بی اکھاں کھول لاہور آ گیا ای!
فاروق خان نیازی نے لکھا ثناء بچہ نے اپنے ایک پروگرام میں کہا ہے کہ بیچارے بلوچوں کو نہ تین میں نہ تیرا میں سمجھا جاتا ہے بلوچ بھائیوں کا ثنا بچہ کے اس خیال کے بارے میں کیا کہنا ہے؟
ریحانہ آنسہ نے لکھا محترمہ ثنا بُچہ ایسے فرما رہی ہیں جیسے نواز شریف کے 40 بکسے لے کر سعودی عرب معافی نامہ لکھ کر دس سالوں والی بات کوئی نہیں جانتا۔
عبدالمتین نے ثنابُچہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کر دیا۔
متوکلی خان نے کہا ثناء بچہ کو پنجاب میں ہی پالا جاسکتا ہے پٹھانوں سے نفرت تو سمجھ آرہی ہے کہ انھوں نے ایک نااہل پرچی سرکار سے جان چھڑائی جس سے لفافے سیاسی طورپر بے روزگار ہوگئے۔
صحافی عمر انعام بولے کہ یہ گفتگو بتا رہی ہے کہ پیسوں اور عہدوں کی صحافت کا چراغ بس بجھنے ہی والا ہے۔ انشا اللہ جلد پاکستانی صحافت ان جیسوں سے پاک ہوگی۔