کچھ مہینے پہلے سننے میں آیا کہ اس حکومت نے کرنٹ اکانٹ یا تجارتی خسارہ ختم کردیا ہے یعنی پاکستان کی ایکسپورٹس زیادہ ہوگئی ہیں بمقابلہ امپورٹس۔ سادہ لفظوں میں پاکستان زیادہ پیسے کما رہا ہے اپنے خرچوں سے۔
مگر ایک دوست نے اس عید پر یہ خبر شئیر کہ جس نے مجھے تھوڑا غور کرنے پہ مجبور کیا ہے۔کیا حکومتی ذرائع سے کوئی اس خبر کی تصدیق کرسکتا ہے؟
www.aninews.in
اس خبر کے مطابق تجارتی خسارہ 21.6 فیصد بڑھ گیا ہے۔ ممکن ہے کہ یہ خبر درست ہو کیونکہ 2018 میں حکومت خزانے میں تقریبا 11 بلین ڈالر تھے اور پرائیویٹ بنکوں میں تقریبا 5 بلین ڈالر تھے۔ کل ملا کر صرف 16 بلین تھے جو 20 بلین سے کم ہوگئے تھے وہ بھی صرف پچھلی حکومت کے آخری 10 مہینوں میں۔ یہ اعدادوشمار کچھ اوپر نیچے ہوسکتے ہیں مگر نقطہ یہ ہے کہ حکومت کوئی بھی ہوتی، اسکے ملک چلانے کے پیسے نہیں تھے کجا کہ باہر سے مہنگی چیزیں منگوانا لہٰذا امپورٹس پہ پابندی لگائی گئی جسکی وجہ سے معیشت کا پیہ سست ہوگیا۔ مگر امپورٹس تو کم کرنی ہی تھیں ورنہ ہر سال 20 بلین ڈالر کا قرضہ مزید بڑھ جاتا۔
اب ممکن ہے کہ امپورٹس پھر کھول دی گئی ہوں کیونکہ اب پاکستان کے اساسے تقریبا 23 بلین ڈالر ہوچکے ہیں۔ مقصد ہوسکتا ہے کہ کسی طرح معیشت کا پیہ تھوڑا تیز ہو کیونکہ فوری ریلیف اس حکومت کا درد سر بنا ہوا ہے اس لیے نون لیگی ماڈل پہ معیشت کو چلارہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ شوکت ترین نے یہ نئی پالیسی متعارف کروائی ہو۔
مگر سب سے پہلے اگر کوئی حکومتی موقف سامنے لائے تو بات واضح ہوگی۔
مگر ایک دوست نے اس عید پر یہ خبر شئیر کہ جس نے مجھے تھوڑا غور کرنے پہ مجبور کیا ہے۔کیا حکومتی ذرائع سے کوئی اس خبر کی تصدیق کرسکتا ہے؟

Pakistan's trade deficit widens to USD 23.8 billion in 10 months
Islamabad [Pakistan], May 6 (ANI): Pakistan's trade deficit widened to USD 23.8 billion, exceeding the annual target by USD 4.1 billion in 10 months of the current fiscal year.

اس خبر کے مطابق تجارتی خسارہ 21.6 فیصد بڑھ گیا ہے۔ ممکن ہے کہ یہ خبر درست ہو کیونکہ 2018 میں حکومت خزانے میں تقریبا 11 بلین ڈالر تھے اور پرائیویٹ بنکوں میں تقریبا 5 بلین ڈالر تھے۔ کل ملا کر صرف 16 بلین تھے جو 20 بلین سے کم ہوگئے تھے وہ بھی صرف پچھلی حکومت کے آخری 10 مہینوں میں۔ یہ اعدادوشمار کچھ اوپر نیچے ہوسکتے ہیں مگر نقطہ یہ ہے کہ حکومت کوئی بھی ہوتی، اسکے ملک چلانے کے پیسے نہیں تھے کجا کہ باہر سے مہنگی چیزیں منگوانا لہٰذا امپورٹس پہ پابندی لگائی گئی جسکی وجہ سے معیشت کا پیہ سست ہوگیا۔ مگر امپورٹس تو کم کرنی ہی تھیں ورنہ ہر سال 20 بلین ڈالر کا قرضہ مزید بڑھ جاتا۔
اب ممکن ہے کہ امپورٹس پھر کھول دی گئی ہوں کیونکہ اب پاکستان کے اساسے تقریبا 23 بلین ڈالر ہوچکے ہیں۔ مقصد ہوسکتا ہے کہ کسی طرح معیشت کا پیہ تھوڑا تیز ہو کیونکہ فوری ریلیف اس حکومت کا درد سر بنا ہوا ہے اس لیے نون لیگی ماڈل پہ معیشت کو چلارہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ شوکت ترین نے یہ نئی پالیسی متعارف کروائی ہو۔
مگر سب سے پہلے اگر کوئی حکومتی موقف سامنے لائے تو بات واضح ہوگی۔
Last edited by a moderator: