کیا اپوزیشن نے اسٹیٹ بنک ترمیمی ایکٹ پاس کروانے میں حکومت کی مدد کی؟

naahi1i1.jpg


سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود حکومت اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے حوالے سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

پارلیمنٹ کے بڑے ایوان میں اپوزیشن کے 57 اور حکومت کے صرف 42 ارکان کے باوجود اپوزیشن ارکان کی غیرسنجیدگی اور غیر حاضری کی وجہ سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہوگیا جبکہ حکومت کے اپنے 4 ارکان کی عدم موجودگی کے باوجود اپوزیشن ارکان کی غیرحاضری نے پانسہ پلٹ دیا۔

مسلم لیگ ن اسٹیٹ بنک ترمیمی بل پاس ہونے کا ذمہ دار یوسف رضاگیلانی کو قرار دے رہی ہے جبکہ حقیقت میں مسلم لیگ ن کے اس روز 4 ارکان غائب تھے۔ مشاہدحسین سید، نزہت صادق اسمبلی سے غائب تھے جبکہ اسحاق ڈار 2018 سے ملک سے باہر ہیں۔

سماء ٹی وی کے مطابق حکومت کی اس بل کی منظوری میں سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ تحریک انصاف کی سینیٹر زرقا تیمور آکسیجن سلنڈر اور ڈاکٹرز کی ٹیم کے ہمراہ وہیل چیئر پر ایوان میں پہنچیں جبکہ اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کو ملتان سے آتے دیر ہوگئی۔

اسمبلی سے مسلم لیگ ن سے نزہت صادق، مشاہد حسین سید غائب تھے، نزہت صادق بیرون ملک تھیں جبکہ مشاہد حسین سید کورونا کا شکار تھے۔ علاوہ ازیں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سردار شفیق ترین، بی این پی مینگل کی نسیمہ احسان، بی این پی کے قاسم رانجو، پیپلز پارٹی کے سکندر مہندرو اور جے یو آئی کے سینیٹر طلحہ محمود بھی اسمبلی سے غائب تھے۔

ووٹنگ کے دوران اے این پی کے عمر فاروق کاسی آٹھ کر ایوان سے باہر چلے گئے۔ رہی سہی کسر دلاور گروپ کے آزاد ارکان نے اپنا ووٹ حکومتی پلڑے میں ڈال کر پوری کردی۔ یوں 42 کے مقابلے میں 43 ووٹوں سے بل منظور ہو گیا۔

بل پاس ہونے پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے پر الزام لگارہی ہے، مسلم لیگ ن کا الزام ہے کہ حکومتی بل یوسف رضاگیلانی نے غیرحاضر رہ کر پاس کروایا جبکہ پیپلزپارٹی کا یہ موقف ہے کہ اس دن مسلم لیگ ن کے 3 ارکان اسمبلی سے غائب تھے۔ پیپلزپارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جے یو آئی ف کا رکن بھی اس دن اسمبلی سے غیرحاضر تھا۔

تجزیہ کاروں کے خیال میں خود اپوزیشن نے اسٹیٹ بنک ترمیمی بل پاس کروانے میں حکومت کی مدد کی ہے۔ ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ "حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کی قیادت کے بیانات کو سنجیدہ نہیں لینا چاہئے، وقت آئے اور ضرورت پڑے تو عمران خان ،شہباز شریف، نوازشریف اور مریم نواز بھی پارلیمنٹ سے غیرحاضر ہوسکتے ہیں"۔ارشاد بھٹی

حفیظ اللہ نیازی نے طنز کیا کہ تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے جبکہ مظہرعباس کا کہنا تھا کہ یوسف رضاگیلانی صرف سینٹ کا الیکشن جیتا ہے اسکے بعد اپوزیشن کی ایوان میں اکثریت کے باوجود اپوزیشن کو مسلسل شکست ہورہی ہے۔ اکثریت کے باوجود اپوزیشن اپنا اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نہ لاسکی اور اکثریت نہ ہونے کے باوجود حکومت بلز پاس کروارہی ہے۔

ایک اور تجزیہ کار کے مطابق ماضی میں اپوزیشن کے لوگ ہی صادق سنجرانی کے خلاف کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بناچکی ہے جبکہ ماضی میں حکومت کئی قراردادیں، ایکٹ اکثریت نہ ہونے کے باوجود پاس کرواچکی ہے۔ انکے مطابق اکثریت نہ ہونے کے باوجود صادق سنجرانی چئیرمین سینٹ اور تحریک انصاف کے مرزاآفریدی ڈپٹی چئیرمین سینٹ بنے۔

شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانیوالی اپوزیشن عوام کو بیوقوف بنارہی ہے۔ اپوزیشن اسلئے قانون پاس کروارہی ہے اور کوشش کررہی ہے کہ تمام کڑوی گولیاں عمران خان ہی نگلیں تاکہ کل انکی حکومت آئے تو کڑوی گولیاں نہ نگلنا پڑیں۔

وفاقی وزير اطلاعات فواد چوہدری نے بل منظوری کے دوران ايوان سےغير حاضر رہنے پر اپوزيشن ليڈر يوسف رضا گيلانی کا شکريہ ادا کرديا کہا شکريہ تو پيپلزپارٹی کا بھی بنتا ہے جنہوں نے غير اعلانيہ طور پر حکومت کا ساتھ ديا۔

دوسری جانب یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پورے سیشن کے دوران اکثریت رکھنا مشکل ہوتا ہے۔صبح 10بجے سیشن تھا اور رات 1بجے آرڈر آف ڈے بھیجا گیا۔
 

Back
Top