کیا امت مسلمہ کبھی شرک نہیں کر سکتی ؟؟

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
مسلم امّت میں شیطان نے غلط فہمی پیدا کر دی ہے کہ وہ شرک سے پاک ہے یعنی وہ شرک نہیں کر سکتی - اس غلط فہمی کی بنا پر یہ امّت شرک کے نت نئے طریقوں کو رائج کرنے میں مصروف ہے جبکہ شرک اس قدر عظیم گناہ ہے کہ الله تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے

(Qur'an 6:82) الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں شرک نہیں ملایا امن انہیں کے لیے ہے اور وہی راہ راست پر ہیں

اس کا شان نزول صحیح مسلم اور صحیح بخاری کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے

عبد اللہ بن ادریس ، ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے حدیث سنائی ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ سے اورانہوں نے حضرت عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری : ’’ جولوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی ۔ ‘ ‘ تو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر یہ آیت گراں گزری اور انہوں نے گزارش کی : ہم میں سے کون ہے جو اپنے نفس پر ظلم نہ کرتا ہو ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اس آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو ۔ ظلم وہ ہے جس طرح لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا : ’’ اے بیٹے! اللہ کےساتھ شرک نہ کرنا ، شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے ۔ ‘ ‘
Sahih Muslim - 327 - islam360

(Qur'an 31:13)
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹا الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے

اگر یہ عقیدہ رکھا جائے کہ امّت شرک نہیں کر سکتی تو نیچے بیان کی گئی حدیث میں یہ کیوں کہا گیا کہ کسی مسلمان کے جنا زے پر چالیس آدمی شامل ہو جاتے ہیں کہ شرک نہیں کرتے تو اللہ تعا لیٰ ان کی سفارش کو قبول فر ما لیتا ہے- اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امّت میں ایسے لوگ ہونگے جو کہ شرک کرینگے

ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی اور ولید بن شجاع میں سے ولید نے کہا : مجھے حدیث سنا ئی اور دوسرے دو نوں نے کہا : ہمیں حدیث سنا ئی ابن وہب نے انھوں نے کہا : مجھے ابو صخر نے شر یک بن عبد اللہ بن ابی نمر سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے آزاد کردہ غلا م کریب سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روا یت کی کہ قدید یا عسفان میں ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا تو انھوں نے کہا : کریب !دیکھو اس کے ( جنازے کے ) لیے کتنے لو گ جمع ہو چکے ہیں ۔ میں با ہر نکلا تو دیکھا کہ اس کی خا طر ( خاصے ) لو گ جمع ہو چکے ہیں تو میں نے ان کو اطلا ع دی ۔ انھوں نے پو چھا تو کہتے ہو کہ وہ چا لیس ہوں گے ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں ۔ تو انھوں نے فر ما یا : اس ( میت ) کو ( گھر سے ) باہر نکالو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے : جو بھی مسلمان فوت ہو جا تا ہے اور اس کے جنا زے پر ( ایسے ) چالیس آدمی ( نماز ادا کرنے کے لیے ) کھڑے ہو جا تے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہر اتے تو اللہ تعا لیٰ اس کے بارے میں ان کی سفارش کو قبول فر ما لیتا ہے ۔
Sahih Muslim – 2199 - Islam360

نیچے بخاری اور مسلم کی متفقہ حدیث بیان کی جا رہی ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔“ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا پھر اور کون۔
Sahih Bukhari - 7320 - Islam360

اوپر بیان کی گئی حدیث کے الفاظ کس موقع پر رسول اللہ نے کہے تھے وہ نیچے بیان کی گئی حدیث سے واضح ہو جاۓ گا کہ پچھلی حدیث عیسائ اور یہود کی پیروی دنیاوی معملات میں نہیں بلکہ دینوی معملات میں کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے


جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کے لیے نکلے تو آپ کا گزر مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے ہوا جسے ذات انواط کہا جاتا تھا، اس درخت پر مشرکین اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے ۱؎، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط مقرر فرما دیجئیے جیسا کہ مشرکین کا ایک ذات انواط ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! یہ تو وہی بات ہے جو موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ ہمارے لیے بھی معبود بنا دیجئیے جیسا ان مشرکوں کے لیے ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم گزشتہ امتوں کی پوری پوری پیروی کرو گے
Jam e Tirmazi – 2180- Islam360

نیچے بیان کی گئی حدیث جس میں جو بات حضور ﷺ نے وفات سے صرف پانچ دن پہلے ارشاد فرمائی تھی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور ﷺ فکر تھی کہ ان کی امّت عیسائ اور یہود کی پیروی میں شرک کرے گی


۔ حضرت جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے کہا : میں نے نبیﷺ کو آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے ہوئے سنا : میں اللہ تعالیٰ کے حضور اس چیز سے براءت کا اظہار کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے ، جس طرح اس نے ابراہیم علیہ السلام ‌ ‌ کو اپنا خلیل بنایا تھا ، اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا ، خبردار! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا کرتے تھے ، خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا ، میں تم کو اس سے روکتا ہوں ۔
Sahih Muslim - 1188 - Islam360

نیچے بیان کی گئی حدیث اس تمام معاملے کو بلکل واضح کر دے گی کہ حضرت عائشہ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نے بھی رسول اللہ ﷺ کے فرمان کا یہی مطلب نکالا کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر پر شرک ہو سکتا ہے


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو اپنی رحمت سے دور کر دیا کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بھی کھلی رکھی جاتی لیکن آپ کو یہ خطرہ تھا کہ کہیں آپ کی قبر کو بھی سجدہ نہ کیا جانے لگے۔
Sahih Bukhari – 4441 – islam360

حضرت عائشہ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کو تو مسلمانوں سے شرک کا ارتکاب کا ڈر تھا - حضرت عائشہ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا یقینآ انڈیا اور پاکستان کے مولویوں سے زیادہ دین کا فہم رکھتی تھیں جو کہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان شرک نہیں کر سکتا



رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے مل جائیں، اور بتوں کی پرستش کریں، اور میری امت میں عنقریب تیس جھوٹے ( دعویدار ) نکلیں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی ( دوسرا ) نبی نہیں ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Jam e Tirmazi – 2219 – Islam360

باقی رہا مسئلہ کہ جہالت یا نا سمجھی کی وجہ سے شرک کرنے والے کو رعایت مل سکتی ہے یا نہیں؟ اس کی بابت ہم کچھ نہیں کہہ سکتے،یہ اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے،جس کا فیصلہ وہ روز قیامت ہی فرمائے گا۔ مبلغ کی ذمہ داری بلاغ مبین (کھول کر بیان کر دینا) ہے اور اس بلاغ مبین میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جو عقیدہ یا عمل جیسا ہے،قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں ،اس پر تاویلات کا پردہ نہ ڈالیں اور نہ مصلحت کا نقاب۔وہ حلال ہے یا حرام،سنت ہے یا بدعت،شرک ہے یا توحید؟ہر عمل کی وضاحت مبلغ کا منصبی فریضہ ہے ،تاکہ لوگ حلال کو اختیار کریں ،حرام سے بچیں،سنت پر عمل کریں۔بدعت سے گریز کریں اور شرک سے بچیں اور توحید کا راستہ اپنائیں۔

اگر آپ کو معلوم نہیں کہ سرخ بتی پر روکنا ہے اور آپ کا چالان ہو جاتا ہے تو شکایت نہ کریں کیونکہ یہ جاننا آپ کے ذمہ تھا کہ یہ معلوم کریں کہ سرخ بتی پر رکنا ہے - اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرک کے ساۓ سے بھی دور رکھے - آمین


(Qur'an 7:172) وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَـٰذَا غَافِلِينَ
When thy Lord drew forth from the Children of Adam - from their loins - their descendants, and made them testify concerning themselves, (saying): "Am I not your Lord (who cherishes and sustains you)?"- They said: "Yea! We do testify!" (This), lest ye should say on the Day of Judgment: "Of this we were never mindful":
اور جب تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان کی جانوں پر اقرار کرایا کہ میں تمہارا رب نہیں ہوں انہوں نے کہا ہاں ہے ہم اقرار کرتے ہیں کبھی قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہمیں تو اس کی خبر نہیں تھی

(Qur'an 7:173) أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّن بَعْدِهِمْ ۖ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ
Or lest ye should say: "Our fathers before us may have taken false gods, but we are (their) descendants after them: wilt Thou then destroy us because of the deeds of men who were futile?"
یا کہنے لگو ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے شرک کیاتھا اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد تھے کیاتو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو گمراہوں نے کیا

واللہ اعلم۔۔​
 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
اب آ جا تے ہیں اس حدیث پر جس کو بیان کر کے اہل بدعت مسلمانوں کو شرک سے عاری سمجھتے ہیں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: «إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي، وَاللهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَتَنَافَسُوا فِيهَا»

لیث نے یزید بن ابی حبیب سے ، انھوں نے ابو الخیر سے ، انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور اہل احد پر اسی طرح نماز جنازہ پڑھی جس طرح میت پر پڑھی جاتی ہے ، پھر آپ پلٹ کر منبر پر تشریف فرما ہو ئے اور فرما یا : میں حوض پر تمھا را پیش رو ہو ں گا اور میں تم پر گواہی دینے والا ہوں گا اور میں ، اللہ کی قسم !جیسے اب بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہو ں ۔ مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں یا ( فرمایا : ) زمین کی چابیاں عطا کی گئیں اور اللہ کی قسم!میں تمھا رے بارے میں اس بات سے نہیں ڈرتا کہ میرے بعد تم شرک کرو گے ۔ لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم ان ( خزانوں کے معاملے ) میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کرو گے ( کہ ان میں سے کو ن زیادہ فائدہ اٹھا تا اور زیادہ دولت مندی کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ )

Sahih Muslim - 5976 - Islam360

یہاں اس حدیث کے لفظ "عَلَيْكُمْ" پر غور کریں جس کے معنی ہیں "تم پر " نہ کہ "میری امّت " - رسول اللہ نے "عَلَيْكُمْ" کہہ کر یہ واضح کردیا کہ وہ اس موقع پر صرف صحابہ کی اس جماعت کو جو اس وقت رسول اللہ کے سامنے موجود تھی، ان کے بارے میں بشارت دی کہ وہ کبھی شرک کا ارتکاب نہیں کرینگے -یہی بات اوپر تمام احادیث سے ثابت ہوتی ہے - نیچے بیان کی گئی حدیث کے مطابق ایسا جماعت قیامت تک امّت میں موجود رہے گی کہ جو ہمیشہ حق پر غالب رہے گی-


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ يَخْذُلُهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ وَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ فَقَالَ عَلِيٌّ:‏‏‏‏ هُمْ أَهْلُ الْحَدِيثِ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امت پر گمراہ کن اماموں ( حاکموں ) سے ڈرتا ہوں“ ۱؎، نیز فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی، ان کی مدد نہ کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم ( قیامت ) آ جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ میں نے علی بن مدینی کو کہتے سنا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ”
میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی“ ذکر کی اور کہا: وہ اہل حدیث ہیں۔
Jam e Tirmazi - 2229 - Islam360

اوپر بیان کی گئی ترمذی کی حدیث میں لفظ "مِنْ أُمَّتِي " یعنی "میری امّت" استعمال کیا گیا ہے جبکہ اس سے اوپر والی صحیح مسلم کی حدیث میں لفظ "عَلَيْكُمْ" استعمال کیا گیا جس کے معنی "تم پر" ہیں

شبہات کا ازالہ


وہ حضرات جو جہالت یا ہواپرستی یا تقلید وغیرہ کے طور پر قبر پرستی اور قبروں پر مساجد و مزارات بنانے کے مرض میں مبتلا ہیں وہ قرآن و حدیث کی ان واضح تعلیمات اور علماء کی تصریحات کے مقابلے میں کچھ شبہات پیش کرتے ہیں اور انہیں دلیل بنا کر پر اپنی قبر پرستی کے لئے جواز پیدا کر رکھا ہے، ان واضح دلائل کے بعد ایک مومن کے لئے کسی شبہے کی گنجائش تو باقی نہیں رہنی چاہئے اور نہ ہی اللہ ورسول پر ایمان لانے والے کے سامنے کسی اور شبہے کی گنجائش رہ جاتی ہے، لیکن چونکہ بعض لوگ ان شبہات کے ذریعہ اہل توحید سے بحث و مباحثہ کرتے اور اپنی بدعت پر ڈٹے رہنے پر دلیل پکڑتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ ان کے پیش کردہ چند اہم شبہات پر ایک نظر ڈال لی جائے۔

پہلا شبہہ

اصحاب کہف کا واقعہ: ارشاد باری تعالی ہے : إِذْ یَتَنَازَعُونَ بَیْنَہُمْ أَمْرَہُمْ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَیْہِم بُنْیَانًا رَّبُّہُمْ أَعْلَمُ بِہِمْ قَالَ الَّذِینَ غَلَبُوا عَلَی أَمْرِہِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْہِم مَّسْجِدًا (21)
اس وقت کو یاد کرو جبکہ وہ اپنے امر میں باہم اختلاف کر رہے تھے، کہنے لگے ان کی غار پر ایک عمارت تعمیر کر دو۔ ان کا رب ہی ان کے حال کو زیادہ جانتا ہے، جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنا لیں گے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ نصاریٰ تھے ، ان کے انتقال کے بعد لوگوں کا باہمی اختلاف ہوا ، ان میں سے کچھ لوگوں نے یہ تجویز پیش کی کہ اس غار یا اس کے قریب کوئی عمارت تعمیر کر دی جائے جس سے ان کی یادگار باقی رہے اور نشان مٹنے نہ پائے، لیکن ان میں جو صاحب ثروت اور زبردست قسم کے لوگ تھے انہوں نے کہا کہ ہم ان کا مزار تو نہیں بناتے البتہ یہاں ایک مسجد تعمیر کر دیتے ہیں۔

بعض لوگوں کو یہاں یہ شبہہ ہوتا ہے کہ اس قصے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ولیوں اور بزرگوں کی قبروں پر مسجد و عمارت تعمیر کی جا سکتی ہے،

لیکن متعدد وجوہ سے یہ قصہ دلیل نہیں بن سکتا، جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

اولاً- یہ عمل پہلی شریعت کا ہے اور پرانی شریعت ہمارے لئے حجت نہیں ہے، اور جو اہل علم پچھلی شریعت کو حجت تسلیم کرتے ہیں ان کے نزدیک شرط ہے کہ ہماری شریعت کے خلاف نہ ہو، اور جب ہماری شریعت میں واضح طور پر قبروں پر مسجد اور کسی قسم کی عمارت تعمیر کرنے سے روک دیا گیا حتی کہ قبروں کو قبلہ بنانے کو حرام ٹھہرایا گیا تو اہل کہف کا واقعہ ہمارے لئے کس طرح دلیل بن سکتا ہے؟ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

وَأَنْزَلْنَا إِلَیْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقاً لِمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُہَیْمِناً عَلَیْہِ، الآیۃ، المائدۃ: 48.
اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کر نے والی ہے اور ان کی محافظ ہے۔

اس آیت میں وارد لفظ ” مہیمن” کا معنی محافظ، امین، شاہد اور حاکم وغیرہ کیا جاتا ہے، جس کا مفہوم علماء یہ بیان کرتے ہیں کہ اگر اس کتاب میں کوئی حکم ایسا ہے جو پچھلی کتابوں کے خلاف ہے تو فیصلہ اس کتاب کا مانا جائے گا، کیونکہ پچھلی کتابوں میں چونکہ تحریف و تغییر بھی ہوئی ہے اس لئے قرآن کا فیصلہ ناطق ہوگا، جس کو یہ صحیح قرار دے وہی صحیح ہے باقی باطل ہے۔

ثانیاً – ان کا مزار بنانے والے لوگ صاحب علم و تقوی نہ تھے اور نہ ہی مسجد بنانے والے لوگ ہی متقی و پرہیزگار تھے کہ ان کا عمل ہمارے لئے حجت بنے​
 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ عَلَى الْمِنْبَرِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ ""لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُولُوا:‏‏‏‏ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ"".

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”
مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کو نصاریٰ نے ان کے رتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔ میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں، اس لیے یہی کہا کرو ( میرے متعلق ) کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔“
Sahih Bukhari - 3445
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
شرک کی ایک قسم , الله کے علاوہ کسی اور شخص کے حلال حرام کو جائز سمجھنا ہے اور لوگوں کی اکثریت اس میں مبتلا ہے
کچھ لوگ تو کھلم کھلا کہتے ہیں کہ فلاں حکم چاہے رسول نے دیا تھا لیکن فلاں فلاں نے نہیں کیا تھا لہٰذا ہم بھی نہیں کریں گے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
شرک کی ایک قسم , الله کے علاوہ کسی اور شخص کے حلال حرام کو جائز سمجھنا ہے اور لوگوں کی اکثریت اس میں مبتلا ہے
کچھ لوگ تو کھلم کھلا کہتے ہیں کہ فلاں حکم چاہے رسول نے دیا تھا لیکن فلاں فلاں نے نہیں کیا تھا لہٰذا ہم بھی نہیں کریں گے
بلکل درست فرمایا آپ نے نیچے دئیے گئے خلاف قرآن عقائد کسی مذہب کے علماء اور اماموں نے ہی گھڑے ہیں

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کہاں کہا ہے کہ رسول اللہ کے بعد بارہ امام آئینگے اور ان اماموں کی فضیلت نبیوں سے زیادہ ہو گی-حوالہ

قرآن میں کہاں لکھا ہے کہ رسول اللہ کے بعد اپنی اذان، کلمہ، اور نماز بدل لینا اور کلمہ میں "وعليٌ وليُّ الله" کا اضافہ کرلینا-حوالہ

الله نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے "آیت نمبر نو،سوره الحجر" ، کس نے کہا کہ قرآن میں بعد میں تحریف ہو گئی؟-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبرسولہ،سوره الأحقاف" میں صحابہ کی غلطیوں کو معاف کر دیا - کس نے کہا صحابہ پر لعنت بھیجو - أستغفر الله-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبراکسٹھ ،سوره آل عمران" میں کہتا ہے کے جھوٹوں پر اللہ کی لعنت- بعد میں تقیّہ کا عقیدہ کس نے گھڑا ؟-مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبربتیس،سوره الإسراء" میں کہتا ہے زنا کے قریب نہ جاؤ- بعد میں زنا کی تدبیر کس نے گھڑی؟مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن میں پچیس بار کہا کہ "الله ہر چیز پر قادر ہے"- بعد میں یہ عقیدہ کہ الله تعالیٰ مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہوۓ غلطی کر سکتا ہے" عقیدہ بداء" کس نے گھڑا -أستغفر الله؟مزید پڑھئیے

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبرایک سو پچیس،سوره النحل " اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر - بعد میں کس امام نے قرآن کے بر خلاف کہا کہ اپنے مقابل کی بیزاری اختیار کرو اور انکی توہین کرنے میں بڑھ جاؤ؟مزید پڑھئیے
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

الله تعالیٰ نے قرآن،"آیت نمبرسولہ،سوره الأحقاف" میں صحابہ کی غلطیوں کو معاف کر دیا - کس نے کہا صحابہ پر لعنت بھیجو - أستغفر الله-مزید پڑھئیے
اگر کوئی شخص رسول پاک کی حیات طیبہ کے بعد کہے کہ " میں آج سے اسے حرام کرتا ہوں " تو لعنت تو بھیجنی بنتی ہے
کہ نہیں ؟

[4:137]
جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے۔ پھر کفر میں بڑھتے گئے۔ اللہ ہرگز نہ ان کی مغفرت فرمائے گا اور نہ انہیں سیدھی راہ تک پہنچائے گا۔
 

Dr Adam

President (40k+ posts)
مسلم امّت میں شیطان نے غلط فہمی پیدا کر دی ہے کہ وہ شرک سے پاک ہے یعنی وہ شرک نہیں کر سکتی - اس غلط فہمی کی بنا پر یہ امّت شرک کے نت نئے طریقوں کو رائج کرنے میں مصروف ہے جبکہ شرک اس قدر عظیم گناہ ہے کہ الله تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے

(Qur'an 6:82) الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں شرک نہیں ملایا امن انہیں کے لیے ہے اور وہی راہ راست پر ہیں

اس کا شان نزول صحیح مسلم اور صحیح بخاری کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے

عبد اللہ بن ادریس ، ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے حدیث سنائی ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ سے اورانہوں نے حضرت عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری : ’’ جولوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی ۔ ‘ ‘ تو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر یہ آیت گراں گزری اور انہوں نے گزارش کی : ہم میں سے کون ہے جو اپنے نفس پر ظلم نہ کرتا ہو ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اس آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو ۔ ظلم وہ ہے جس طرح لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا : ’’ اے بیٹے! اللہ کےساتھ شرک نہ کرنا ، شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے ۔ ‘ ‘
Sahih Muslim - 327 - islam360

(Qur'an 31:13)
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹا الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے

اگر یہ عقیدہ رکھا جائے کہ امّت شرک نہیں کر سکتی تو نیچے بیان کی گئی حدیث میں یہ کیوں کہا گیا کہ کسی مسلمان کے جنا زے پر چالیس آدمی شامل ہو جاتے ہیں کہ شرک نہیں کرتے تو اللہ تعا لیٰ ان کی سفارش کو قبول فر ما لیتا ہے- اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امّت میں ایسے لوگ ہونگے جو کہ شرک کرینگے

ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی اور ولید بن شجاع میں سے ولید نے کہا : مجھے حدیث سنا ئی اور دوسرے دو نوں نے کہا : ہمیں حدیث سنا ئی ابن وہب نے انھوں نے کہا : مجھے ابو صخر نے شر یک بن عبد اللہ بن ابی نمر سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے آزاد کردہ غلا م کریب سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روا یت کی کہ قدید یا عسفان میں ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا تو انھوں نے کہا : کریب !دیکھو اس کے ( جنازے کے ) لیے کتنے لو گ جمع ہو چکے ہیں ۔ میں با ہر نکلا تو دیکھا کہ اس کی خا طر ( خاصے ) لو گ جمع ہو چکے ہیں تو میں نے ان کو اطلا ع دی ۔ انھوں نے پو چھا تو کہتے ہو کہ وہ چا لیس ہوں گے ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں ۔ تو انھوں نے فر ما یا : اس ( میت ) کو ( گھر سے ) باہر نکالو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے : جو بھی مسلمان فوت ہو جا تا ہے اور اس کے جنا زے پر ( ایسے ) چالیس آدمی ( نماز ادا کرنے کے لیے ) کھڑے ہو جا تے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہر اتے تو اللہ تعا لیٰ اس کے بارے میں ان کی سفارش کو قبول فر ما لیتا ہے ۔
Sahih Muslim – 2199 - Islam360

نیچے بخاری اور مسلم کی متفقہ حدیث بیان کی جا رہی ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔“ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا پھر اور کون۔
Sahih Bukhari - 7320 - Islam360

اوپر بیان کی گئی حدیث کے الفاظ کس موقع پر رسول اللہ نے کہے تھے وہ نیچے بیان کی گئی حدیث سے واضح ہو جاۓ گا کہ پچھلی حدیث عیسائ اور یہود کی پیروی دنیاوی معملات میں نہیں بلکہ دینوی معملات میں کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے


جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کے لیے نکلے تو آپ کا گزر مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے ہوا جسے ذات انواط کہا جاتا تھا، اس درخت پر مشرکین اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے ۱؎، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط مقرر فرما دیجئیے جیسا کہ مشرکین کا ایک ذات انواط ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! یہ تو وہی بات ہے جو موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ ہمارے لیے بھی معبود بنا دیجئیے جیسا ان مشرکوں کے لیے ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم گزشتہ امتوں کی پوری پوری پیروی کرو گے
Jam e Tirmazi – 2180- Islam360

نیچے بیان کی گئی حدیث جس میں جو بات حضور ﷺ نے وفات سے صرف پانچ دن پہلے ارشاد فرمائی تھی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور ﷺ فکر تھی کہ ان کی امّت عیسائ اور یہود کی پیروی میں شرک کرے گی


۔ حضرت جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے کہا : میں نے نبیﷺ کو آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے ہوئے سنا : میں اللہ تعالیٰ کے حضور اس چیز سے براءت کا اظہار کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے ، جس طرح اس نے ابراہیم علیہ السلام ‌ ‌ کو اپنا خلیل بنایا تھا ، اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا ، خبردار! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا کرتے تھے ، خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا ، میں تم کو اس سے روکتا ہوں ۔
Sahih Muslim - 1188 - Islam360

نیچے بیان کی گئی حدیث اس تمام معاملے کو بلکل واضح کر دے گی کہ حضرت عائشہ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نے بھی رسول اللہ ﷺ کے فرمان کا یہی مطلب نکالا کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر پر شرک ہو سکتا ہے


بی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو اپنی رحمت سے دور کر دیا کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بھی کھلی رکھی جاتی لیکن آپ کو یہ خطرہ تھا کہ کہیں آپ کی قبر کو بھی سجدہ نہ کیا جانے لگے۔
Sahih Bukhari – 4441 – islam360

حضرت عائشہ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کو تو مسلمانوں سے شرک کا ارتکاب کا ڈر تھا - حضرت عائشہ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا یقینآ انڈیا اور پاکستان کے مولویوں سے زیادہ دین کا فہم رکھتی تھیں جو کہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان شرک نہیں کر سکتا



رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے مل جائیں، اور بتوں کی پرستش کریں، اور میری امت میں عنقریب تیس جھوٹے ( دعویدار ) نکلیں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی ( دوسرا ) نبی نہیں ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Jam e Tirmazi – 2219 – Islam360

باقی رہا مسئلہ کہ جہالت یا نا سمجھی کی وجہ سے شرک کرنے والے کو رعایت مل سکتی ہے یا نہیں؟ اس کی بابت ہم کچھ نہیں کہہ سکتے،یہ اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے،جس کا فیصلہ وہ روز قیامت ہی فرمائے گا۔ مبلغ کی ذمہ داری بلاغ مبین (کھول کر بیان کر دینا) ہے اور اس بلاغ مبین میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جو عقیدہ یا عمل جیسا ہے،قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں ،اس پر تاویلات کا پردہ نہ ڈالیں اور نہ مصلحت کا نقاب۔وہ حلال ہے یا حرام،سنت ہے یا بدعت،شرک ہے یا توحید؟ہر عمل کی وضاحت مبلغ کا منصبی فریضہ ہے ،تاکہ لوگ حلال کو اختیار کریں ،حرام سے بچیں،سنت پر عمل کریں۔بدعت سے گریز کریں اور شرک سے بچیں اور توحید کا راستہ اپنائیں۔


واللہ اعلم۔۔​



راہنمائی کا شکریہ بھائی جی

کوئی ہنومان گوریلے کی پرستش کرتا ہے ، کوئی ہاتھی کی اور کوئی
گھوڑے کی

یہ کس ضمن میں آتی ہیں ؟؟؟
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)


اگر کوئی شخص رسول پاک کی حیات طیبہ کے بعد کہے کہ " میں آج سے اسے حرام کرتا ہوں " تو لعنت تو بھیجنی بنتی ہے
کہ نہیں ؟



[4:137] محمد حسین نجفی
جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے۔ پھر کفر میں بڑھتے گئے۔ اللہ ہرگز نہ ان کی مغفرت فرمائے گا اور نہ انہیں سیدھی راہ تک پہنچائے گا۔

شیعہ علمائے کرام کے نزدیک ، ٩٠٠ ہجری سے پہلے ، اثنا عشری کے مہذب میں سائنس آف حدیث کبھی موجود نہیں تھی ، اور نہ ہی اس پر عمل درآمد کیا گیا تھا۔ بڑا عالم "الحائری" اپنی کتاب "مقتبس الأثر" حصہ 3 صفحہ 73 میں کہتا ہے: "ان معلومات سے جو کسی کو شبہ نہیں ہے یہ ہے کہ "دوسرے شہید" سے پہلے کسی نے بھی ہمارے علمائے کرام سے سائنس حدیث میں کام نہیں کیا تھا"۔ اور دوسرا شہید “الحسن بن زین الدین الجبعی العاملی” (وفات 965 ہجری) ہے۔

شیعہ حدیث کی اہم کتاب الکافی سے ایک عمدہ مثال وہ حدیث ہے جو "گدھے" کے ذریعہ اس کے والدین اور اس کے دادا ، پر دادا سے روایت کی گئی ہے

جلد 1 ، صفحہ 345 میں یہ روایت ہے

ترجمہ


روایت ہے کہ امیر المومنین (ع) نے کہا ہے ، "اس گدھے "عفیر" نے اللہ کے رسول ﷺ سے کہا ، اللہ میری روح اور والدین کی روح کو آپکی خدمت میں رکھے، میرے والد نے اپنے والد سے اپنے والد سے اپنے دادا باپ سے جو حضرت نوح عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے ساتھ کشتی میں رہتے تھے میرے بارے میں کہا ۔ایک بار حضرت نوح عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ میرے پاس آیے اور میری پیٹھ پر کوڑا مار کر کہا ، "اس گدھے کی اولاد سے ایک گدھا آئے گا جس کی پشت پر آقا اور آخری نبی ﷺ سواری کریں گے۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے وہ گدھا بنایا ہے


 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

آپ کے فرمانے کا مطلب ہوا کہ ہاتھی کو دودھ پلا کر اور گھوڑے صاحب کو سرخی پوڈر لگا کر اور دلہنوں کی طرح سجا کر پرستش سب شرک ہے ؟؟؟

O' I see!
اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے جو یہ حرکتیں کرتے ہیں- آمین
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
According to the Shiite scholars, The Science of Hadith in the Madhab of The Twelvers has never existed nor was it implemented before the 900s Hijri.
The Big Scholar Al Ha’iri “الحائري” In His book Muktabas el Athar part 3 page 73 says: “From the Information that No One doubts is that No one worked in The Science of Hadith from our scholars before the second Shaheed”
بخاری نے رسول پاک کے بارے میں گستاخانہ باتیں کیں ، اپنی کتاب میں قاتلان حسین سے احادیث لیں ، گناہ کبیرہ میں مبتلا لوگوں سے احادیث لیں ، اس کے علاوہ بخاری بذات خود مجوسیوں کا نطفہ ہے
برائے مہربانی آپ بخاری سے احادیث نہ بیان کیا کریں ، کچھ نہیں ہے اس کے پلے
 

Sean

Politcal Worker (100+ posts)
شرک کی ایک قسم , الله کے علاوہ کسی اور شخص کے حلال حرام کو جائز سمجھنا ہے اور لوگوں کی اکثریت اس میں مبتلا ہے
کچھ لوگ تو کھلم کھلا کہتے ہیں کہ فلاں حکم چاہے رسول نے دیا تھا لیکن فلاں فلاں نے نہیں کیا تھا لہٰذا ہم بھی نہیں کریں گے

راہنمائی کا شکریہ بھائی جی

کوئی ہنومان گوریلے کی پرستش کرتا ہے ، کوئی ہاتھی کی اور کوئی
گھوڑے کی

یہ کس ضمن میں آتی ہیں ؟؟؟
آپ جوتا بھول گئے ہیں ۔
 

Sean

Politcal Worker (100+ posts)
جیسے ہی محرم قریب آتا ہے فتنہ پرست بھی حرکت میں آ جاتے ہیں
چور اور خاین حکمرانوں کا محاسبہ کرنے کی بجائے عوام کو فرقہ پرستی میں لڑوا دو بس۔
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
جیسے ہی محرم قریب آتا ہے فتنہ پرست بھی حرکت میں آ جاتے ہیں
چور اور خاین حکمرانوں کا محاسبہ کرنے کی بجائے عوام کو فرقہ پرستی میں لڑوا دو بس۔
اگر آپ کو معلوم نہیں کہ سرخ بتی پر روکنا ہے اور آپ کا چالان ہو جاتا ہے تو شکایت نہ کریں کیونکہ یہ جاننا آپ کے ذمہ تھا کہ یہ معلوم کریں کہ سرخ بتی پر رکنا ہے - اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرک کے ساۓ سے بھی دور رکھے - آمین

(Qur'an 7:172)
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَـٰذَا غَافِلِينَ​
When thy Lord drew forth from the Children of Adam - from their loins - their descendants, and made them testify concerning themselves, (saying): "Am I not your Lord (who cherishes and sustains you)?"- They said: "Yea! We do testify!" (This), lest ye should say on the Day of Judgment: "Of this we were never mindful":
اور جب تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان کی جانوں پر اقرار کرایا کہ میں تمہارا رب نہیں ہوں انہوں نے کہا ہاں ہے ہم اقرار کرتے ہیں کبھی قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہمیں تو اس کی خبر نہیں تھی

(Qur'an 7:173) أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّن بَعْدِهِمْ ۖ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ​
Or lest ye should say: "Our fathers before us may have taken false gods, but we are (their) descendants after them: wilt Thou then destroy us because of the deeds of men who were futile?"
یا کہنے لگو ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے شرک کیاتھا اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد تھے کیاتو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو گمراہوں
 
Last edited:

Sean

Politcal Worker (100+ posts)
اگر آپ کو معلوم نہیں کہ سرخ بتی پر روکنا ہے اور آپ کا چالان ہو جاتا ہے تو شکایت نہ کریں کیونکہ یہ جاننا آپ کے ذمہ تھا کہ یہ معلوم کریں کہ سرخ بتی پر رکنا ہے - اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرک کے ساۓ سے بھی دور رکھے - آمین
[/QUOTE
الله سبحانه و تعالى سب مشرک علماء اور انکے پیروکاروں کو ہدایت فرمائے اور سب انسانوں کو فتنہ پرستی اور فرقہ پرستی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
اللهم امين
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم

راہنمائی کا شکریہ بھائی جی

کوئی ہنومان گوریلے کی پرستش کرتا ہے ، کوئی ہاتھی کی اور کوئی
گھوڑے کی

یہ کس ضمن میں آتی ہیں ؟؟؟
Ghorday ki pooja to saaf saaf shirk lekin abb in ko koun samjaien. jis ki pooja bhi ki jaati hai, is ko sajday bhi kiye jaatay hai, is per qurbaniya bhi jaati hai, chooma jata hai, is ke log har qisim ki dua ker te hai, aulad maangte hai, janaza pardhaya jata hai aur aab to yeh be kaha ja raha hai ke Pakistan Allah ne nahi humain Zuljana ne diya hai! ( astaghfirullha )


 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Ghorday ki pooja to saaf saaf shirk lekin abb in ko koun samjaien. jis ki pooja bhi ki jaati hai, is ko sajday bhi kiye jaatay hai, is per qurbaniya bhi jaati hai, chooma jata hai, is ke log har qisim ki dua ker te hai, aulad maangte hai, janaza pardhaya jata hai aur aab to yeh be kaha ja raha hai ke Pakistan Allah ne nahi humain Zuljana ne diya hai! ( astaghfirullha )


أستغفر الله - أستغفر الله - أستغفر الله
 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر
جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر
جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر
کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر
مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں
نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں
اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں
مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں
شہیدوں سے جاجا کے مانگیں دُعائیں
نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اِسلام بگڑے نہ ایمان جائے
وہ دین جس سے توحید پھیلی جہاں میں
ہوا جلوہ گر حق زمین و زماں میں

رہا شرک باقی نہ وہم و گماں میں
وہ بدلہ گیا آکے ہندوستان میں
ہمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں
وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلماں
مولانا الطاف حسین حالی
 

Back
Top