اگر وہ وجہ موجود ہے جس وجہ سے پابندی لگی تھی، اور اس کے باوجود بھی یو ٹیوب کھول دی گئی ہے، تو یہ حکومت کے لئے شرم کا مقام ہے کہ اس نے ایک کمپنی کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے۔
اگر پابندی ہٹی ہے تو کیا اب ریاستی رٹ زد میں نہیں آئے گی، کہ حکومت ایک کمپنی سے اپنی مرضی نہ منوا سکی۔یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ پابندی لگائی کیوں تھی، اور اگر لگائی تھی، تو اب کھولی کیوں ہے۔
خود یو ٹیوب سے ہی غیرت پکڑنی چاہئے کہ کیسے ایک کمپنی خود پر پابندی برداشت کرتی ہے،مگر اپنے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرتی۔ جبکہ دوسری طرف مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ ایک سائیٹ پر علامتی پابندی بھی برداشت کرنے کی سکت نہیں۔
اگرچہ ابھی تک کوئی حکومتی اعلان نہیں ہوا، لیکن اگر حکومت نے ویڈیو کا مسئلہ حل کیئے بغیر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تو خدشہ ہے کہ بہت جلد خدا کی پکڑ میں آ جائے گی۔