Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
کپتان، تم نے کر دکھایا ۔۔۔
اگر یہ جاننا چاہتے ہو کہ عمران خان نے کیا کر دکھایا ہے؟ تو کبھی صرف تیس سال پہلے کی پاکستانی تاریخ کا مطالعہ کرو۔۔ کچھ اپنے سے پہلی جنریشن سے بھی پوچھو۔۔۔ جنہوں نے سیاست کو نظریاتی لیگی بمقابلہ بھٹو جیالہ جنگ سے بڑھ کر کچھ سمجھا ہی نہیں تھا۔۔ یہ جاننے کے بعد ذرا موجودہ پاکستانی سیاست پر ایک نظر ڈالو ۔۔۔ آج شفافیت، احتساب، کارکردگی، ترجیحات اور پالیسیز کی باتیں ہو رہی ہیں۔۔۔ کل تک جس نوجوان نسل کو سیاست کو گندگی قرار دے کر دور رکھا جاتا تھا۔۔۔ آج وہی نوجوان سیاست میں نا صرف دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ اپنا مستقبل بھی اسی سے جڑا دیکھ رہے ہیں۔۔ کل ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی بوسیدہ سیاست سے عوام بیزار تھے۔۔ آج تحریک انصاف کے تبدیلی اور نیا پاکستان کے نعرے کی صورت ایک نئی امید نطر آتی ہے۔۔۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔۔۔ عمران خان نے اس نظام پر تنقید تو کی۔۔۔ موجودہ طرز حکومت پر درجنوں اعتراضات تو کھڑے کیے۔۔ مگر کیا اس کے بدلے میں ہمیں کوئی بہتر حل بتلایا؟ کیا کوئی بہتر گورننس کو ثبوت کے لیے پیش کیا ؟
خیبرپختونخوا کے عوام سے بات چیت اور میڈیا سے مچبت تاثر ملتا ہے۔۔ بہتری کی خبریں آ رہی ہیں۔۔ وزراء کو ترقیاتی فنڈ دے کر تمبو تماشہ لگانے کی بجائے اسمبلی میں قانون سازی پر لگایا گیا ہے۔۔۔ پولیس کے ساتھ ساتھ صوبائی سرکاری اداروں کو بھی عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار کیا گیا ہے۔۔ سکول اور ہسپتال کی حالت پہلے سے ہزار گنا بہتر ہے۔۔ مثالی پولیس، بہترین بلدیاتی نظام، ایجوکیشن ریفارمز، ہیلتھ کارڈ، بلین ٹری سونامی، زمنگ کور، پروٹوکول کلچر کا خاتمہ اور ڈویلپمنٹ اتھارٹیز حقیقی گڈ گورننس کی عظیم مثالیں ہیں۔۔
دھرنے کے دوران جب عمران خان نے دھاندلی تحقیقات سے قبل نوازشریف کے استعفی کی شرط رکھی تو میڈیا کے ذریعے کپتان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔۔۔ عمران خان کا موقف تھا کہ جب تک نوازشریف اقتدار پر موجود ہے اس کے خلاف شفاف تحقیقات ہونا ممکن ہی نہیں۔۔ دھرنا تو اے پی ایس سانحہ کی وجہ سے ہی ختم کر دیا گیا۔۔ مگر گونوازگو تحریک نے حکومت کو ناکوں چنے چبائے۔۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔۔۔ عمران خان نے نوازشریف کے استعفی کا جو مطالبہ دو ہزار چودہ کے دھرنے میں کیا تھا وہ درست تھا یا غلط ۔۔۔ اس کو کپتان کی حکمت کہا جائے یا ضد ۔۔۔ وقت گزرا۔۔ سال دو ہزار سولہ میں پانامہ لیکس ہو گیا ۔۔ نوازشریف اور اس کے بچوں کی بیرون ملک جائدادیں قوم کے سامنے آ گئیں جن کو ہمیشہ چھپا کر رکھا گیا۔۔ کاغذات، تقاریر اور بیانات میں غلط بیانی سے کام لیا گیا۔۔ جھوٹ کھل کر سب کے سامنے آ گیا۔۔ اب یہ وہ موقع تھا کہ کپتان اپنے اُس مطالبے کو درست ثابت کر سکے۔۔۔ نیب، ایف بی آر، ایف آئی اے اور الیکشن کمیشن سمیت ملک کے تمام اداروں نے تحقیقات سے انکار کیا۔۔ سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کے خلاف درخواست کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔۔ کپتان کا دو ہزار چودہ میں تحقیقات سے قبل استعفی کا مطالبہ اس وقت درست ثابت ہوا۔۔ جب چیف جسٹس نے بھی اداروں کے مفلوج ہونے کی گواہی دی۔۔۔ شریف خاندان اور لیگی وزراء کے متضاد بیانات اور نوازشریف کی طرف سے بار بار جھوٹ بول کر وکیل کی طرف سے سیاسی بیان کہہ دینے کے باوجود ابھی تک کوئی ایک بھی ادارہ بادشاہ سلامت سے سوال کرنے کی جسارت نہیں کر پایا۔۔۔
(clap)