
سری لنکن اداکارہ یحالی تاشیا کالی داسا آج کل پاکستانی ڈراے صنف آہن میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔اس ڈرامے کی کہانی عام گھرانوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے گرد گھومتی ہے جو بعد ازاں فوجی افسر بنتی ہیں۔
یحالی تاشیا کالی داسا کا کہنا تھا کہ انہوں نے 15 سال کی عمر میں ماڈلنگ سے کیریئر کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سری لنکا میں کمرشل ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
سری لنکن اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب وہ پاکستان میں آئیں تو انہوں نے یہاں کے لوگوں کو مہمان نواز کے طور پر دیکھا اور محسوس کیا کہ وہ دوسرے ملکوں سے آئے مہمانوںک ا بہت خیال رکھتے ہیں اور انہیں پیار کرنا پاکستانیوں کے خون میں شامل ہے۔
سری لنکن اداکارہ کے مطابق انہیں پاکستان میں کام کرکے بہت مزہ آیا اور انہیں سیکھنے کو بہت کچھ ملا اور وہ مستقبل میں بھی پاکستان میں کام کرنا چاہیں گی۔
انہوں کہا ہے کہ پاکستان میں اگرچہ ان کی دوستی تقریبا تمام افراد کے ساتھ ہو چکی ہے مگر سب سے زیادہ دوستی سجل علی، سائرہ شہروز اور دنانیر مبین کے ساتھ ہے۔سجل علی اور دنانیر مبین ان کا کافی خیال رکھتی ہیں، ساتھ ہی کہا کہ ’پاوری گرل‘ انہیں تنگ بھی کرتی رہیں۔
یحالی تاشیا کالی داسا پہلی اداکارہ نہیں جو کسی پاکستانی ڈرامے یا فلم میں کام کررہی ہیں ۔ اس سے قبل بھی کئی سری لنکن سمیت کئی غیرملکی اداکار پاکستانی فلموں میں کام کرچکے ہیں۔
معروف نیپالی اداکار شیوا سریستا کئی سپرہٹ پاکستانی فلموں میں کام کرچکے ہیں۔ان کا تعارف پاکستانی فلموں میں "شیوا" کے فلمی نام سے ہوا تھا اور سری لنکن فلموں میں ایکشن کنگ کے طور پر مشہور ہیں۔
انہوں نے پاکستانی فلموں انتقام ہم لیں گے، چوروں کی بارات، ہم ایک ہیں، لاوا، مضبوط، لیڈی کمانڈو، مس بنکاک، زمین آسمان، ہم سے ہے زمانہ، بدلہ میں کام کیا۔ وہ بابرا شریف، نیلی، شبنم کیساتھ بطور ہیرو کام کرچکے ہیں۔
شیواشریستا اردو فلموں میں کام کرتے رہے اور وہ روانی سے اردو بھی بول سکتے تھے لیکن اسکے بعد 90 کی دہائی میں پنجابی فلموں کا عروج شروع ہوا تو انہوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کو خیرباد کہا اور نیپالی فلموں میں کام شروع کردیا۔
شیوا کے علاوہ اداکارہ سبیتا بھی کئی پاکستانی فلموں میں بطور ہئروئین کام کرچکی ہیں۔ان کی فلم بوبی پاکستانی فلموں کی بلاک بسٹر فلموں میں جانی جاتی ہے جس کی بھارت نے کاپی کی اور گوندا اور دھرمیندر کو لیکر "داداگیری" کے نام سے فلم بنائی۔ اداکارہ سبتا پر فلمایا گیا گیت"اک بار ملوگے ہم سے اگرسوبار ملیں گے" 80 کی دہائی کا سپرہٹ گانا تھا جبکہ ایک اور گانا "کل ہم جہاں ملے تھے" بھی ان پر فلمایا گیا۔
بوبی کے علاوہ اداکارہ سبیتا فلم نادیہ، لاوا،کبھی الوداع نہ کہنا، روبی، ہنگامہ، نجات، ایک سے بڑھ کر ایک، زمین آسمان، بنکاک کے چور، آگ ہی آگ، ہمت والا، مضبوط، خطرناک حسینہ، سب کے باپ، منیلا کی بجلیاں، مس کولمبو شامل ہیں۔
سبتا سب سے زیادہ فلمیں اداکار جاوید شیخ کے مدمقابل بطور ہیروئین کرچکی ہیں۔ انہوں نے 1994 میں پاکستانی فلم انڈسٹری کو الوداع کہہ دیا۔
بنگلہ دیشی اداکار ببیتا بھی کئی پاکستانی فلموں میں جلوہ گر ہوچکی ہیں ،ببیتا کا اصل نام فریدہ اختر ہے۔ انکی زیادہ تر فلمیں اداکارہ ندیم کے ساتھ ہیں۔ ببیتا نے فلم نادانی، بنگلہ دیش کے اشتراک سے بننے والی فلم لٹیرے، پاکستان، بنگلہ دیش، بھارت کے اشتراک سے بننےو الی فلم دوردیش، جلتے سورج کے نیچے میں کام کرچکی ہیں۔ انکی فلم نادانی کو بے پناہ شہرت ملی جسے بنگلہ دیشی زبان میں بھی بنگلہ دیش کے سینماؤں میں پیش کیا گیا۔
مراکش سے تعلق رکھنے والی ویام دحمانی 2013 سے 2016 تک پاکستانی فلموں عشق خدا ہے، ہوٹل، ہجرت میں کام کرچکی ہیں جو 2018 میں ابوظہبی کے ایک ہوٹل میں مردہ پائی گئیں۔

ترک اداکارہ نازاں سانچی بھی دو پاکستانی فلموں زنجیر اور ہلچل میں کام کرچکی ہیں۔ دونوں فلمیں انکی اداکار جاوید شیخ کے ساتھ تھیں۔

برما سے تعلق رکھنے والی اداکارہ رخشندہ خٹک جیمزبانڈ 008 آپریشن کراچی میں کام کرچکی ہیں۔ وہ فلموں میں زیادہ کامیاب نہ ہوسکیں لیکن اس دور میں ایک پاکستانی سپرماڈل کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ رخشندہ خٹک کا تعلق پشتون فیملی سے تھا لیکن انکے والد قیام پاکستان سے قبل برما میں مقیم تھے جہاں رخشندہ خٹک کی پیدائش ہوئی۔

ایرانی اداکارہ ترانہ پاکستانی فلموں ہتھ جوڑی، جان پہچان، قبیلہ، آخری چٹان، چاچا خوامخواہ ، خزانچی، نیا سویرا میں کام کرچکی ہیں۔ اس دور میں انکے جنرل یحیٰی خان کے سکینڈل نے بہت شہرت پائی جس کے بعد انہوں نے فلم انڈسٹری کوخیرباد کہہ دیا۔

اندونیشین اداکارہ ڈیانا کرسٹینا ندیم کے ساتھ فلم بندش جبکہ سکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی اداکارہ میڈلین ہنا 2016 میں بننے والی فلم ڈانس کہانی میں کام کرچکی ہیں۔


اداکارہ شبنم نے بچہ بچہ واقف ہے جو قیام پاکستان کے بعد سے پاکستانی فلموں میں اداکاری کرتی رہی ہیں لیکن 80 کی دہائی میں انکے ساتھ مبینہ ریپ کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس کے بعد انہوں نے پاکستان کو خیرباد کہہ دیا اور بنگلہ دیش میں مستقل مقیم ہوگئیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/bangla1121.jpg