Believer12
Chief Minister (5k+ posts)
کشمیر تو ہم پہلے بھی فتح کرچکے ہیں مگر اس پر بات کرنے سے پہلے میں تازہ صورتحال بتاتا چلوں، دراصل، چین آجکل انڈیا سے اپنی نہیں پاکستان کی جنگ لڑ رہا ہے، وہ کیسے آیئے میں بتاتا ہوں
گوادر کی بندرگاہ سے لے کر قراقرم پاس تک موٹروے بنا کر ہم سمجھتے ہیں کہ فرض ادا ہوگیا حالانکہ قراقرم پاس سے چین کے اندر تک موٹروے کی لمبای ہزاروں کلومیٹر ہے اس کو پانی اور برف سے بچانے کیلئے ہزارون چھوٹے بڑے برج اور سرنگیں بنای گئی ہیں اور مستقبل قریب میں ٹرینوں کی آمدورفت بھی شروع ہو جاے گی، یہ پراجیکٹ اربوں ڈالر کا ہے جسکی تکمیل سے پہلے ہی بہت بڑے بڑے خطرات پیدا ہونے شروع ہوچکے ہیں ان مہیب خطرات سے نپٹنے کیلئے چین انڈیا کو دو مقامات پر الجھا رہا ہے۔ امریکہ، اسرائیل اور انڈیا اتحادی ہیں اور اس روٹ کے سخت مخالف بھی، اگر انڈیا اور چین کی جنگ ہوتی ہے تو امریکہ اس میں ضرور کودے گا، اس لحاط سے دیکھا جاے تو چین انڈیا کو کمزور کر کے پاکستان کی جنگ لڑنے جارہا ہے
چین انڈیا کا تنازعہ اس وقت دو مقامات پر ہے جس کی وجہ سے انڈین آرمی کی توجہ دو جگہ پر بٹ چکی ہے، سکم پر چینی افواج نے پیش قدمی کرتے ہوے نیپال اور چین کے درمیان سے انڈیا کی گزرگاہ کو کاٹنے کیلئے پوری تیاری کرلی ہے جسکے بعد انڈیا کا آسام اور اروناچل پردیش وغیرہ سے زمینی رابطہ کٹ جاے گا۔ انڈیا کے ان علاقوں میں پہلے سے بغاوت پھوٹ چکی ہے
دوسرا اہم ترین فلیشنگ پوائینٹ مقبوضہ کشمیر کا وہ علاقہ ہے جہاں پر انڈیا نے شرارت اور حرامزدگی کا مظاہرہ کرتے ہوے ایک سڑک دولت بیگ سے قراقرم پاس تک بنا دی ہے، انڈیا کو اس روڈ کا معلوم نہیں کیا فائدہ ہوگا مگر درہ قراقرم وہ پوائینٹ ہے جہاں پر سی پیک کا اہم ترین مقام یعنی پاکستان اور چین کا بارڈر ہے، انڈیا اس پوائینٹ سے سی پیک کو کاٹ دینا چاہتا ہے اور اسی وجہ سے چین نے انڈیا کو سکم اور دوسرے مقام پر الجھا دیا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ چین ہماری جنگ لڑ رہا ہے
اب اس موقع پر ہمیں نیوٹرل رہنے کی بجاے آگے بڑھ کر چین کا ساتھ دینا چاہئے ورنہ اس بار موقع کھو دینا کشمیر کو کھو دینے کے مترادف ہوگا، اس کے لئے ضروری ہے کہ کارگل سے قراقرم پاس تک اور نیچے کشمیر کے سارے بارڈر پر ہمیں فوج کو الرٹ رکھنا ہے، جونہی چین انڈیا کے ساتھ بھڑتا ہے ہم اسی جگہ سے انڈیاکو کشمیر سے کاٹ دیں جہاں پر ایکبار پہلے بھی پاکستانی افواج نے جنرل اختر حسین ملک کی کمانڈ میں آگے بڑھکر جموں کو انڈیا سے کاٹ دیا تھا ، جنرل اختر حسین ملک اکھنور پر قبضہ کرکے دریاے توی کو پار کرچکے تھے انڈیا کو عملی طور شکست ہوچکی تھی ان کے پاس دفاع کرنے کیلئے کوی آپشن ہی نہیں بچا تھا، جنرل اختر ملک نے اس کامیابی کو مضبوط کرنے کیلئے جنرل موسی کو پیغام بھیجاکہ مزید فوج بھیجی جاے جو اس علاقے کی سیکیورٹی کو مضبوط بناے مگر جواب میں جنرل اختر حسین ملک کو آرڈر بھیجے گئے کہ وہ چھمب جوڑیاں کی کمانڈ جنرل یحیی کے سپرد کردیں نہ صرف یہ بلکہ جنرل یحیی کو فوری طور پر ہیلی کاپٹر پر بٹھا کر چھمب جوڑیاں سیکٹر پر بھجوا دیا گیا جس نے جاتے ہی جنرل اختر ملک کو واپس بھجوادیا اور خود اس فتح کا کریڈٹ لینے کیلئے کمانڈ سنبھال لی، انڈین جرنیلوں نے جو کشمیر کو جاتا دیکھ رہے تھے پاکستان کی اس تبدیلی کو حیرت اور خوشی سے دیکھا اور کہا کہ یہ بھارت کیلئے بھگوان کا ایک تحفہ ہے، بھارت نے جنرل یحیی سے یہ علاقے واپس چھین لئے
آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آی اور نہ ہی فوج نے کبھی وضاحت دینی ضروری سمجھی ہے کہ جنرل اختر حسین ملک کو ٹرانسفر کرکے جنرل یحیی کو کیوں اپوائینٹ کیا گیا تھا وہ بھی دوران جنگ؟؟
اگر جنرل اختر ملک جموں پر قبضہ برقرار رکھتا تو انڈیا کشمیر چھوڑ دیتا کیونکہ اس کے تمام راستے بند ہوجانے کی وجہ سے انڈیا کے لئے ممکن نہ ہوتا کہ سری نگر کی طرف اپنی فوج کو بھجوا سکے
بحرحال ہم ایکبار کشمیر کو چھین کر واپس کرچکے ہیں تو اب کیوں نہیں چھین سکتے؟
انڈین بڑھک بازی ضرور کررہے ہیں مگر اندر سے بہت ڈرے ہوے ہیں، چین کی پیش قدمی پر انہیں سانپ سونگھ گیا ہے، زہر اگلتے دبنگ قسم کے اینکرز بھی دم ٹانگوں میں دباے چھپے بیٹھے ہیں، وہ تو تھے ہی مودی سرکار کے وظیفہ خوار ، اب سرکار ہی موتر چکی ہو تو وظیفہ خوار کیا کریں؟
اس بار چانس نہیں کھونا، آگے بڑھ کر کشمیر کو انڈیا سے کاٹ دیں اور سات لاکھ انڈین آرمی کو قیدی بنا کر دنیا کی سب سے بڑی ملٹری بیل دینے کی تیاری کریں
Last edited: