کشمیرالیکشن: ن لیگ کی ناکامی کو کامیابی میں بدلنے کی کوشش پرطنزیہ تبصرے

mazah.jpg


آزاد کشمیر بلدیاتی الیکشن کے نتائج کااعلان ہوگیا جس کے مطابق تحریک انصاف نے پہلے مرحلے میں 197 اور دوسرے مرحلے میں 243 سیٹیں جیت لیں اور مجموعی طور پر 440 سیٹیں لیکر پہلے نمبر پر رہی۔

دوسرے نمبر پر کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ آزاد امیدوار ہیں اور مجموعی طور پر 370 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

کامیابی کی اس فہرست میں پاکستان پیپلز پارٹی 311 نشستیں حاصل کرکے تیسرے نمبر پر براجمان ہے جب کہ وزیراعظم پاکستان کی جماعت مسلم لیگ ن نے 262 نشستیں حاصل کی ہیں۔ یہاں سے دیگر مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں نے 101 نشستیں حاصل کر رکھی ہیں۔

تحریک انصاف کی کامیابی کو ناکامی میں بدلنے کیلئے حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے مختلف طریقوں سے حقائق کو ٹوئیسٹ کرنیکی کوشش کی، کبھی پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی مجموعی سیٹوں کو آپس میں ملاتے رہے تو کبھی آزادامیدواروں اور دیگر جماعتوں کی سیٹوں کو جمع کرتے رہے۔

حنا پرویز بٹ اور سینیٹر افنان اللہ خان نے ایک چارٹ شئیر کیا جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی سیٹوں کو جمع کرکے پہلے نمبر پر اور آزادامیدواروں اور دیگر جماعتوں جن میں جے کے پی پی اور مسلم کانفرنس ہے انہیں دوسرے نمبر پر ظاہر کرنیکی کوشش کی۔
https://twitter.com/x/status/1599814743362895873
اس طرح تحریک انصاف کو تیسری بڑی جماعت قرار دینے کی کوشش کی جبکہ حقائق اسکے برعکس ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1599820877134454785
تحریک انصاف نے اس الیکشن میں 440، ن لیگ نے 262 سیٹں حاصل کیں اور چوتھے نمبر پر رہی جبکہ حیران کن طور پر پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن سے زیادہ سیٹیں حاصل کیں اور 311 سیٹیں جیت لیں۔

اس بلدیاتی الیکشن میں آزاد امیدوار 370 سیٹیں جیت کر ن لیگ اور پیپلزپارٹی پر بازی لے گئے۔

ن لیگ کے شئیر کردہ اس امیج پر دلچسپ تبصرے ہوئے کسی نے کہا کہ یہ تو وہی بات ہوئی کہ کسی کلاس میں تیسری اور چوتھی پوزیشن لینے والے بچوں کے نمبر جمع کردئیے جائیں اور کہاجائے کہ یہ دونوں بچے مشترکہ طور پر پہلے نمبر آئے تو کسی نے کہا کہ یہ ایسا ہی ہے کہ کوئی طالب علم 20 نمبر لیکرفیل ہوجائے اور اسکے نمبروں میں کسی دوسرے فیل شدہ طالب علم کے 13 نمبر جمع کردئیے جائیں اور کہا جائے کہ یہ پاس ہوگیا۔

صوبائی وزیر ہاشم ڈوگر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سینیٹر جس سپیڈ سے جا رہا ہے جلد اپنی جماعت کے باقی چولوں سے بہت آگے نکل جاے گا۔ ایسے ایسے فلسفے دیتا ہے توبہ توبہ توبہ
https://twitter.com/x/status/1599968484602961920
علی افضل ساہی نے تبصرہ کیا کہ آپ کے اس حساب اور دلیل کے مطابق 83 فیصد کشمیری عوام نے نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو مسترد کر دیا
https://twitter.com/x/status/1599900753501384704
ارم زعیم کاکہناتھا کہ اوقات اتنی رہ گئی ہے کہ اب سارے جہاں کا کوڑا، کرپشن اور ڈکیت ایک ٹوکری میں سجا کر عوامی لیڈر کا مقابلہ کرنے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں اس بیچاری کو ہی دیکھ لو زرادری کو کرپٹ اور منی لانڈرر کہنے والی آج زرادری کے ووٹ ساتھ سجا کر خان کا مقابلہ کر رہی ہے
https://twitter.com/x/status/1599864590199713795
ارسلان جٹ نے تبصرہ کیا کہ مطلب ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو اب ہمیشہ کے لیے ایک تصور کیا جائے؟ اگر ایسا ہی ہے تو حناء صاحبہ کشمیر میں بلدیاتی الیکشن الگ الگ کیوں لڑا؟
https://twitter.com/x/status/1599831451477766145
ایک سوشل میڈیاصارف نے تبصرہ کیا کہ بہت افسوس ہوا ن لیگ اب اس حالت کو پہنچ چکی ہے.. ہمیشہ ازاد ارکان جیتنے والی پارٹی کے ہوتے ہیں اسکے علاوہ لگتا ہے ن لیگ اور پیپلز پارٹی ضم ہونے لگی ہیں اگر اسطرح مقابلہ کرنا ہے تو صاف ظاہر ہے کہ آپ ذہنی طور پر شکست کھا چکے ہیں
https://twitter.com/x/status/1599964744948989954
علی امجد نے کہا کہ ن لیگ کو اس قسم کے نمائندوں سے چھٹکارا حاصل کرلینا چاہئے، یہ اپنی میمز اور شغل خود بنواتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1599836865036632065
شفاعت حسین نے تبصرہ کیا کہ یہ تو وہی لطیفہ ہو گیا کہ؛ کسی نے گھر کے چوکیدار سے پوچھا کہ تمہاری تنخواہ کتنی ہے تو اس سے اکڑ کر کہا میری اور صاحب کی ملا کے پانچ لاکھ روپے ہے
https://twitter.com/x/status/1599849100563783680
ڈاکٹر سبحان خلجی نے سوال کیا کہ اپ لوگو ں کیلیے یہ فوٹو شاپ کون بناتا ہے ۔اسکو بولے پاکستان میں اب لکھے پڑے نوجوان رہتے ہیں
https://twitter.com/x/status/1599922014914953217
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
آذاد جمون کشمیر میں پیپلز پارٹی کا ووٹ زرداری، بلاول یا بھٹو کا نہیں بلکہ سردار محمد ابراہیم ( آزاد کشمیر کے پہلے صدر) اور آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس جو بعد میں آزاد جموں کسمیر مسلم کانفرنس بن گئی، کا ہے ، یہ کشمیر کی آذادی سے پہلے سے بڑی سیاسی پارٹی ہے ، سردار ابراہیم آذادی کے بعد بڑی اہم ترین سیاسی لیڈر بن گئے مگر پھر سردار ابراہیم صاحب نے بھٹو صاحب کے عہد میں اپنی پارٹی سے آذاد جموں کشمیر پیپلز پارٹی بنائی، پھر حالیہ قانون میں تبدیلی کے بعد وہ تقریبا پیپلز پارٹی میں ضم ہو گئی۔۔ ۔ کشمیر کے جن علاقوں میں مسلم کانفرنس سیاسی اور خاندانی طور پر مضبوط تھی (مظفر آباد اور اسکے نارتھ کے اضلاع) ، وہاں کشمیر پیپلز پارٹی کا بھی ووٹ بن گیا ، وہ اثر و رسوخ ابھی تک قائم ہے اسلئے جو سیٹیں یپلز پارٹی نے جیتیں ہیں انکا کریڈٹ سیاسی للو بلاول، یا ڈاکو زرداری نہ لیں
اسی طرح خان عبد القیوم خان کی دوسری بڑی سیاسی پارٹی نواز کے ساتھ مل گئی تھی، وہ ضیا حکومت اور قومی اتحاد کا حصہ تھی ، اسکا بھی اپنا حلقہ اثر اور ووٹ ہے ، ان کشمیری سیاسی پارٹیوں کی تاریخ دونوں پیپلز پارٹی یا نون لیگ سے بہت لمبی ہے ، تیسری پارٹی لبریشن لیگ اب تقریبا خاتمے کو ہے ،پارٹیشن کے بعد پی ٹی آئی ہی ایک نئی پارٹی کشمیر میں ابھر کرآئی ہے ورنہ پارٹیشن سے پہلے کی سیاسی پارٹیان ہی مختلف ناموں سے پاکستانی سیاسی پارٹیوں سے تعاون کر کے سیاست پر حاوی رہی ہیں ،
 
Last edited:

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
what a bunch of jokers.

I originally thought kashmiris had more sense than the average Pakistani but from this election it looks like a sizeable chunk of them are even more stupid.
After all that has happened in the last year the PPP and PMLN vote bank should have dropped significantly but they still have jahils supporting them.
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
I originally thought kashmiris had more sense than the average Pakistani but from this election it looks like a sizeable chunk of them are even more stupid.
After all that has happened in the last year the PPP and PMLN vote bank should have dropped significantly but they still have jahils supporting them.
Butt biradari zindabad.
 

Back
Top