کشمور میں اوکاڑہ کے ایک ہی خاندان کے 12 افراد کے اغوا کی کوشش ناکام

ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کے ساتھ ساتھ حکومتی وعدوں، دعوئوں کے باوجود اب تک کچے کے ڈاکوئوں کا کوئی مستقل حل تلاش نہیں کیا جا سکا اور وہ دن دیہاڑے اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔

کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے ایک ایسی ہی کارروائی کے دوران سندھ پولیس نے ضلع کشمور میں اہم کارروائی کرتے ہوئے پنجاب کے ضلع اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے 12 افراد کو اغوا ہونے سے بچا لیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے 12 افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ایس ایس پی بشیر بروہی سے واقعے کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ لکڑی کاٹنے کے کام کا جھانسہ دے کر ان افراد کو کشمور کے کچے کے علاقے میں بلایا گیا تھا جہاں پر ڈاکوئوں نے انہیں اغواء کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کر کے یہ کوشش ناکام بنا دی۔

https://twitter.com/x/status/1828812014287753679
ایس ایس پی بشیر بروہی کا کہنا تھا کہ ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے یہ 12 افراد کشمور کے کچے کے علاقے میں داخل ہو چکے تھے جہاں پر ڈاکوئوں نے انہیں گھیر رکھا تھا۔ پولیس کو واقعے کی اطلاع ملی تو فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ڈاکوئوں کے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے بحفاظت واپس لے آئے ، متاثرہ خاندان نے بتایا کہ ڈاکوئوں نے انہیں دھوکے سے یہاں پر بلایا تھا۔

ایس ایس پی بشیر بروہی نے کہا کہ پولیس نے کارروائی کے دوران علاقے کی سکیورٹی سخت کر کے اغواکاروں کی تلاش شروع کر دی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ واقعے کو کچے کے ڈاکوئوں کے خلاف بڑی کامیابی تصور کیا جا رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پولیس اگر بروقت کارروائی کرے تو شہریوں کو بھی تحفظ کا احساس ہو گا۔

علاوہ ازیں کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے ایک اور مغوی شخص کی ویڈیو جاری کر دی گئی ہے جس کا نام خادم مگسی بتایا جا رہا ہے جسے 2 ہفتے پہلے گھوٹکی سے اغوا کیا گیا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زنجیروں میں جکڑا ہوا مغوی پانی میں کھڑا ہے اور جان بچانے کی اپیل کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ ڈاکوئوں کو ایک کروڑ روپے تاوان دے کر اسے چھڑایا جائے ورنہ یہ اسے قتل کر دیں گے، مغوی کے ورثاء نے خادم مگسی کی رہائی کیلئے 3 دفعہ قومی شاہراہ پر دھرنا دے چکے ہیں۔
 

Back
Top