
تحریک عدم اعتماد کامیاب ناکام بنانے کیلئے ووٹ ڈالنے سے روکنے یا تحریک کامیاب ہونے کے بعد کیا کارروائی ہوگی،جی این این کے پروگرام خبر ہے میں ماہر قانون اور رہنما پیپلز پارٹی اعتزاز احسن سے اس حوالے سے طویل گفتگو کی گئی،ان سے پوچھا گیا کہ کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے روکنا کریمنل ایکٹ ہے، جرم ہے ایف آئی آر ہو سکتی ہے؟ جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک ووٹر یا ایم این اے جسے قومی اسمبلی جاکر ووٹ ڈالنا ہے اسے کوئی نہیں روک سکتا۔
اعتزاز احسن نے مزید واضح کیا کی قومی اسمبلی میں ووٹ دینے کیلئے نہ اسپیکر روک سکتا نہ ہی کوئی آفیشل روک سکتا، یہ جو چل رہا ہے کہ روک لیںگے،ایسا کرنا کرمنل ایکٹ کے تحت جرم ہے،روکنے پر فوجداری مقدمہ ہوگا، چاہے پارلیمنٹ کے اندر کی کارروائی کا ہو۔
ماہرقانون نے کہا کہ انہوں نے واضح کیا کہ اگر پارلیمنٹ کے اندر کسی کو گولی مار دی جائے تو وہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا حصہ نہیں ہوگا اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے،اسی طرح اگر کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو اسپیکر یا کوئی بھی ووٹ ڈالنے سے نہیں روک سکتا،جس نے روکا اس کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج ہوگی۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ جب تک ایم این اے ووٹ ڈال نہیں دیتا حکومت کیخلاف اس کا ووٹ کاؤنٹ ہوجائے،جس کے بعد پارٹی پھر اسے شوکاز نوٹس جاری کرے گی،پھر وہ نوٹس کا جواب دے گا کہ کس وجہ سے اس نے خلاف ووٹ دیا، پھر پارٹی اسے نااہل قرار دینے کیلئے الیکشن کمیشن کو نوٹس بھیجے گی،پھر الیکشن کمیشن میں سماعت ہوگی اس ایم این اے کو بلایا جائے گا، ٹرائل ہوگا اس کے بعد الیکشن کمیشن دس پندرہ دن بعد نااہل قرار دے گی،اس دن سے وہ ایم این اے نہیں رہے گا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ جب تک الیکشن کمیشن ایم این اے کے خلاف حتمی فیصلہ نہیں دیتا وہ ووٹ ڈال سکتا ہے کیونکہ وہ ایم این ہوگا،عارف حمید بھٹی کے اس سوال پر کہ اگر وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے توکیا عمران خان اس دن سے وزیراعظم نہیں رہیں گے؟ مزید کیاکارروائی ہوگی؟میزبان نے مزید کہا کہ کیا اسی سیشن میں نیا وزیراعظم منتخب کیا جاسکتا ہے؟
اعتزاز احسن نے بتایا کہ اسی سیشن میں نیا وزیراعظم منتخب نہیں کیا جاسکتا، اسی سیشن میں نئے وزیراعظم کے لئے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا، جسے نیا وزیراعظم بنانا ہوگا اس کیلئے باقاعدہ ایجنڈا تیار ہوگا، پھر نیا وزیراعظم بنایا جائے گا۔
میزبان نے پوچھا کہ آرٹیکل 94کے تحت صدر پابند ہے کسی خاص وقت تک اجلاس بلائیں ،یا جب تک نیا وزیراعظم نہیں آتا تو پرانے وزیراعظم ہی رہیں گے؟ اعزاز احسن نے جواب دیا کہ اگر صدر پرانے وزیراعظم کو رہنے کا کہتے ہیں تو وہ ہی رہیں گے،یہ صدر کا اختیار ہے،پھر وہ اسی طرح سے اختیارات کے ساتھ وزیراعظم رہیں گے،صدر اس بات کا پابند نہیں کہ وہ تین دن کے اندر اندر اجلاس بلائے،یا نیا وزیراعظم منتخب کرائے۔
عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ یہ بہت اہم پوائنٹ ہے کہ صدر کے پاس اختیار ہے کہ تحریک کامیاب ہونے بعد بھی وزیراعظم کو رکھیں اور دو مہینے تک اجلاس ہی نہ بلائیں، جس پر اعتزاز احسن نے واضح کیا کہ اتنے وقت تک تو ریکوزیشن بھی نہیں ہوتی،اگر صدر اجلاس نہیں بلاتے تو پھر ریکوزیشن دی جائے گی کہ ہاؤس کا اجلاس بلایا جائے،ہاؤس چودہ روز کے اندر اندر اجلاس بلانے کا پابند ہے،جس میں صدر کے مواخذے کا ایجنڈا ہوگا،پھر اکثریت سے صدر کا مواخذہ ہوگا۔
میزبان نے سوال کیا کہ جب وزیراعظم سیٹ سے ہٹ جائیں گے تو ان کے پاس کون سے اختیارات ہونگے کون سے نہیں؟
اعتزاز احسن نے بتایا کہ ان کے پاس اختیارات تو ہونگے لیکن نگران والے ہونگے،نگران وزیراعظم کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت اختیارات بہت محدود ہیں، وہ بڑے فیصلے نہیں کرسکتے،کوئی قانون کوئی آرڈینسس میں ترمیم نہیں کرسکتے،نہ ہی کسی کو عہدے پر فائز کرسکتے نہ تبدیل کرسکتے،صدر کو امانت کے طور پر دو دن یا دس دن میں اجلاس بلا کر وزیراعظم منتخب کرنا چاہئے۔
طاہرملک نے سوال کیا کہ فارن فنڈنگ کیس میں الزام ہے کہ پی ٹی آئی نے بینک اکاؤنٹس کی معلومات درست فراہم نہیں کی،کیا الیکشن کمیشن معلومات درست قرار نہ دینے پر پی ٹی آئی چیئرمین کو نااہل قرار دے سکتا ہے؟بغیر ٹرائل کے ایسا نہیں ہوسکتا پہلے چارج لگے گا، ثبوت پیش کرنے پڑیں گے،
پروگرام میں اعتزاز احسن نے آگاہ کیا کہ ان کے نام سے ن لیگ یا پی ٹی آئی کی حمایت میں جتنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیں وہ سب کے سب جعلی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/aitzaz-ahsan.jpg