
پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ بننے کیلئے آپ کے نام میں خان کا ہونا ہی کافی ہے، قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر معین خان نے یوٹیوب پروگرام ٹوبی آنیسٹ میں سچ کہہ ڈالا، معین خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے کے لیے کسی پرچی کی ضرورت نہیں آپ کا خان ہونا کافی ہے۔
پروگرام ٹو بی آنیسٹ میں معین خان نے کرکٹ کیریئر، پاکستان کرکٹ بورڈ کی پالیسیز سمیت نئے کرکٹرز کے حوالے سے سب کچھ کہہ ڈالا، معین خان نے اپنے کرکٹ کیریئر کے آغاز کے حولالے سے بتایا کہ پہلا غیر ملکی دورہ بھی انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے بعد بنگلادیش کیا کیا اور انہیں کسی بھی پرچی کی ضرورت نہیں پڑی۔
معین خان نے مزید بتایا کہ ٹیم میں شامل ہونے کیلئے سلیکشن کے وقت سلیکٹرز کھلاڑیوں کو آگے بڑھاتا ہے اور ٹیلنٹ رکھنے والوں کو ہی شامل کیا جاتا ہے،جب میزبان نے پنجاب کے کھلاڑیوں کے مقابلے میں کراچی کے کھلاڑیوں کے کم انتخابات کا پوچھا تو معین خان نے کہا کہ تھوڑا بہت فرق ہے لیکن اس کی بنیادی وجہ کرکٹ بورڈ کے ہیڈ آفیس پنجاب میں ہونا ہے،اس لئے کراچی کے کھلاڑیوں کی سلیکشن کم ہوتی ہے، کیونکہ جب کرکٹ بورڈ کا مرکزی دفتر کراچی میں تھا تو یہاں کے کھلاڑی زیادہ منتخب ہوتے تھے۔
معین خان سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا کہ کیا واقعی عمران خان انیس سو بانوے میں ورلڈ جیتنے کے بعد کھلاڑیوں کا پیسہ اسپتال کی تعمیر میں لگادیا تھاتو معین خان نے تردید کردی، انہوں نے کہا کہ یہ افواہیں غلط ہیں کہ 1992 کے ورلڈ کپ کی جیت کے بعد عمران خان نے کھلاڑیوں کے حصے کے پیسے بھی اسپتال کی تعمیر میں لگائے،ورلڈ کپ کی جیت کے بعد ہر کسی کھلاڑی کو اپنا حصہ ملا تھا اور عمران خان نے کینسر اسپتال کی تعمیر کے لیے الگ چندہ کیا تھا۔
معین خان نے بتایا کہ عمر اکمل کے ہاتھ سے کیچ چھٹتے ہوئے دیکھے تو انہیں سکون ملا اور انہوں نے سوچا کہ کوئی ان سے بھی بڑا ’چھوڑو‘ میدان میں آچکا ہے،اپنے بیٹے کے حوالے سے معین خان نے واضح کیا کہ اعظم خان اپنے ٹیلنٹ کی بنیاد پر کرکٹ میں ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انہیں اپنے والد کے کرکٹر رہنے کا بھی فائدہ ملا پر انہیں پرچی کا طعنہ ملتا رہے گا،مگر ایسا نہیں ہے،معین خان انیس سو نوے میں کرکٹ ٹیم کا حصہ بنے اور دوہزار پانچ تک خدمات انجام دیتے رہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/Radn0pg.jpg