
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرے خلاف جعلی اور جھوٹا کیس بنا کر عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے، ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، اگر یہ الزام ثابت کردیں تو میں عدالت سے معافی مانگ کر گھر چلا جاؤں گا۔
تفصیلات کے مطابق سپیشل جج سنٹرل لاہور اعجاز حسن اعوان کی عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں کوٹ لکھپت جیل میں سات ماہ رہا ہوں، ایف آئی اے والے وہاں دو بار میرے پاس آئے، اپنے دستخط شدہ جوابات بھی دیئے اور یہ جو پلندہ آپکو دیا گیا ہے یہ تمام دستاویزات این سی اے لندن کو بھی دی گئیں، انہوں نے دنیا کی مایہ ناز نیشنل کرائم ایجنسی کو یہ دستاویزات دیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ این سی اے نے پونے دو سال تحقیقات مکمل کرنے کے بعد لندن کی کورٹ میں بیان دیا کہ وہ میرے خلاف تحقیقات ختم کر رہے ہیں اور آج پونے چار سال اس حکومت کو ہوگئے لیکن یہ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکے ہیں۔
شہباز شریف نے عدالت میں مزید کہا کہ جب یہ کیس چلے گا تو عدالت کو ثبوت دوں گا، میں نےقوم کے اربوں روپے بچائے اورنج ٹرین میں 81 ارب روپے بچائے، صاف پانی کے ایک کیس میں مجھے بدنام کرنے کیلئے ڈھنڈورا پیٹا گیا لیکن صاف پانی کے تمام ملزمان کو باعزت بری کیا گیا، مجھ پر جعلی کیس بنایا گیا، کہاں ہے کرپشن، اس کیس میں عدالت کا وقت ضائع کیا جارہا ہے۔
ان کا مزیدکہنا تھا کہ جج صاحب سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے بشیر میمن کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ وزیر اعظم نے شہباز شریف کے خلاف کیس بنانے کا کہا، میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ سلیمان شہباز نے ترکی کی کمپنی سے پیسہ کھایا ہے میں خدا کی قسم آپ سے اور اللہ سے معافی مانگ کر گھر چلا جاؤں گا۔
واضح رہے کہ عدالت میں سماعت کے دوران ایف آئی کے وکیل اور شہباز شریف کے وکیل عطا اللہ تارڑ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تھی، عطا تارڑ نے ایف آئی اے کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں نہ سکھائیں ہم عدالت سے بات کر رہے ہیں، جس پر عدالت نے وکلاء کو آپس میں بحث سے روک دیا، عدالت نے آئندہ دائرہ اختیار پر بحث کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shehbaz-sharif-cpr.jpg