
کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک مولانا محمد احسان نے پہلے لوگوں کو ہندوؤں کے خلاف اکسایا تاہم جب انہیں ان کی غلطی کا احساس دلایا گیا تو انہوں نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی وجہ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معذرت خواہ ہیں۔
محمد احسان کا ایک ویڈیو بیان وائرل ہوا جس میں وہ مسلمانوں کو اشتعال دلا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ جتنے بھی ہندو کراچی صدر یا اس کے اردگرد علاقوں میں بس رہے ہیں انہیں یہاں بے بھگایا جائے یہ ہر جگہ پر قبضہ کر رہےہیں۔
مولانا احسان نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک اپنایا جا رہا ہے اس لیے ہمیں بھی ہندوؤں کے ساتھ یاسی طرح کا برتاؤ کرنا چاہیے تاکہ انہیں ساری دنیا میں پتہ چل جائے کہ ہندوؤں کے ساتھ بھی یہ سب ہو سکتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1561423899103051776
تاہم جب انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو دوسرے ویڈیو بیان میں کہا کہ انہوں نے انجانے میں ایسا کہہ دیا کیونکہ اصل صورتحال کا ادراک نہیں تھا، مولوی احسان نے کہا کہ وہ نماز کیلئے اترے تھے تو کسی سے سنی سنائی بات پر ویڈیو بیان دے ڈالا تاہم اگر ان کی باتوں سے کسی کو نقصان پہنچا ہے یا کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو وہ معذرت خواہ ہیں اور اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1561553398536851457
مولوی احسان کے اس رویے پر تنقید کرتے ہوئے رب نواز بلوچ نے کہا کہ میری حکومت سندھ سے التماس ہے کہ فساد کی جڑ اس بشنی کو سب سے پہلے گرفتار کرے۔ یہ انتشار پھیلا رہا ہے، لوگوں کو اکسا رہا ہے، نہتے انسانوں کو مارنے اور قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
رب نواز نے مزید کہا کہ اس کو تکلیف صرف یہ ہے کہ ہندو کمیونٹی کیونکر یہاں آکر کاروبار کررہی ہے؟۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/sindh-molvi-sadar.jpg