Ramzan Ali Qureshi
Banned
کراچی میں امن و امان کا مسئلہ ایک بار پھرزبان زد عام ہے اور اس کی وجہ بنا ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا مطالبہ کہ کراچی کو فوج کے حوالے کیا جائے جس کی بعض حلقوں نے مخالفت اور کئی حلقوں نے حمایت کی ہے۔ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کی طرف سے مخالفت لیکن اے این پی اور تاجر برادری کی طرف سے تائید کی جارہی ہے۔ وفاقی حکومت نے اس مسئلے پر ڈپلومیٹک رویہ اختیار کیا ہے اور ساری ذمہ داری سندھ حکومت کے کندھوں پر ڈال دی ہے ۔فوج کو طلب کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو آن بورڈ لینا حکومت سندھ کیلئے بہت بڑا امتحان ہے۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کراچی کی صورتحال بد سے بدترین ہوتی جارہی ہے، اگر وزیراعلیٰ سندھ ٹیم کے کپتان بنیں تو ڈی جی رینجرز آپریشن کیلئے تیار ہیں، مگر کوئی یہ نہ کہے کہ یہ میرا ہے یہ پرایا ۔ وہی سندھ حکومت جس کا صدر اور وزیر اعظم پچھلے پانچ سال اقتدار میں رہے لیکن کراچی کے مسئلے کے حل کیلئے کچھ نہ کر سکے اب اس بے سہارا، نحیف اور لرزتی کانپتی سندھ حکومت سے چوہدری صاحب کا توپ چلانے کے لئے کہنا ایک مذاق نہیں تو اور کیا ہے۔کراچی کے ساتھ سب ہی مذاق کرتے آئے ہیں اور تمام تر سنگین صورتحال کے باوجود یہ مذاق ابھی تک جاری ہے اور سب نے کراچی کے حالات کو ایک مذاق ہی سمجھ رکھا ہے۔60 کی دہائی سے لے کر اب تک کراچی کے ساتھ غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ کراچی ملک کی شہ رگ اور معاشی حب ہے، اسے ٹیبل ٹینس کی گیند سمجھنا بند کیا جائے جسے دوسرے کی کورٹ میں پھینک کر سمجھ لیا جائے کہ فی الحال جان چھڑا لی ہے۔ کراچی کے موجودہ مسائل مقامی پیداوار نہیں بلکہ اس پر لاد دئیے گئے ہیں۔اسلحہ کراچی میں نہیں بنتا بلکہ جہاں بنتا ہے وہاں سے سیکڑوں کلومیٹرز کا فاصلہ طے کر کے یہاں پہنچنا کراچی کے ساتھ مذاق نہیں تو اور کیا ہے؟ منشیات بھی سب راہ میں کھڑے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ایک لمبا سفر طے کر کے کراچی آجائے تو اسے مذاق نہ کہیں تو کیا کہیں؟ طالبان شمالی علاقوں سے کھلم کھلا بسوں میں سوار سیکڑوں میل دور کراچی آکر زمینوں پر قبضہ کر کے اپنی امارت قائم کرلیں تو کون اس بھیانک مذاق کا ذمہ دار ہے؟۔ چند پکڑے گئے کار چوروں، رہزنوں، بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرزکے چہروں سے تولیہ ہٹا کر اگر ان کے چہرے دنیا کو دکھائے جائیں تو سب کو پتہ چل جائے گا کہ یہ کون ہیں؟ اور کہاں سے آئے ہیں۔ دوسری طرف سندھ حکومت کو تو ایک طرف کریں خود سندھ کی انتظامیہ میں حالات اس قدر خراب اور نیک نیتی کا فقدان ہے کہ حیران ہیں کہ اگر پاک فوج یہ ذمہ داری چیلنج سمجھ کر قبول کرتی ہے تو بھی حالات کیسے درست سمت میں جائیں گے؟ ابھی کچھ ہوا بھی نہیں لیکن سیاسی جماعتوں کی طرف سے شکایتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کی لسٹوں کی شکایتیں آنے لگیں۔۔90 ء کی دہائی میں بھی فوج کو کراچی کے معاملات میں ڈالا گیا لیکن کچھ عرصے بعد خود فوج کو احساس ہو گیا کہ جس انتظامیہ کے ساتھ اسے کام کرنا ہے خود اسی میں کھوٹ ہے۔۔ لہٰذا فوج نے ان معاملات سے کنارہ کشی اختیار کر کے واپسی کا سفر کیا کیونکہ پاک فوج کبھی کسی ظلم و زیادتی میں حصہ دار نہیں بنتی۔ چوہدری نثار صاحب نے یہ بھی کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فری ہینڈ دیئے بغیر معاملات درست نہیں ہوسکتے ۔ اب تک انہیں کیا نہیں ملا اور اب وہ کون سا فری ہینڈ مانگتے ہیں؟ اس کی وضاحت نہیں کی لیکن اندازہ لگا سکتے ہیں کہ شاید لائسنس ٹو کل مانگا جارہا ہے یا پھر خصوصی عدالتوں کی اجازت درکار ہے؟کراچی کو فوج کے حوالے کرنے سے پہلے اگر مقامی پولیس بنا کراسے امن و امان کی ذمہ داری دے دی جائے تو کراچی کا مسئلہ کچھ عرصے بعد بخیر وخوبی حل ہونے کی امید کر سکتے ہیں کیونکہ کراچی کے لئے اخلاص ،درد مندی اور نیک خواہشات اہلیان کراچی سے زیادہ کسی کے پاس نہیں ہو گی۔ البتہ نثار صاحب نے موجودہ صورتحال میں ایک اچھی بات کہی کہ کراچی کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے ایمانداری کی ضرورت ہے۔۔۔ اور بس۔۔ واقعی یہی درکار ہے کراچی کے حالت کوسدھارنے کے لئے۔۔۔ لیکن یہ کس سے ملے گی اور کہاں سے؟۔۔۔ کسی کو پتہ ہو تو بتا دے بس اب کوئی کراچی میں امن کے نام پر مذاق نہ کرے۔
[email protected]
source:- http://blog.jang.com.pk
- Featured Thumbs
- http://jang.net/data/blog_images/8-29-2013_8869_l.JPG
Last edited by a moderator: