یہ ساراِشٹ انڈین ایجنڈے پہ عمل کرتے ہوئے صوبائی تعصب پھیلانا چاہتا ہےIs patwari ko peshawari naswar se problem hy buhat. Isko jub naswar khilata hy, tu yahan forum par iski chikhain sunai daiti hain...
یہ ساراِشٹ انڈین ایجنڈے پہ عمل کرتے ہوئے صوبائی تعصب پھیلانا چاہتا ہےIs patwari ko peshawari naswar se problem hy buhat. Isko jub naswar khilata hy, tu yahan forum par iski chikhain sunai daiti hain...
Yaar iss ka kia name hay koee you tube link Hy Kia??پاکستان کے ایف اے پاس فوجی
ایک عرصے سے یہاں انڈین را ،موساد ،اور قادیانی فرقہ کے ایجنٹ دن رات
پاکستان کی بہادر اور محب وطن افواج کے خلاف منہ اور پچھواڑے سے
برابر گندگی نکالتے رہتے ہیں یہ ویڈیو ان کے منہ اور پچھواڑے دونوں کو
بند کرنے کے لئے مدد کرے گی
ایس آیے راشد ( جو ایک انڈین پراپیگنڈہ سیل کا حصہ ہے ) اور اس کی
میڈیا ٹیم کے لئے یہ ایک طمانچہ ہے
سنتے جاؤ اور سر دھنتے جاؤ ---- دیکھو ایف اے پاس نے کیسے تم بھڑوں
کے سارے سوراخ بند کر دیۓ ہیں
His name is Pravin Sawhney writer Editor analyst from Force MagazineYaar iss ka kia name hay koee you tube link Hy Kia??
منی پاکستان، عروس البلاد، روشنیوں کے شہر کراچی کو سب سے پہلے ایوب خان خنزیر کی نظر لگی جس نے اس شہر کی مہاجر آبادیوں پر پشتون دہشت گردی مسلط کی۔ ایوب کے بیٹے گوہر ایوب نے لیاقت آباد کی شاہراہوں اور گلیوں میں غنڈہ گردی کا بازار گرم کیا۔
دارلخلافہ کراچی سے اٹھا کر پنجاب، اپنے علاقے ہری پور کے قریب لے گیا تاکہ فوج اور پنجاب کے پاس طاقت کا سرچشمہ مرکوز کیا جاسکے۔
بھٹو آیا تو اس نے کوٹہ سسٹم لگا کر مہاجروں کو دیوار سے لگا دیا۔ نااہل، انگوٹھا چھاپ سندھیوں کو صرف اس بناء پر سرکاری ملازمتوں سے نوازا گیا اور مہاجروں کو محروم رکھا گیا کیوں کہ بھٹو کو سندھی ووٹوں سے سروکار تھا۔
ضیاء مردود آیا تو نذیر حسین پنجابی کی جادو سے مہاجر بن جانے والی اولاد، الطاف حسین کو مہاجر قومی موومنٹ کی سربراہی سونپ کر کراچی شہر کو بیروت کے کھنڈروں میں تبدیل کیا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن۔۔اس شہر کی کون سی سڑک ہے جو ٹوٹی ہوئی نہیں ہے، کہاں گٹر نہیں ابل رہے، کہاں گاڑی چلاتے چلاتے راستے میں کھلے مین ہولز اور گڑھے نہیں ملتے؟
عمران نیازی بندر کا بچہ کراچی کے ووٹوں سے وزیراعظم بنا۔ لیکن تحریک انصاف کی تبدیلی کی لعنت کراچی کو سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت کے ذریعے عمداً کراچی دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کے راگ الاپنے والے انصافی حرام زادو، اگر کراچی میں اپنی تبدیلی کی لعنت لانے کا دم نہیں تھا، تو الیکشن میں اپنی گھر والیوں کا مجرا لے کر کراچی کیوں آئے؟ کراچی کے ووٹ کس منہ سے مانگے بے غیرتو؟
اگر اٹھارہویں ترمیم تمہیں کام کرنے سے روک رہی ہے، تو کراچی میں الیکشن لڑا ہی کیوں؟؟
ڈھائی تین کروڑ آبادی کا شہر جو کسی طور بھی ایک ملک سے کم نہیں ہے، پنجابی پشتون وزرائے اعظم اور پنجابی جرنیلوں کی گند کے نیچے دم گھٹ کر مرجائے گا۔
ان کنجروں کو کراچی کی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ ان کے آبائی مکانات، زمینیں اور بیگمات پنجاب اور پختونخوا میں موجود ہیں۔
یہ کمینے کراچی کے پیسوں سے اسلام آباد کی شاہراہیں بنا سکتے ہیں، اسلام آباد کی گرین بیلٹ سنوار سکتے ہیں، وہاں کے ندی نالے اور گلیاں صاف رکھ سکتے ہیں، لیکن کراچی کا پیسہ کراچی پر خرچ نہیں کرسکتے۔
کراچی کا پیسہ ڈیفنس بجٹ میں گھسیڑ کر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹس کے ندی نالے اور ان کی شاہراہیں ضرور صاف کر سکتے ہیں۔
بھارتیوں کے آگے پتلون کھول کر سرنڈر کرنے والے، قائداعظم کی میراث، ان کے شہر سے محبت نہیں کرسکتے، تو اس شہر سے بھی اسی طرح دستبردار ہوجائیں جس طرح مشرقی پاکستان سے ہوئے اور اب رفتہ رفتہ مقبوضہ کشمیر سے ہورہے ہیں۔
اہلیان کراچی تمہارے بغیر زیادہ بہتر جی لیں گے، آخر بنگلہ دیش بھی جی رہا ہے، اور تم بے غیرتوں سے بہتر جی رہا ہے۔
منی پاکستان، عروس البلاد، روشنیوں کے شہر کراچی کو سب سے پہلے ایوب خان خنزیر کی نظر لگی جس نے اس شہر کی مہاجر آبادیوں پر پشتون دہشت گردی مسلط کی۔ ایوب کے بیٹے گوہر ایوب نے لیاقت آباد کی شاہراہوں اور گلیوں میں غنڈہ گردی کا بازار گرم کیا۔
دارلخلافہ کراچی سے اٹھا کر پنجاب، اپنے علاقے ہری پور کے قریب لے گیا تاکہ فوج اور پنجاب کے پاس طاقت کا سرچشمہ مرکوز کیا جاسکے۔
بھٹو آیا تو اس نے کوٹہ سسٹم لگا کر مہاجروں کو دیوار سے لگا دیا۔ نااہل، انگوٹھا چھاپ سندھیوں کو صرف اس بناء پر سرکاری ملازمتوں سے نوازا گیا اور مہاجروں کو محروم رکھا گیا کیوں کہ بھٹو کو سندھی ووٹوں سے سروکار تھا۔
ضیاء مردود آیا تو نذیر حسین پنجابی کی جادو سے مہاجر بن جانے والی اولاد، الطاف حسین کو مہاجر قومی موومنٹ کی سربراہی سونپ کر کراچی شہر کو بیروت کے کھنڈروں میں تبدیل کیا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن۔۔اس شہر کی کون سی سڑک ہے جو ٹوٹی ہوئی نہیں ہے، کہاں گٹر نہیں ابل رہے، کہاں گاڑی چلاتے چلاتے راستے میں کھلے مین ہولز اور گڑھے نہیں ملتے؟
عمران نیازی بندر کا بچہ کراچی کے ووٹوں سے وزیراعظم بنا۔ لیکن تحریک انصاف کی تبدیلی کی لعنت کراچی کو سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت کے ذریعے عمداً کراچی دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کے راگ الاپنے والے انصافی حرام زادو، اگر کراچی میں اپنی تبدیلی کی لعنت لانے کا دم نہیں تھا، تو الیکشن میں اپنی گھر والیوں کا مجرا لے کر کراچی کیوں آئے؟ کراچی کے ووٹ کس منہ سے مانگے بے غیرتو؟
اگر اٹھارہویں ترمیم تمہیں کام کرنے سے روک رہی ہے، تو کراچی میں الیکشن لڑا ہی کیوں؟؟
ڈھائی تین کروڑ آبادی کا شہر جو کسی طور بھی ایک ملک سے کم نہیں ہے، پنجابی پشتون وزرائے اعظم اور پنجابی جرنیلوں کی گند کے نیچے دم گھٹ کر مرجائے گا۔
ان کنجروں کو کراچی کی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ ان کے آبائی مکانات، زمینیں اور بیگمات پنجاب اور پختونخوا میں موجود ہیں۔
یہ کمینے کراچی کے پیسوں سے اسلام آباد کی شاہراہیں بنا سکتے ہیں، اسلام آباد کی گرین بیلٹ سنوار سکتے ہیں، وہاں کے ندی نالے اور گلیاں صاف رکھ سکتے ہیں، لیکن کراچی کا پیسہ کراچی پر خرچ نہیں کرسکتے۔
کراچی کا پیسہ ڈیفنس بجٹ میں گھسیڑ کر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹس کے ندی نالے اور ان کی شاہراہیں ضرور صاف کر سکتے ہیں۔
بھارتیوں کے آگے پتلون کھول کر سرنڈر کرنے والے، قائداعظم کی میراث، ان کے شہر سے محبت نہیں کرسکتے، تو اس شہر سے بھی اسی طرح دستبردار ہوجائیں جس طرح مشرقی پاکستان سے ہوئے اور اب رفتہ رفتہ مقبوضہ کشمیر سے ہورہے ہیں۔
اہلیان کراچی تمہارے بغیر زیادہ بہتر جی لیں گے، آخر بنگلہ دیش بھی جی رہا ہے، اور تم بے غیرتوں سے بہتر جی رہا ہے۔
Buhat bada Madachood hay tu, chutiyayاگر سب زرداری کے کام ہیں تو تیرا باپ نیازی کراچی کے ووٹ کس منہ سے لے کر گیا ہے نمک حرام؟؟
کراچی کی سیٹیں واپس کرو اور کل سے اپوزیشن میں بیٹھو بے غیرتو۔
وہ لاہور کو پیرس نہ بنا سکے، مگر انشاء اللہ نیازیوں نے لاہور کو پشاور ضرور بنا دینا ہے۔
منی پاکستان، عروس البلاد، روشنیوں کے شہر کراچی کو سب سے پہلے ایوب خان خنزیر کی نظر لگی جس نے اس شہر کی مہاجر آبادیوں پر پشتون دہشت گردی مسلط کی۔ ایوب کے بیٹے گوہر ایوب نے لیاقت آباد کی شاہراہوں اور گلیوں میں غنڈہ گردی کا بازار گرم کیا۔
دارلخلافہ کراچی سے اٹھا کر پنجاب، اپنے علاقے ہری پور کے قریب لے گیا تاکہ فوج اور پنجاب کے پاس طاقت کا سرچشمہ مرکوز کیا جاسکے۔
بھٹو آیا تو اس نے کوٹہ سسٹم لگا کر مہاجروں کو دیوار سے لگا دیا۔ نااہل، انگوٹھا چھاپ سندھیوں کو صرف اس بناء پر سرکاری ملازمتوں سے نوازا گیا اور مہاجروں کو محروم رکھا گیا کیوں کہ بھٹو کو سندھی ووٹوں سے سروکار تھا۔
ضیاء مردود آیا تو نذیر حسین پنجابی کی جادو سے مہاجر بن جانے والی اولاد، الطاف حسین کو مہاجر قومی موومنٹ کی سربراہی سونپ کر کراچی شہر کو بیروت کے کھنڈروں میں تبدیل کیا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن۔۔اس شہر کی کون سی سڑک ہے جو ٹوٹی ہوئی نہیں ہے، کہاں گٹر نہیں ابل رہے، کہاں گاڑی چلاتے چلاتے راستے میں کھلے مین ہولز اور گڑھے نہیں ملتے؟
عمران نیازی بندر کا بچہ کراچی کے ووٹوں سے وزیراعظم بنا۔ لیکن تحریک انصاف کی تبدیلی کی لعنت کراچی کو سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت کے ذریعے عمداً کراچی دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کے راگ الاپنے والے انصافی حرام زادو، اگر کراچی میں اپنی تبدیلی کی لعنت لانے کا دم نہیں تھا، تو الیکشن میں اپنی گھر والیوں کا مجرا لے کر کراچی کیوں آئے؟ کراچی کے ووٹ کس منہ سے مانگے بے غیرتو؟
اگر اٹھارہویں ترمیم تمہیں کام کرنے سے روک رہی ہے، تو کراچی میں الیکشن لڑا ہی کیوں؟؟
ڈھائی تین کروڑ آبادی کا شہر جو کسی طور بھی ایک ملک سے کم نہیں ہے، پنجابی پشتون وزرائے اعظم اور پنجابی جرنیلوں کی گند کے نیچے دم گھٹ کر مرجائے گا۔
ان کنجروں کو کراچی کی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ ان کے آبائی مکانات، زمینیں اور بیگمات پنجاب اور پختونخوا میں موجود ہیں۔
یہ کمینے کراچی کے پیسوں سے اسلام آباد کی شاہراہیں بنا سکتے ہیں، اسلام آباد کی گرین بیلٹ سنوار سکتے ہیں، وہاں کے ندی نالے اور گلیاں صاف رکھ سکتے ہیں، لیکن کراچی کا پیسہ کراچی پر خرچ نہیں کرسکتے۔
کراچی کا پیسہ ڈیفنس بجٹ میں گھسیڑ کر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹس کے ندی نالے اور ان کی شاہراہیں ضرور صاف کر سکتے ہیں۔
بھارتیوں کے آگے پتلون کھول کر سرنڈر کرنے والے، قائداعظم کی میراث، ان کے شہر سے محبت نہیں کرسکتے، تو اس شہر سے بھی اسی طرح دستبردار ہوجائیں جس طرح مشرقی پاکستان سے ہوئے اور اب رفتہ رفتہ مقبوضہ کشمیر سے ہورہے ہیں۔
اہلیان کراچی تمہارے بغیر زیادہ بہتر جی لیں گے، آخر بنگلہ دیش بھی جی رہا ہے، اور تم بے غیرتوں سے بہتر جی رہا ہے۔
Karachi Alhamd -o-lillah Azad hai (apne mulk Pakistan main).....Yeh dramay kaheen oer ja ke karain....Aap maqboza kashmir ja ke aazad ho jaeen (jotay kha ker jai shiri raam wali aazadi aap ko mubarak)....منی پاکستان، عروس البلاد، روشنیوں کے شہر کراچی کو سب سے پہلے ایوب خان خنزیر کی نظر لگی جس نے اس شہر کی مہاجر آبادیوں پر پشتون دہشت گردی مسلط کی۔ ایوب کے بیٹے گوہر ایوب نے لیاقت آباد کی شاہراہوں اور گلیوں میں غنڈہ گردی کا بازار گرم کیا۔
دارلخلافہ کراچی سے اٹھا کر پنجاب، اپنے علاقے ہری پور کے قریب لے گیا تاکہ فوج اور پنجاب کے پاس طاقت کا سرچشمہ مرکوز کیا جاسکے۔
بھٹو آیا تو اس نے کوٹہ سسٹم لگا کر مہاجروں کو دیوار سے لگا دیا۔ نااہل، انگوٹھا چھاپ سندھیوں کو صرف اس بناء پر سرکاری ملازمتوں سے نوازا گیا اور مہاجروں کو محروم رکھا گیا کیوں کہ بھٹو کو سندھی ووٹوں سے سروکار تھا۔
ضیاء مردود آیا تو نذیر حسین پنجابی کی جادو سے مہاجر بن جانے والی اولاد، الطاف حسین کو مہاجر قومی موومنٹ کی سربراہی سونپ کر کراچی شہر کو بیروت کے کھنڈروں میں تبدیل کیا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن۔۔اس شہر کی کون سی سڑک ہے جو ٹوٹی ہوئی نہیں ہے، کہاں گٹر نہیں ابل رہے، کہاں گاڑی چلاتے چلاتے راستے میں کھلے مین ہولز اور گڑھے نہیں ملتے؟
عمران نیازی بندر کا بچہ کراچی کے ووٹوں سے وزیراعظم بنا۔ لیکن تحریک انصاف کی تبدیلی کی لعنت کراچی کو سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت کے ذریعے عمداً کراچی دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کے راگ الاپنے والے انصافی حرام زادو، اگر کراچی میں اپنی تبدیلی کی لعنت لانے کا دم نہیں تھا، تو الیکشن میں اپنی گھر والیوں کا مجرا لے کر کراچی کیوں آئے؟ کراچی کے ووٹ کس منہ سے مانگے بے غیرتو؟
اگر اٹھارہویں ترمیم تمہیں کام کرنے سے روک رہی ہے، تو کراچی میں الیکشن لڑا ہی کیوں؟؟
ڈھائی تین کروڑ آبادی کا شہر جو کسی طور بھی ایک ملک سے کم نہیں ہے، پنجابی پشتون وزرائے اعظم اور پنجابی جرنیلوں کی گند کے نیچے دم گھٹ کر مرجائے گا۔
ان کنجروں کو کراچی کی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ ان کے آبائی مکانات، زمینیں اور بیگمات پنجاب اور پختونخوا میں موجود ہیں۔
یہ کمینے کراچی کے پیسوں سے اسلام آباد کی شاہراہیں بنا سکتے ہیں، اسلام آباد کی گرین بیلٹ سنوار سکتے ہیں، وہاں کے ندی نالے اور گلیاں صاف رکھ سکتے ہیں، لیکن کراچی کا پیسہ کراچی پر خرچ نہیں کرسکتے۔
کراچی کا پیسہ ڈیفنس بجٹ میں گھسیڑ کر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹس کے ندی نالے اور ان کی شاہراہیں ضرور صاف کر سکتے ہیں۔
بھارتیوں کے آگے پتلون کھول کر سرنڈر کرنے والے، قائداعظم کی میراث، ان کے شہر سے محبت نہیں کرسکتے، تو اس شہر سے بھی اسی طرح دستبردار ہوجائیں جس طرح مشرقی پاکستان سے ہوئے اور اب رفتہ رفتہ مقبوضہ کشمیر سے ہورہے ہیں۔
اہلیان کراچی تمہارے بغیر زیادہ بہتر جی لیں گے، آخر بنگلہ دیش بھی جی رہا ہے، اور تم بے غیرتوں سے بہتر جی رہا ہے۔
تو پھر تیرے کھسرے چھوٹے ابو ناجائز بھٹو کو اپنی ماں سے زیادہ 18 ترمیم کیوں پسند ہے؟ کراچی کو نا ٹھیک کرنا ہے نا وفاق کے انڈر دینا ہے اور ساتھ میں تجھ جیسے چھوٹے چھوٹے ناجائز بچے فورم پر چھوڑے ہوئے ہیں بھونکنے کے لئے۔ بلاوجہ بھٹو کی ماں مار دو، 18 ترمیم پر بات نا کرو ورنہ رہی سہی کرپشن کا پیسہ بھی بند ہو جائے گا۔ ایک کام کر، اپنے باپ کا نام بھی تبدیل کر کے بھٹو رکھ لے، چھوڑ تیری اوقات زرداری کے ناڑے سے لٹکے ہوئے ڈمرو سے بھی گئے گزری ہے، تو بھٹو کیا، بھٹی بھی نہیں بن سکتااگر سب زرداری کے کام ہیں تو تیرا باپ نیازی کراچی کے ووٹ کس منہ سے لے کر گیا ہے نمک حرام؟؟
کراچی کی سیٹیں واپس کرو اور کل سے اپوزیشن میں بیٹھو بے غیرتو۔
bhai altaaf ne to is city ko Paris bana dia hta naکراچی شہر کے ابلتے ہوئے گٹروں پر تمہارے باپ عمران نیازی مردود کی تصویر لگائی جائے یا اس میں تجھے گھسیڑا جائے؟
منی پاکستان، عروس البلاد، روشنیوں کے شہر کراچی کو سب سے پہلے ایوب خان خنزیر کی نظر لگی جس نے اس شہر کی مہاجر آبادیوں پر پشتون دہشت گردی مسلط کی۔ ایوب کے بیٹے گوہر ایوب نے لیاقت آباد کی شاہراہوں اور گلیوں میں غنڈہ گردی کا بازار گرم کیا۔
دارلخلافہ کراچی سے اٹھا کر پنجاب، اپنے علاقے ہری پور کے قریب لے گیا تاکہ فوج اور پنجاب کے پاس طاقت کا سرچشمہ مرکوز کیا جاسکے۔
بھٹو آیا تو اس نے کوٹہ سسٹم لگا کر مہاجروں کو دیوار سے لگا دیا۔ نااہل، انگوٹھا چھاپ سندھیوں کو صرف اس بناء پر سرکاری ملازمتوں سے نوازا گیا اور مہاجروں کو محروم رکھا گیا کیوں کہ بھٹو کو سندھی ووٹوں سے سروکار تھا۔
ضیاء مردود آیا تو نذیر حسین پنجابی کی جادو سے مہاجر بن جانے والی اولاد، الطاف حسین کو مہاجر قومی موومنٹ کی سربراہی سونپ کر کراچی شہر کو بیروت کے کھنڈروں میں تبدیل کیا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن۔۔اس شہر کی کون سی سڑک ہے جو ٹوٹی ہوئی نہیں ہے، کہاں گٹر نہیں ابل رہے، کہاں گاڑی چلاتے چلاتے راستے میں کھلے مین ہولز اور گڑھے نہیں ملتے؟
عمران نیازی بندر کا بچہ کراچی کے ووٹوں سے وزیراعظم بنا۔ لیکن تحریک انصاف کی تبدیلی کی لعنت کراچی کو سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت کے ذریعے عمداً کراچی دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کے راگ الاپنے والے انصافی حرام زادو، اگر کراچی میں اپنی تبدیلی کی لعنت لانے کا دم نہیں تھا، تو الیکشن میں اپنی گھر والیوں کا مجرا لے کر کراچی کیوں آئے؟ کراچی کے ووٹ کس منہ سے مانگے بے غیرتو؟
اگر اٹھارہویں ترمیم تمہیں کام کرنے سے روک رہی ہے، تو کراچی میں الیکشن لڑا ہی کیوں؟؟
ڈھائی تین کروڑ آبادی کا شہر جو کسی طور بھی ایک ملک سے کم نہیں ہے، پنجابی پشتون وزرائے اعظم اور پنجابی جرنیلوں کی گند کے نیچے دم گھٹ کر مرجائے گا۔
ان کنجروں کو کراچی کی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ ان کے آبائی مکانات، زمینیں اور بیگمات پنجاب اور پختونخوا میں موجود ہیں۔
یہ کمینے کراچی کے پیسوں سے اسلام آباد کی شاہراہیں بنا سکتے ہیں، اسلام آباد کی گرین بیلٹ سنوار سکتے ہیں، وہاں کے ندی نالے اور گلیاں صاف رکھ سکتے ہیں، لیکن کراچی کا پیسہ کراچی پر خرچ نہیں کرسکتے۔
کراچی کا پیسہ ڈیفنس بجٹ میں گھسیڑ کر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹس کے ندی نالے اور ان کی شاہراہیں ضرور صاف کر سکتے ہیں۔
بھارتیوں کے آگے پتلون کھول کر سرنڈر کرنے والے، قائداعظم کی میراث، ان کے شہر سے محبت نہیں کرسکتے، تو اس شہر سے بھی اسی طرح دستبردار ہوجائیں جس طرح مشرقی پاکستان سے ہوئے اور اب رفتہ رفتہ مقبوضہ کشمیر سے ہورہے ہیں۔
اہلیان کراچی تمہارے بغیر زیادہ بہتر جی لیں گے، آخر بنگلہ دیش بھی جی رہا ہے، اور تم بے غیرتوں سے بہتر جی رہا ہے۔
Karachi's money is not being spent on ISB. Karachi alone does not earn the money. Karachi earns because the whole country exists.
Answer is a "Big Boat"
تو پھر تیرے کھسرے چھوٹے ابو ناجائز بھٹو کو اپنی ماں سے زیادہ 18 ترمیم کیوں پسند ہے؟ کراچی کو نا ٹھیک کرنا ہے نا وفاق کے انڈر دینا ہے اور ساتھ میں تجھ جیسے چھوٹے چھوٹے ناجائز بچے فورم پر چھوڑے ہوئے ہیں بھونکنے کے لئے۔ بلاوجہ بھٹو کی ماں مار دو، 18 ترمیم پر بات نا کرو ورنہ رہی سہی کرپشن کا پیسہ بھی بند ہو جائے گا۔ ایک کام کر، اپنے باپ کا نام بھی تبدیل کر کے بھٹو رکھ لے، چھوڑ تیری اوقات زرداری کے ناڑے سے لٹکے ہوئے ڈمرو سے بھی گئے گزری ہے، تو بھٹو کیا، بھٹی بھی نہیں بن سکتا
Karachi Alhamd -o-lillah Azad hai (apne mulk Pakistan main).....Yeh dramay kaheen oer ja ke karain....Aap maqboza kashmir ja ke aazad ho jaeen (jotay kha ker jai shiri raam wali aazadi aap ko mubarak)....
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|