battery low
Chief Minister (5k+ posts)
کراچی بار ایسوسی ایشن اور آل سندھ لائرز ایکشن کمیٹی نے آئینی بنچ کے فوجی عدالتوں کے حق میں دئیے گئے فیصلے کو مسترد کردیا
تفصیلات کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرئلز کا فیصلہ مسترد کردیا اور غیرآئینی اقدام کے خلاف جدوجہد کیلئے یونائٹیڈ فرنٹ بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
سپریم کورٹ کے فوجی عدالتوں سے متعلق آج کے فیصلے کے ردِعمل میں کراچی بار ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ 26ویں ترمیم، پیکا ، کارپوریٹ فارمنگ اور عدالتی سپردگی کے خلاف ملک بھر کی تمام بار ایسوسی ایشنز پر مشتمل ایک قومی متحدہ محاذ تشکیل دیا جائے
https://twitter.com/x/status/1920145327094460839
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کو درست قرار دے دیا تھا ۔ یہ فیصلہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے سنایا۔ سپر یم کورٹ نے حکومت کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کر لیں۔
حکومت کی انٹرا کورٹ اپیلیں 2-5 کے تناسب سے منظور ہوئیں، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے فیصلے سے اختلاف کیا اور کالعدم قرار دی گئیں شقیں بحال کردیں۔
اس فیصلے پر سول سوسائٹی، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کافی تنقید ہوئی۔
جبران ناصر نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی سخت ترین مذمت کرتے ہیں جس کے تحت عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت دی گئی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1920069389899948329
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ رات ہم نے ایک بیرونی دشمن سے خطرہ محسوس کیا، اور آج صبح اپنی ہی سپریم کورٹ نے ہمیں جمہوریت اور آزادی کے داخلی خطرے سے دوچار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے آج ہمارے آئینی حقِ شفاف سماعت اور منصفانہ ٹرائل کو سرنڈر کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرئلز کا فیصلہ مسترد کردیا اور غیرآئینی اقدام کے خلاف جدوجہد کیلئے یونائٹیڈ فرنٹ بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
سپریم کورٹ کے فوجی عدالتوں سے متعلق آج کے فیصلے کے ردِعمل میں کراچی بار ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ 26ویں ترمیم، پیکا ، کارپوریٹ فارمنگ اور عدالتی سپردگی کے خلاف ملک بھر کی تمام بار ایسوسی ایشنز پر مشتمل ایک قومی متحدہ محاذ تشکیل دیا جائے
https://twitter.com/x/status/1920145327094460839
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کو درست قرار دے دیا تھا ۔ یہ فیصلہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے سنایا۔ سپر یم کورٹ نے حکومت کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کر لیں۔
حکومت کی انٹرا کورٹ اپیلیں 2-5 کے تناسب سے منظور ہوئیں، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے فیصلے سے اختلاف کیا اور کالعدم قرار دی گئیں شقیں بحال کردیں۔
اس فیصلے پر سول سوسائٹی، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کافی تنقید ہوئی۔
جبران ناصر نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی سخت ترین مذمت کرتے ہیں جس کے تحت عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت دی گئی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1920069389899948329
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ رات ہم نے ایک بیرونی دشمن سے خطرہ محسوس کیا، اور آج صبح اپنی ہی سپریم کورٹ نے ہمیں جمہوریت اور آزادی کے داخلی خطرے سے دوچار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے آج ہمارے آئینی حقِ شفاف سماعت اور منصفانہ ٹرائل کو سرنڈر کر دیا ہے۔