Muhammad Arif Ansari
Voter (50+ posts)
کراچی کے حآلات کے بارے میں کیا بتائیں، کراچی کے موجودہ حالات کے ذمہ دار بھی
وہ ہی لاڈلے ہیں جو برساہا برس سے اقتدار میں ہیں اور ایوان بالا میں موجود بھی جو باتیں بس بالا بالاکرتے ہیں لیکن نیچے سب کچھ تہہ و بالا ہورہا ہے. نالے ابلے پڑے ہیں. گٹر دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں. سڑکوں کا کلیجہ منہ کو آرہا ہے. لیکن انکی داد رسی کے لئے کوئی تیار نہیں. باہر کا کچرا، غلازت، کوڑاکرکٹ بہے بہے کر گھروں کی چادر اور چاردیواری میں گھس چکا ہے اندھیرے میں یہ ہی نہیں پتا چل رہا کے کوڑا کونسا ہے اور کپڑا کونسا. ذمے داران کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی، شائد وانہاں اب اتنی جوئیں ہوچکی ہیں. کے وہ اب عوام کے سروں پر منڈلا رہی ہیں. اور ذمے داران کو خارش تک نہیں ہورہی. شہر آدھے سے زیادہ ڈوب گیا ہے اور بقول شاعر ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں.
کراچی کے حآلات کے بارے میں کیا بتائیں، رنچھوڑ لائن کے بارے میں کیا بتائیں لگتا ہے جیسے نچوڑ کررکھ دیا ہو. اورنگی ٹاؤن پچرنگی ٹاؤن بنا ہوا ہے. غریب آباد تو پہلے ہی غریب آباد تھا اب خیر سے نحیف آباد لگ رہا ہے. لالو کھیت میں نہ لالو ہے نہ کھیت ہے، نہ لیاقت ہے نہ آباد ہے بس لوگوں کی صرف فریاد ہے. نارتھ نظم آباد کے بارے میں کیا بتائیں ایسا لگتا ہے جیسے نارتھ، ساؤتھ پول سب ایک جگہ آکے مل رہے ہیں. بفرزون کے بارے میں ہم کیا بتائیں لگتا ہے ہر زون دوسرے زون سے بڑھ چڑھ کر اپنی کہانی سنا رہا ہے. ناگن چورنگی پے لگتا ہے ناگن گھات لگائے بیٹھی ہیکہ کب کوئی بہتا ہوا آئے اور کب وہ اسے نگلے. لانڈھی ایسا لگ رہا ہے جیسے آندھی کے بعد کالی آندھی آئی ہو. حسن اسکوائرچوں چوں کا مربہ بنا ہوا ہے. اب چکور ہے یہ تکون یہ کچھ وقت کے بعد معلوم پڑیگا .
کراچی کے بارے میں کیا بتائیں، گلی محلوں میں سوئمنگ پول بن چکے ہیں جہاں پر کچھ فول ڈبکیاں لگا رہے ہیں اور سبکیاں پھیلا رہے ہیں. ملیر کی ندی جو غصے سے بھری پڑی ہے کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہے اورغصے کا یہ بھاؤ قرب و جوار میں رہنے والے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے. کراچی کے بارے میں ہم کیا بتائیں، گزری پر بھی وہ نہ گزری ہوگی جو کراچی پر گزری.
کراچی کے بارے میں کیا بتائیں، یہ شہر جو کبھی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا آج موم بتیوں اور لال ٹینوں کی بستی بنا ہوا ہے. گھر گھر میں اندھیرا ہے. جہاں روشنی ہے وہاں جنریٹر کی ٹرٹر ہے.
کراچی کے بارے میں کیا بتائیں، کے جب بارش ہوتا ہے تو پانی آتا ہے جب زیادہ بارش ہوتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے. تو جناب جب غصہ آتا ہے تو وہ بول کے نکلتا ہے اور جب زیادہ غصہ آتا ہے تو وہ پھٹ پڑتا ہے. اب یہ بولتا ہے یا پھٹ تا ہے اسکا فیصلہ وقت اور حالت پر منحصر ہے. نتیجہ تھوڑا آتا ہے یا زیادہ یہ بھگتنےوالوں پر چھوڑتے ہیں.
از قلم
محمد عارف انصاری
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2022/07/62c74b2c2ce20.jpg
Last edited by a moderator: