
کراچی میں جعلی پولیس مقابلے میں طالب علم ارسلان محسود کے قتل میں ملوث ایس ایچ او پولیس کی حراست سے فرار ہوگیا، رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایس ایچ او پولیس کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کراچی میں ایک جعلی مقابلے میں 16 سالہ طالب علم ارسلان محسود کی ہلاکت ہوئی تھی جس پر شہریوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
پولیس نے شدید ردعمل کے بعد متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اعظم گوپانگ کی گرفتاری ظاہر کی اور حوالات میں قید کرکے تصویر بھی جاری کردی ، مگر جب بعد میں ایس ایچ او کو عدالت میں پیش کرنے کا مرحلہ آیا تو پولیس نے موقف اپنایا کہ اعظم گوپانگ حوالات سے فرار ہوگئے ہیں۔
تاہم بعد میں یہ معلوم ہوا کہ ایس ایچ او کو نا گرفتار کیا گیا اور نا ہی اسے حوالات میں قید کیا گیا بلکہ مظاہرین کو دکھانے اور احتجاج ختم کروانے کیلئے گرفتاری کا ڈھونگ رچایا گیا اور حوالات میں کھڑے کرکے تصویر کھینچی گئی اور یہ تصویر ڈی آئی جی ویسٹ نے رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو بھیجی ۔
https://twitter.com/x/status/1468558480806195200
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اعظم گوپانگ کی گرفتاری سے پہلے یہ شرط عائد کی گئی کہ ارسلان محسود کے قتل پر بڑے پیمانے پر احتجاج نہیں کیا جائے گااور جو احتجاج جاری ہے اسے بھی ختم کردیا جائے گا، مظاہرین کے احتجاج ختم کرتے ہی پولیس نے اپنے پیٹی بھائی اعظم گوپانگ کو رہا کردیا۔
https://twitter.com/x/status/1468560784926072845
اس حوالے سے رہنما تحریک انصاف حلیم عادل نے اپنےبیان میں بھی یہ دعویٰ کیا کہ ایس ایچ او خود فرار نہیں ہوا بلکہ اسے فرار کروایا گیا ہے ہمیں یہ بتایا گیا کہ وہ حوالات میں ہے اگر وہ گرفتار ہے تو بتایا جائے کہ کہاں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1468560648208625665