وڈیروں اور چوہدریوں میں ایک بات مشہور ہے کہ وہ جب کسی کو قتل کرتے ہیں یا کسی کو مارتے پیٹتے ہیں تو خود گرفتاری نہیں دیتے۔ انہوں نے کچھ لوگ رکھے ہوتے ہیں جن پر وہ تمام ملبہ ڈال کر انہیں جیل بھیج دیتے ہیں اور اسے یقین دہانی کراتے ہیں کہ جیل میں انکو ہر قسم کی سہولت، اچھاکھانا پینے ملے گا اور موقع ملتے ہی اسے رہا کروالیا جائے گا۔
چوہدری کے پیسوں پر پر پلنے والے پولیس والے اس شخص کا پورا خیال رکھتے ہیں، اسے جیل میں ہر سہولت دیتے ہیں، اسکا کیس خراب کرکے اورگواہوں پر دباؤ ڈال کر اسے رہا کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب وہ شخص رہا ہوجاتا ہے تو اسے کسی اور کیس کیلئے جیل بھیجنے کی تیاری ہوتی ہے۔
اسے لوگوں کو عرف عام کارندہ کہتے ہیں۔ یہ لوگ پیسوں کیلئے چوہدری کیلئے ہر قربانی دیتے ہیں اور چوہدری بھی اسے ساتھ ساتھ رکھتے ہیں تاکہ جہاں بھی ان پر برا وقت آئے تو اسے استعمال کرسکیں۔
کیپٹن صفدر کی مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ 1500 ریال کےبدلے اس سے شریف فیملی نے کیا کیا کام نہیں لئے۔ پانامہ کیس میں اس سے جعلی کاغذات پر دستخط کروائے گئے ، نیب دفتر یا عدالت کے باہر ہلڑبازی ہو تو کیپٹن صفدر کو نامزد کردیا جاتا ہے اور کیپٹن صفدر خوشی خوشی یہ ذمہ داری قبول کرلیتا ہے۔
مزار قائد پر ہلڑبازی میں بھی کیپٹن صفدر کو استعمال کیا گیا، پہلے اس سے نعرے لگوائے گئے اور نعروں کے جواب میں ن لیگی کارکنان اور رہنماؤں سے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے خلاف نعرے لگوائے گئے۔ جس پر کیپٹن صفدر کو تو دھر لیا گیا لیکن نعرے لگوانے والوں کے اہم کردار کو چھوڑدیا گیا۔
مریم نواز نے کیپٹن صفدر کو پہلے استعمال کیا، مریم کا خیال تھا کہ وہ اگلے دن لاہور پہنچ جائیں گے اور معاملہ رفع دفع ہوجائے گا لیکن پولیس نے کیپٹن صفدر کو گرفتار کرلیا۔ یہاں بھی پولیس نے وہی کردار ادا کیا جو پولیس چوہدری کیلئے کرتی ہے یعنی چوہدری کی بجائے اسکے خاص آدمی کو گرفتار کرلیا ۔ پولیس نے یہاں بھی ڈنڈی ماری، پہلے کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا اور بعد میں طویل چھٹی پر جانے کی ڈرامہ بازی کی۔
مریم نواز نے کیپٹن صفدر سے نعرے لگواکر نہ صرف فوج کو بلکہ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کو بھی امتحان میں ڈالا لیکن دوسری جانب کہا یہ جارہا ہے کہ اس گیم کے پیچھے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی ملی بھگت ہے۔ ایک دن پہلے ایک ناکام جلسہ کے بعد پی ڈی ایم تحریک کو اٹھانے کیلئے یہ ڈرامہ رچایا گیا لیکن یہ ڈرامہ الٹا پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔
مثال کے طور پر ن لیگ کے زبیر نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے کہنے پر آئی جی سندھ کو اغوا فوج اور رینجرز نے کروایا ۔ فوج پر الزام لگاکر ن لیگ نے اپنے لئے ایک اور مشکل کھڑی کردی لیکن پیپلزپارٹی کو فائدہ یہ ہوا کہ آرمی چیف نے بلاول کو فون کرکے تحقیقات کی یقین دہانی کرائی جس سے بلاول کا نہ صرف سیاسی قد بڑھا بلکہ آنیوالے دنوں میں آرمی چیف کا یہ اقدام پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان دوری کا باعث بنے گا۔
یہاں ایک چوہدری کی چالاکی نے دوسرے چوہدری کو فائدہ دیدیا۔ دوسرا چوہدری کچھ عرصہ خوش فہمی میں مبتلا رہے گا جبکہ پہلا چوہدری ضرورت سے زیادہ چالاکی دکھانے کی وجہ سے اپنے لئے مزید مشکلات کھڑی کرتا رہے گا