ڈی چوک اسلام آباد کا تھیٹر
آج دن میں اسلام آباد دفتر کے ایک ساتھی سے رابطہ کرنا تھا۔ کوشش کے باوجود نہ ہوسکا۔ آخر فیس بک کام آئی اور رابطہ ممکن ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت کے لوگ کل سے کس قدر خوف وہراس میں ہیں۔ کل ممتاز قادری مرحوم کے چہلم کے بعد ہزاروں لوگوں کے اجتماع نے اسلام آباد کا رخ کیا۔ سیکڑوں نوجوان، جن کے ہاتھوں میں لمبے ڈنڈے تھامے، آنکھوں سے چنگاریاں برس رہی تھیں۔ انہیں روکنے کی کوششیں ناکام رہیں۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے پولیس کے کچھ لوگوں کی پٹائی بھی کی۔ آخر فورسز ہی نے جاکر شہر کی اہم عمارتوں کو محفوظ بنایا۔ اس سے پہلے تو یہ خطرہ لگ رہا تھا کہ کہیں یہ بے قابو اور بے لگام ہجوم کسی اہم عمارت پر قبضہ نہ کرلے۔ پیر کا دن بھی اسی خوف وہراس میں گزرا۔ یہی دھڑکا ہر ایک کو لگا ہوا ہے کہ کوئی بڑا حادثہ نہ ہوجائے اور چند مولوی صاحبان کی ہوس طاقت بے گناہ نوجوانوں کی لاشوں کا سبب نہ بن جائے۔ سچ تو یہ ہے کہ کل سے جو تماشا لگا ہوا ہے، وہ نہایت افسوسناک بلکہ ایک لحاظ سے شرمناک ہے۔ سنی تحریک کا رویہ بہت مایوس کن رہا ۔ اس احتجاج کی کوئی تک تھی نہ ہی جواز، یہ محض ڈرامے بازی کی گئی اورمقصد صرف اپنی اہمیت جتلانا تھا۔ ڈنڈے لے کر چڑھائی کرنا اور توڑ پھوڑ کرنے کا کیا مقصد تھا؟ میری تو رائے ہے کہ سنی تحریک کو فوری طور پر بین کرنا چاہیے اور ثروت قادری اینڈ کمپنی کو حوالات کی ہوا کھانی چاہیے۔ ایسے لوگوں کو جو فتنہ پھیلاتے ، لوگوں کو ہراساں کرتے اور ریاست کے لیے چیلنج بنتے ہیں۔ ان سے نہایت سختی سے نمٹنا چاہیے۔ آپریشن ضرب عضب کی زد میں اس طرز کے دہشت گردوں کو بھی آنا چاہیے۔ سنی تحریک نے دراصل بریلوی سنی عوام کو سخت نقصان پہنچایا ہ
ایک زمانہ تھا کہ بریلوی دوستوں کی قیادت مولانا شاہ احمد نورانی کررہے تھے۔ کیسی ان کی شخصیت تھی۔ پاکیزہ شستہ گفتگو، اجلا کردار ، کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا تھا۔ اور وہ میانوالی کا نیازی پٹھان عبدالستار نیازی۔ ان کا کردار، سیاسی دانش اور دلیری کا ہر کوئی گواہ ہے۔ آج بریلویوں کی اس سے بڑی بدقسمتی اور نہیں کہ ثروت قادری جیسے لوگ ان کے نمایندہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سنی تحریک والے دعوت اسلامی کے الیاس قادری پر طعن کرتے رہے ہیں کہ ممتاز قادری کی پھانسی اور جنازے میں دعوت اسلامی اس طرح علانیہ شریک نہیں ہوئی۔ میرا خیال ہے کہ دعوت اسلامی کے لوگوں کا طرز عمل درست تھا، ایک دعوتی تحریک کو خود کو متنازع ہونے سے بچانا چاہیے۔ آج کراچی کے ایک سینئر صحافی سے سنی تحریک کے حوالے سے بات ہورہی تھی، انہوں نے یاد دلایا کہ ان میں زیادہ تر ایم کیو ایم حقیقی کے گینگسٹرز ہیں، جنہوں نے آفاق احمد کا ساتھ دیا اور پھر ان کے کراچی سے پسپا ہو جانے کے بعد الطاف حسین کے شر سے بچنے کے لیے سنی تحریک میں پناہ لی۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کے بھتہ خور گروپوں میں سنی تحریک بھی حصہ بقدر جثہ شامل تھی۔ زمینوں پر قبضے ، بھتے اور دیگر بدمعاشیوں میں یہ نمایاں رہے۔ -
دو دن پہلے جنید جمشید کی پٹائی کی شرمناک حرکت بھی اسی گروہ کے لوگوں نے کی۔ اس پر بھی کارروائی ہونی چاہیے، مگر اسلام آباد پر حملہ کرنے سے تو اب سرخ لکیر عبور کرلی گئی ہے۔ ریاست کو سختی سے ان کے ساتھ پیش آنا چاہیے ۔ بلکہ ہر اس تنظیم یا گروہ کے ساتھ جو ایسی حرکت کرے۔ عمران خان کے اسلام آباد میں دھرنے کی غلطی کے بعد اب دوبارہ وہی کہانی نہیں دہرائی جانی چاہیے۔ بہت ہوچکا۔ فتوے بازی کی نجکاری نہیں ہونی چاہیے۔ ریاست کو اپنی عمل داری ثابت کرنا ہوگی، ورنہ نت نئے فتنے کھڑے ہوتے رہ جائیں گے۔ ایک صاحب سے اس پر بات ہورہی تھی، وہ کہنے لگے کہ جمہوریت میں احتجاج کا حق ہوتا ہے۔ میں نے جواب دیا یہ احتجاج نہیں ، بلکہ بدمعاشی ہے، ڈنڈے ہاتھ میں لے کر کون احتجاج اور توڑپھوڑکرتا ہے۔ اس قسم کے واقعات کے جواب میں زیرو ٹالرنس کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔ یاد رہے کہ یہ چند باتیں قسم کے مسلکی اختلاف کی بنیاد پر نہیں کی جارہیں۔ میری یہ رائے ہر اس بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور اہل حدیث گروہ کے لیے ہے جو قانون ہاتھ میں لے اور شہریوں کو پریشان کرے۔ -
http://www.urdutribe.com/2016/03/28/9130
آج دن میں اسلام آباد دفتر کے ایک ساتھی سے رابطہ کرنا تھا۔ کوشش کے باوجود نہ ہوسکا۔ آخر فیس بک کام آئی اور رابطہ ممکن ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت کے لوگ کل سے کس قدر خوف وہراس میں ہیں۔ کل ممتاز قادری مرحوم کے چہلم کے بعد ہزاروں لوگوں کے اجتماع نے اسلام آباد کا رخ کیا۔ سیکڑوں نوجوان، جن کے ہاتھوں میں لمبے ڈنڈے تھامے، آنکھوں سے چنگاریاں برس رہی تھیں۔ انہیں روکنے کی کوششیں ناکام رہیں۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے پولیس کے کچھ لوگوں کی پٹائی بھی کی۔ آخر فورسز ہی نے جاکر شہر کی اہم عمارتوں کو محفوظ بنایا۔ اس سے پہلے تو یہ خطرہ لگ رہا تھا کہ کہیں یہ بے قابو اور بے لگام ہجوم کسی اہم عمارت پر قبضہ نہ کرلے۔ پیر کا دن بھی اسی خوف وہراس میں گزرا۔ یہی دھڑکا ہر ایک کو لگا ہوا ہے کہ کوئی بڑا حادثہ نہ ہوجائے اور چند مولوی صاحبان کی ہوس طاقت بے گناہ نوجوانوں کی لاشوں کا سبب نہ بن جائے۔ سچ تو یہ ہے کہ کل سے جو تماشا لگا ہوا ہے، وہ نہایت افسوسناک بلکہ ایک لحاظ سے شرمناک ہے۔ سنی تحریک کا رویہ بہت مایوس کن رہا ۔ اس احتجاج کی کوئی تک تھی نہ ہی جواز، یہ محض ڈرامے بازی کی گئی اورمقصد صرف اپنی اہمیت جتلانا تھا۔ ڈنڈے لے کر چڑھائی کرنا اور توڑ پھوڑ کرنے کا کیا مقصد تھا؟ میری تو رائے ہے کہ سنی تحریک کو فوری طور پر بین کرنا چاہیے اور ثروت قادری اینڈ کمپنی کو حوالات کی ہوا کھانی چاہیے۔ ایسے لوگوں کو جو فتنہ پھیلاتے ، لوگوں کو ہراساں کرتے اور ریاست کے لیے چیلنج بنتے ہیں۔ ان سے نہایت سختی سے نمٹنا چاہیے۔ آپریشن ضرب عضب کی زد میں اس طرز کے دہشت گردوں کو بھی آنا چاہیے۔ سنی تحریک نے دراصل بریلوی سنی عوام کو سخت نقصان پہنچایا ہ
ایک زمانہ تھا کہ بریلوی دوستوں کی قیادت مولانا شاہ احمد نورانی کررہے تھے۔ کیسی ان کی شخصیت تھی۔ پاکیزہ شستہ گفتگو، اجلا کردار ، کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا تھا۔ اور وہ میانوالی کا نیازی پٹھان عبدالستار نیازی۔ ان کا کردار، سیاسی دانش اور دلیری کا ہر کوئی گواہ ہے۔ آج بریلویوں کی اس سے بڑی بدقسمتی اور نہیں کہ ثروت قادری جیسے لوگ ان کے نمایندہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سنی تحریک والے دعوت اسلامی کے الیاس قادری پر طعن کرتے رہے ہیں کہ ممتاز قادری کی پھانسی اور جنازے میں دعوت اسلامی اس طرح علانیہ شریک نہیں ہوئی۔ میرا خیال ہے کہ دعوت اسلامی کے لوگوں کا طرز عمل درست تھا، ایک دعوتی تحریک کو خود کو متنازع ہونے سے بچانا چاہیے۔ آج کراچی کے ایک سینئر صحافی سے سنی تحریک کے حوالے سے بات ہورہی تھی، انہوں نے یاد دلایا کہ ان میں زیادہ تر ایم کیو ایم حقیقی کے گینگسٹرز ہیں، جنہوں نے آفاق احمد کا ساتھ دیا اور پھر ان کے کراچی سے پسپا ہو جانے کے بعد الطاف حسین کے شر سے بچنے کے لیے سنی تحریک میں پناہ لی۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کے بھتہ خور گروپوں میں سنی تحریک بھی حصہ بقدر جثہ شامل تھی۔ زمینوں پر قبضے ، بھتے اور دیگر بدمعاشیوں میں یہ نمایاں رہے۔ -
دو دن پہلے جنید جمشید کی پٹائی کی شرمناک حرکت بھی اسی گروہ کے لوگوں نے کی۔ اس پر بھی کارروائی ہونی چاہیے، مگر اسلام آباد پر حملہ کرنے سے تو اب سرخ لکیر عبور کرلی گئی ہے۔ ریاست کو سختی سے ان کے ساتھ پیش آنا چاہیے ۔ بلکہ ہر اس تنظیم یا گروہ کے ساتھ جو ایسی حرکت کرے۔ عمران خان کے اسلام آباد میں دھرنے کی غلطی کے بعد اب دوبارہ وہی کہانی نہیں دہرائی جانی چاہیے۔ بہت ہوچکا۔ فتوے بازی کی نجکاری نہیں ہونی چاہیے۔ ریاست کو اپنی عمل داری ثابت کرنا ہوگی، ورنہ نت نئے فتنے کھڑے ہوتے رہ جائیں گے۔ ایک صاحب سے اس پر بات ہورہی تھی، وہ کہنے لگے کہ جمہوریت میں احتجاج کا حق ہوتا ہے۔ میں نے جواب دیا یہ احتجاج نہیں ، بلکہ بدمعاشی ہے، ڈنڈے ہاتھ میں لے کر کون احتجاج اور توڑپھوڑکرتا ہے۔ اس قسم کے واقعات کے جواب میں زیرو ٹالرنس کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔ یاد رہے کہ یہ چند باتیں قسم کے مسلکی اختلاف کی بنیاد پر نہیں کی جارہیں۔ میری یہ رائے ہر اس بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور اہل حدیث گروہ کے لیے ہے جو قانون ہاتھ میں لے اور شہریوں کو پریشان کرے۔ -
http://www.urdutribe.com/2016/03/28/9130