ڈکٹیٹرز اچھے بھی ہوتے ہیں، ذاکر نائیک کے بیان پر سوشل میڈیا پر تبصرے
ڈاکٹر ذاکر نائیک کہتے ہیں کہ اگر ڈکٹیٹر قابل ہے، قرآن وحدیث پر عمل کررہا ہے تو وہ اچھا ڈکٹیٹر ہے،اسلام کو ایسے ڈکٹیٹر سے کوئی پرابلم نہیں باقی لوگوں کو پرابلم ہوسکتی ہے۔
ڈاکر نائیک نے حضرت عمر فاروق کی مثال دی کہ وہ انتہائی سخت گیر تھے، قرآن وحدیث پر عمل کرتے تھے، وہ ذرا بھی کمپزومائز نہیں کرتے تھے۔
سوشل میڈیا صارفین سوال اٹھارہے ہیں کہ کیا ذاکر نائیک کو اس ایجنڈے کی تکمیل کیلئے پاکستان بلایا گیا تھا؟ انکے مطابق یہ ہے وہ ایجنڈا جس کے لیے در اصل ڈاکٹر صاحب کو بلایا گیا تھا۔
رائے مختار نے تبصرہ کیا کہ ڈکٹیٹر ہمارے ہاں آمر کو کہا جاتا ہے جو کہ ایک منفی اصطلاح ہے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو ڈکٹیٹر کہنا ذاکر نائیک کی جہالت کا ایک اور بڑا ثبوت ہے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ڈکٹیٹر نہیں تھے وہ باقاعدہ منتخب ہو کر آئے تھے
عدنان حفیظ کا کہنا تھا کہ ڈکٹیٹر پارسا بھی ھوتے ہیں؟ کیاریاست کے ستون منہدم کرکےاقتدار پرغاصب ھونا،قرآن وحدیث کی روشنی میں پارسائی ھے؟ عمر بن خطاب کوڈکٹیٹر قراردےدیا۔ کیاحضرت عمر آمر،مطلق العنان اورغاصب تھے؟ رہی قرآن وحدیث کی روشنی۔ رٹوطوطےکوکوئی بتلائےآٹھویں صدی سےپہلےحدیث کاوجودتھا نہ قانونی حیثیت-
ندیااظہر نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان میں ایک بار پھر ڈکٹیٹر شپ کی راہ ہموار کرنے کے لیے ذہن سازی کی جا رہی ہے؟
ایک صارف نے سوال کیا کہ اور جو آئین و قانون اور عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کریں لوگوں کو اغواء کریں ان کے لیے کیا حکم ہے؟؟؟