
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کے بعد معروف امریکی کار ساز کمپنی ٹیسلا نے بھارت میں مینوفیکچرنگ پلانٹ قائم کرنے کا منصوبہ مؤخر کر دیا ہے۔ بھارتی وزیر برائے ہیوی انڈسٹریز ایچ ڈی کمار سوامی نے ایک پریس کانفرنس میں تصدیق کی ہے کہ ٹیسلا نے بھارت میں صرف شورومز کھولنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جب کہ فیکٹری یا مینوفیکچرنگ یونٹ کے قیام پر کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
یہ پیشرفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار امریکی کمپنیوں پر زور دے چکے ہیں کہ وہ اپنی پیداوار امریکا میں ہی کریں۔ فروری میں ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اگر ایلون مسک بھارت میں ٹیسلا فیکٹری لگاتے ہیں تو یہ امریکا کے ساتھ "سنگین ناانصافی" ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ امریکی کمپنیوں کی مصنوعات، بالخصوص کاریں اور پرزے، امریکی سرزمین پر تیار ہوں، نہ کہ بھارت یا کسی اور ملک میں۔"
ٹرمپ کا یہ موقف صرف ٹیسلا تک محدود نہیں رہا، بلکہ انہوں نے حال ہی میں ایپل کو بھی خبردار کیا تھا کہ اگر اس کے آئی فونز امریکا میں تیار نہ کیے گئے تو کمپنی کو 25 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "جو چیزیں امریکا میں فروخت ہونی ہیں، وہ امریکا میں ہی بننی چاہئیں۔"
واضح رہے کہ ایلون مسک ماضی میں بھارت میں ٹیسلا فیکٹری کے قیام پر اپنی دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں، لیکن انہوں نے بارہا بھارتی حکومت کی "ہائی امپورٹ ڈیوٹیز" کو بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب ایپل نے چین پر انحصار کم کرنے کے لیے حالیہ برسوں میں بھارت میں اپنی پیداوار میں اضافہ کیا ہے اور فروری 2025 میں امریکا میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی اعلان کیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنیاں اب امریکی مارکیٹ میں مینوفیکچرنگ کے تقاضوں کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔
ٹرمپ کی مداخلت سے جہاں بھارت میں سرمایہ کاری کے کچھ امکانات متاثر ہوئے ہیں، وہیں امریکا میں مقامی صنعت کو فروغ دینے کے حکومتی دباؤ میں شدت آئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ٹرمپ دوبارہ صدارت میں آتے ہیں تو امریکی کمپنیوں کے لیے بیرون ملک مینوفیکچرنگ مزید مشکل ہو سکتی ہے۔