
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے سے کرنے سے متعلق 2 سوالوں کے جوابات طلب کرلیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور ان کی وطن واپسی کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی بذریعہ ویڈیو لنک عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔
فوزیہ صدیقی نے کہا کہ حکومت پاکستان کے پاس عافیہ کی واپسی کی کنجی ہے، جوبائیڈن انتظامیہ کی موجودگی میں اس معاملے کو حل ہونا چاہیے، نومبر سے حکومت ہماری مدد کرے، نئی حکومت کے آنے کے بعد یہ معاملہ ایک بار پھر التواء کا شکار ہوسکتا ہے۔
دوران سماعت عدالت نے عافیہ صدیقی کی امریکی حوالگی سے متعلق 2 سوالات پر جواب طلب کرتے ہوئے جمعہ کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا عافیہ صدیقی سے متعلق اداروں کے پاس کوئی ثبوت تھا؟کیا اداروں کے پاس یہ مینڈیٹ تھا کہ وہ اپنے شہریوں کو کسی اور کے حوالے کریں؟اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سےد رخواست کی کہ اس معاملے پر ایجنسیز سے متعلق سوالات کو الگ رکھا جائے وگرنہ اس درخواست کا مقصد حل نہیں ہوگا۔
اس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے، کیسے الگ رکھ سکتے ہیں، عدالتی سوالوں پر جمعہ تک مفصل رپورٹ دیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل مسٹر سمتھ کا ایک بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ 2003 میں سندھ حکومت نے عافیہ صدیقی کو ان کے بچوں سمیت آئی ایس آئی کی حراست میں دیا جہا ں سے انہیں امریکی حکام کے حوالے کردیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1827976055124111655
عافیہ صدیقی کے وکیل کے بیان حلفی میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ان کے تین بچوں کو آئی ایس آئی نے اٹھا کر افغانستان منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں امریکہ بھیجا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1828008411629269271
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8draafiaihcjahfn.png