چینی کمپنی شاؤ می نے ٹیسلا اور ایپل کے ٹکر کی الیکٹرک کارمتعارف کرا دی

6xiamiecar.png

چائنا میں چارجنگ سٹیشنز کی تعداد میں بھی وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے: رپورٹ

چین کی سمارٹ فون تیار کرنے والی کمپنی شیائومی کی طرف سے اپنی پہلی الیکٹرک کار متعارف کرواتے ہوئے جلد مزید گاڑیاں بنانے کے آرڈر لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ چیف ایگزیکٹو شیائومی لی جون نے کہا ہے کہ شیائومی کی کار "سپیڈ الٹرا (ایس یو7) کی قیمت 29 ہزار 900 ڈالر رکھی گئی ہے۔ ایس یو 7 گاڑی کا سسٹم فون اور لیپ ٹاپ سے منسلک کرنے اور اس میں نصب کی گئی دیگر ڈیوائسز سے صارفین کی اس گاڑی میں دلچسپی لینے کے رحجان میں اضافہ ہو گا۔

کائونٹر پوائنٹ نامی ریسرچ کمپنی کا کہنا ہے کہ سمارٹ فون تیار کرنے والی دنیا کی تیسری بڑی کمپنی شیائومی کا مارکیٹ میں شیئر 12 فیصد ہے اور اس کا موازنہ پورشے سپورٹس کاروں سے کیا جا رہا ہے۔ شیائومی کی طرف سے الیکٹرک کار متعارف کروانے کا عمل ایلون مسلک کی زیرملکیت کمپنی ٹیسلا اور بی وائے ڈی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔


شیائومی الیکٹرک کاریں ابتدائی طور پر حکومتی ملکیت بائیک گروپ کے بیجنگ میں واقع پلانٹ میں تیار کر رہا ہے جس کے بعد سالانہ 2 لاکھ گاڑیاں تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

شیائومی کی طرف سے ایسے وقت میں الیکٹرک کار متعارف کروئی جا رہی ہے جب دنیا میں لوگوں کی دلچسپی میں کمی ہوئی ہے اور گاڑیاں کی قیمتوں پر کمپنیوں کے مابین رسہ کشی کی صورتحال جاری ہے۔


الیکٹرک کاروں کی مارکیٹ کا تجزیہ کرنے والی کمپنی آٹوموبیلٹی سے منسلک بل روسو نے کہا کہ: الیکٹرک کار تیار کرنا بڑی بات ہے لیکن مارکیٹ میں جگہ بنایا شیائومی کیلئے بڑا اعزاز ہو گا۔ دوسری طرف ایپل کے الیکٹرک کار منصوبے کو موخر کرنے پر کہا کہ شیائومی کو چین میں اپنے برانڈ کے چلنے پر بھروسہ ہے جبکہ اپیل کو لگا کہ ان کی کار چین کے باہر شاید پذیرائی حاصل نہ کر سکے۔

شیائومی کے مطابق وہ الیکٹرک کاروں کے کاروبار پر 10 ارب ڈالر سرمایہ کاریں کریں گے جبکہ رائسٹڈ انرجی سے جڑے ابھیشک مرلی کا کہنا ہے کہ چینی مارکیٹ کا ماحول الیکٹرک کار بنانےوالی کمپنیوں کیلئے سازگار ہے۔ چین میں بیٹریوں کی سپلائی ہر جگہ پھیلی ہوئی ہے اور چارجنگ سٹیشنز کی تعداد میں بھی وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

چین میں الیکٹرک کاروں کی قیمتوں پر سرد جنگ کا ماحول جاری ہے کیونکہ ٹیسلا کی طرف سے اپنی گاڑی کی قیمتوں میں ہزاروں ڈالر کی کمی کر دی گئی ہے جبکہ مقامی چائنیز کمپنی بی وائے ڈی بھی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کر رہی ہے۔ بی وائے ڈی کے مطابق رواں سال بھی کمپنی نے منافع حاصل کیا لیکن پچھلے سال کی نسبت ان کا کاروبار سست روی کا شکار رہا۔

شنگھائی کی کمپنی نیو نے کہا تھا کہ وہ اگلے 3 مہینوں میں کاروں کی پروڈکشن میں کمی لائیں گے جبکہ ٹیسلا کی طرف سے بھی 2024ء کے ابتدائی 3 مہینوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کی جائے گی۔ دنیا بھر میں غیرملکی گاڑیوں کی امپورٹ کے خلاف ہیں جبکہ حال ہی میں یورپین یونین نے تحقیقات شروع کی ہیں تاکہ پتہ چلایا جائے کہ چینی حکومتی کمپنیوں نے یورپی کمپنیوں کو کتنا نقصان پہنچایا۔