
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے تصدیق کی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے انہیں سیاسی نظام میں شامل رہنے اور بائیکاٹ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ڈسٹرکٹ کورٹس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وہ 26 نومبر کی کمپلینٹ کے سلسلے میں عدالت میں پیش ہوئے تھے، جہاں الیکشن کی مصروفیات کے باعث مقدمے کی سماعت 15 تاریخ تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کو سسٹم میں رہنے کا مشورہ دیا ہے، بیرسٹر گوہر نے جواب دیا، "آپ کی بات بالکل درست ہے۔" انہوں نے بتایا کہ ان کی چیف جسٹس سے کل ملاقات ہوئی تھی، جس میں انہوں نے عدالتی رویے اور حکومت کے خلاف اپنے موقف کے حوالے سے گزارشات پیش کیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا، "حکومت کے خلاف ہماری چارج شیٹ بہت لمبی ہے۔ ہم عدلیہ سے زیادہ خوش نہیں ہیں، لیکن ہم نے اپنی شکایات واضح کی ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ یہ سلوک جمہوریت اور قانون کے لیے درست نہیں ہے۔"
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد کراچی گیا ہوا ہے اور تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہم آئین کی بالادستی کے لیے تحریک چلا رہے ہیں تاکہ ووٹوں کی چوری روکی جا سکے۔ سیاسی جماعتوں کا اپنا منشور ہوتا ہے، اور ہر فیصلے کے لیے اندرونی عمل درکار ہوتا ہے، جس میں وقت لگتا ہے۔"
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے حکومت کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کی کوشش کی تھی، لیکن حکومت نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ انہوں نے شیر افضل مروت کے معاملے کو پارٹی کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پارٹی اپنا اندرونی عمل طے کرتی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے 9 مئی کے واقعات کے بعد پارٹی چھوڑنے والوں کے بارے میں کہا کہ اس معاملے پر عمران خان خود فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے اکبر ایس بابر کے حوالے سے کہا کہ وہ خود کو پارٹی کا حصہ سمجھتے ہیں، لیکن یہ ہر فرد کی اپنی ذہنی کیفیت پر منحصر ہے۔ بیرسٹر گوہر نے زور دے کر کہا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات بالکل ٹھیک ہیں اور پارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک موجود نہیں ہے۔
انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خطوط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان خطوط میں سنجیدہ معاملات کی طرف اشارہ کیا گیا تھا، تاکہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج پیدا نہ ہو۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف واضح ہے اور وہ ملک میں قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے یہ بیان سیاسی حلقوں میں بحث کا باعث بنا ہے، جبکہ پارٹی کے اندرونی معاملات پر بھی توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔