
فنانس بل کے ذریعے 9 لاکھ دکانداروں کو فکس ٹیکس میں لانے کی پلا ننگ کر لی گئی، پہلے مر حلے میں اسلام آباد اور چاروں صوبائی حکومتو ں کو اسکیم دی جا ئے گی,بے نظیر انکم سپور ٹ پروگرام کے اخراجا ت کے لیے بھی نیا طر یقہ بنا یا جا ئے گا۔ بے نظیر انکم سپور ٹ پروگرام کے اخراجا ت وفاق اور صوبے مل کر برداشت کر یں گے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف حکام سے سب سے طویل اور بڑے نئے قر ض پر و گرام کے ابتدا ئی خدوخا ل پر تبادلہ خیال شروع کردیا ، پا کستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کی اندورنی کہانی سامنے آگئی۔فیڈرل بورڈآف ریونیو نے نئے قر ض پروگرا م کے لیےریونیوپروگرام تیا ر کر لیا۔
ذرائع کے مطابق جون میں نئے بجٹ کے ساتھ اہم تر ین ٹیکس اقدامات کی تیا ریاں کی جارہی ہیں, فنانس بل کے ذریعے 9لاکھ دکانداروں کو فکس ٹیکس میں لانے کی پلا ننگ کر لی گئی,سیلا ب متا ثرہ اضلا ع کی تعمیر وفاق اور صوبے مل کر کریں گے‘ آئندہ بجٹ میں صوبوں سے مل کر رئیل اسٹیٹ اور زراعت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات ہوں گے ۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر، مینوفیکچرر شعبے اور ریٹیلرز پر ٹیکس اقدامات کا مطالبہ کیا تھا, آئی ایم ایف وفد نےفرٹیلائزرپلانٹس کو سستی گیس فراہمی پر اظہار تشویش کیا ہے اور فرٹیلائزرپلانٹس کو سستی گیس کی فراہمی جلد ختم کرنے کے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جب کہ وفد نے عالمی مارکیٹ میں کمیوڈیٹی پرائس مستحکم اورپاکستان میں نرخ بڑھنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے وزیر توانائی، ایف بی آر اور بی آئی ایس پی حکام سے ملاقاتیں کیں جس میں وزارت توانائی حکام نے گردشی قرضہ، ٹیرف آؤٹ لُک اور کاسٹ سائیڈ ریفامز پر بریفنگ دی جب کہ ایف بی آر حکام نے ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور ٹیکس پالیسی، بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ افراد،آؤٹ لُک اور ڈیولپمنٹ، رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکسیشن اور ریٹیلرزکیلئے ٹیکس میکنزم پر بریفنگ دی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف وفد نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر، مینوفیکچرر شعبے اور ریٹیلرز پر ٹیکس اقدامات کامطالبہ کیا ہے جب کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی دستاویزی بناکر ٹیکس سسٹم میں لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں آئی ایم ایف وفدکی اسٹیٹ بینک حکام سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imfopah1i1h2.jpg