Muhammad Ikhlaq Siddiqui
Minister (2k+ posts)
چل پڑھا
تعلیم اس ملک کے حکمرانوں کا مسئلہ ہی نہیں ہے۔ ایسا کہا جاتا ہے۔ سچ ہے۔ مگر ایسا سچ جو نہ صرف آج بلکہ ہمارے آنے والے کل کو بھی ہمیشہ کے لیے تاریک کرنے کو کافی ہے۔ مگر کیسی تاریکی۔ ان کے بچے تو آکسفورڈ اور کیمبرج میں پڑھتے ہیں۔اور ان میں سے جن کے پاکستان میں ہیں وہ بیکن ہاوس وغیرہ میں ۔ غریب کا بچہ کہاں جائے۔ کہاں پڑھے۔ پڑھے بھی کہ نہ پڑھے۔ یا پھر ایسے اسکولوں میں پڑھے کہ ساری عمر یہی نہ جان پائے کہ کیا پڑھا۔ کچھ پڑھا بھی کہ نہیں پڑھا۔ ایساگھٹیا معیار تعلیم کہ پڑھ لکھ کر بھی ان پڑھ۔ اتنا بڑا فرق۔ تعلیمی نظام میں اتنا بڑا فرق۔
امیر کا بچہ پڑھے تو فرفر انگریزی بولے۔غریب کا بچہ پڑھ لکھ کر بھی اس احساس کمتری میں رہے کہ اسے کچھ بھی نہیں آتا۔ گو کوئی زبان بولنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کے پاس علم بھی ہے مگر اس ملک میں یہ سوچ پروان چڑھائی جا چکی ہے کہ اسٹیٹس صرف انگریزی میڈیم کا ہی ہے۔ اور یہ تو سب جانتے ہی ہیں کہ انگریزی میڈیم میں تو صرف امیر لوگ ہی اپنے بچے پڑھا سکتے ہیں۔ ہاں غریبوں کے انگریزی میڈیم بھی ہیں مگر وہ صرف نام کے۔ گلی گلی محلہ محلہ کھلے ہیں۔ جہاں استاد کو انگریزی کا ایک جملہ بولنا محال لگتا ہے۔ یہ ہیں غریبوں کے انگریزی میڈیم۔
بچوں کا کیا قصور ہے۔ بنیادی تعلیم ان کا حق ہے۔ یہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ تمام بچوں کو ایک سی تعلیم فراہم کرے۔ یا تو سارے ملک کے بچے بیکن ہاوس میں پڑھیں یا پھر سب کے لیے ٹاٹ اسکول۔ بچوں میں تفریق آنے والی نسلیں تباہ کرنے کےمترادف ہے۔
خدارا اس ملک کے آج کا نہیں تو کم سے کم کل کا تو کچھ سوچیں۔ ہماری نسل۔ ہم سے پہلی نسلیں یہ تفریق لے کر پیدا ہوئیں۔ جوان ہوئیں اور آج ملک کو تباہی کے دھانے پہنچا دیا۔ آنے والے نسلوں کو اتنی بڑی نا انصافی سے بچانا ہو گا۔ سب بچوں کو ایک سی تعلیم ایک سا نصاب ایک سا نصب العین دینا ہو گا۔ اس کے علاوہ اپنے ملک پاکستان کا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ دہشت گردی سے لے کر کرپشن، بدعنوانی، غربت ظلم پسیماندگی سب کچھ ختم ہو جائےگا۔ بس یہ نا انصافی ختم کر دو۔ بچوں
کو ایک سی معیاری تعلیم دے دو۔ آنے والا پاکستان بہت روشن پاکستان ہو گا۔
امیر کا بچہ پڑھے تو فرفر انگریزی بولے۔غریب کا بچہ پڑھ لکھ کر بھی اس احساس کمتری میں رہے کہ اسے کچھ بھی نہیں آتا۔ گو کوئی زبان بولنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کے پاس علم بھی ہے مگر اس ملک میں یہ سوچ پروان چڑھائی جا چکی ہے کہ اسٹیٹس صرف انگریزی میڈیم کا ہی ہے۔ اور یہ تو سب جانتے ہی ہیں کہ انگریزی میڈیم میں تو صرف امیر لوگ ہی اپنے بچے پڑھا سکتے ہیں۔ ہاں غریبوں کے انگریزی میڈیم بھی ہیں مگر وہ صرف نام کے۔ گلی گلی محلہ محلہ کھلے ہیں۔ جہاں استاد کو انگریزی کا ایک جملہ بولنا محال لگتا ہے۔ یہ ہیں غریبوں کے انگریزی میڈیم۔
بچوں کا کیا قصور ہے۔ بنیادی تعلیم ان کا حق ہے۔ یہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ تمام بچوں کو ایک سی تعلیم فراہم کرے۔ یا تو سارے ملک کے بچے بیکن ہاوس میں پڑھیں یا پھر سب کے لیے ٹاٹ اسکول۔ بچوں میں تفریق آنے والی نسلیں تباہ کرنے کےمترادف ہے۔
خدارا اس ملک کے آج کا نہیں تو کم سے کم کل کا تو کچھ سوچیں۔ ہماری نسل۔ ہم سے پہلی نسلیں یہ تفریق لے کر پیدا ہوئیں۔ جوان ہوئیں اور آج ملک کو تباہی کے دھانے پہنچا دیا۔ آنے والے نسلوں کو اتنی بڑی نا انصافی سے بچانا ہو گا۔ سب بچوں کو ایک سی تعلیم ایک سا نصاب ایک سا نصب العین دینا ہو گا۔ اس کے علاوہ اپنے ملک پاکستان کا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ دہشت گردی سے لے کر کرپشن، بدعنوانی، غربت ظلم پسیماندگی سب کچھ ختم ہو جائےگا۔ بس یہ نا انصافی ختم کر دو۔ بچوں
کو ایک سی معیاری تعلیم دے دو۔ آنے والا پاکستان بہت روشن پاکستان ہو گا۔
Last edited: