
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شیریں مزاری کی گرفتاری کے بعد جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کی۔ شیریں مزاری اور درخواست گزار ایمان مزاری عدالت میں پیش ہوئے۔
وفاقی حکومت نے عدالت میں جواب دیا کہ امید ہے آج جوڈیشل کمیشن بنا دیا جائے گا۔ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ایمان مزاری نے بتایا کہ کل رات میرے گھر کے باہر 2 پولیس کی موبائلز آئیں، خواتین پولیس اہلکار کا اصرار تھا کہ ایمان خود باہر آئیں تاہم انہیں بتایا گیا کہ میں گھر پر نہیں ہوں۔
ایمان مزاری نے میڈیا کے سامنے سوال کیا کہ پولیس رات کے وقت کیوں آتی ہے؟ جاتے ہوئے وہ ایک نوٹس دے گئے، نوٹس میں پتہ چلا میرے کیس میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنائی ہےجیسے میں کوئی دہشتگرد ہوں۔ ایک شہری پر ایسے چارج لگانا ریاست کے اوپر سوال ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوٹس میں مجھ پر فوج کی بدنامی کا چارج لگایا گیا ہے، نوٹس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ مجھے پنجاب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میں اسلام آباد میں نیشنل فارنزک اتھارٹی کے پاس کیوں نہیں جاسکتی؟
https://twitter.com/x/status/1531217405837459458
ایمان مزاری نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ مجھے پنجاب لے جانے کی کیوں کوشش کی جارہی ہے، یہ چاہتے ہیں مجھے حراست میں لیں چاہے گھنٹے کیلئے ہو یا 10 گھنٹوں کیلئے، یہ مجھے حراست میں لینا چاہتے ہیں۔ ہائیکورٹ کے آرڈر میں کہا گیا ہے کہ مجھے دائرہ کار سے باہر نہیں نکالا جائے گا۔