
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت نے پارلیمانی تاریخ میں ریکارڈ قانون سازی کرتے ہوئے تحریک انصاف ریکارڈ کو بھی توڑ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت نے کورم پورا کیے بغیر 15 اراکین اسمبلی کے ساتھ کم ترین وقت کے دوران 29 بل قومی اسمبلی سے منظور کروا لیے ہیں۔ قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے 29 بل میں سے 24 نئی یونیورسٹیاں بنانے
سے متعلق ہیں۔ نئی یونیورسٹیاں بنانے سے متعلقہ 18 بل آج ہی پیش کیے گئے اور منظور بھی کر لیے گئے۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت آج ہونے والے اجلاس میں قانون سازی کیلئے 36 بل ایجنڈے میں شامل تھے جن میں سے 29 بل 1 گھنٹے کے مختصر ترین وقت میں بغیر کورم پورا کیے، بغیردیکھے، پڑھے 15 اراکین اسمبلی نے منظور کر لیے جو ملکی پارلیمانی تاریخ میں تیزترین قانون سازی کا ریکارڈ ہے۔ منظور کیے گئے 29 بلوں میں سے 24 تعلیمی اداروں ویونیورسٹیوں سے متعلق تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں کے قیام بارے 18 بلوں کو قائمہ کمیٹیوں کو بھیجے بغیر ہی قانون سازی کرنے کے بعد منظور بھی کروا لیا گیا ہے جن میں پاک، چین گوادر یونیورسٹی لاہور، فیملی لائف اینڈ ویڈلاک، شیخوپورہ ادارہ برائے ایڈوانس سائنسز، کاسمک ادارہ برائے سائنس وٹیکنالوجی اسلام آباد، ادارہ برائے مینجمنٹ وٹیکنالوجی اور شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی بل 2023ء شامل ہیں۔
عسکری ادارہ برائے اعلیٰ تعلیم، راوی انسٹی ٹیوٹ، وفاقی ضیاء ضیاء الدین یونیورسٹی، انڈس یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، بلھے شاہ یونیورسٹی، ادارہ برائے صحت وپیشہ ورانہ علوم، شاہ بانو انسٹی ٹیوٹ جڑانوالہ، بین الاقوامی میمن یونیورسٹی، ام ابیہہ ادارے برائے علوم صحت، بین بین الاقوامی اسلامی ادارہ برائے امن، مفتی اعظم یونیورسٹی اسلامی بل کے علاوہ تحفظ خاندانی زندگی وازدواج بل 2023ء بھی منظور کر لیے گئے۔
علاوہ ازیں قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی، قومی ادارہ برائے مینجمنٹ سائنسز وٹیکنالوجی، ہورائزن یونیورسٹی، اسلام آباد بین الاقوامی یونیورسٹی، پاکستان میں داخلے کے مقامات پر صحت عامہ، اسلام آباد ادارہ برائے جدید علوم، البیرونی بین الاقوامی یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی برائے صحت ایمرجنگ سائنز اینڈ ٹیکنالوجیز اسلام آباد اور پاکستان ایئرسیفٹی انویسٹی گیشن کے علاوہ بین الاقوامی ادارہ برائے خواتین بنوں ترمیمی بل 2023ء بھی منظور کر لیے گئے۔
کورم پورا کیے بغیر کم ترین وقت میں قانون سازی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے منحرف رکن پی ٹی آئی نور عالم خان کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی موجود ہیں نہ وزراء، تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں بارے یہ بل منظور کرنے سے پہلے ملکی تعلیمی معیار پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔ مزیدبرآمد گیس لوڈشیڈنگ بارے توجہ دلائو نوٹس پر شیخ سعد وسیم کا کہنا تھا کہ گیس فراہمی دستیاب ہونے کی صورت میں ہی ہو سکتی ہے۔ گیس کی کمی اور کمرشل سیکٹر کو فراہمی کے باعث ڈومیسٹک صارفین کو گیس نہیں دے پا رہے۔
وفاقی وزیر سید خورشید نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کے حکم کے باوجود برطرف ملازمین کو بحال نہ کرنے پر ان وزارتوں کے سیکرٹری کیخلاف ایکشن لیا جائے۔ ہماری حکومت میں لاکھوں ملازمین بحال کیے گئے لیکن یہ افسران پارلیمان کا حکم نہ مان کر توہین کر رہے ہیں، ملازمین کو بحال کرنے کے حکم پر عملدرآمد کروایا جائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/PDM-shehbaz-and-nawaz-aa.jpg