پی ڈی ایم کی تحریک عدم اعتماد ۔۔ناں ہی سمجھیں؟

pdmiai112h1.jpg


کیا اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی؟کیا پی ڈی ایم کے اعلانات ہوائی باتیں ہیں؟ بڑے سوالات اٹھ گئے

دو روز قبل پی ڈی ایم جماعتوں کااجلاس ہوا جس میں پی ڈی ایم نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدم اعتماد سے پہلے ہوم ورک مکمل کر کے اتحادیوں کو بھی رضامند کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے اراکین سے رابطہ نہیں کریں گے، اگر پی ٹی آئی سے کسی نے خود رابطہ کیا تو دیکھیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کے بغیر تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جاسکتی۔

اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کب ہو گی،،،،اس بات کا علم تو اللہ کو ہے لیکن ہم پوری کوشش کریں گے۔

شہباز شریف کے بیان کہ عمران خان حکومت کب ختم ہوگی یہ تو اللہ کو علم ہےا ور مولانا فضل الرحمان کے بیان "پہلے گراؤنڈ بنائیں گے پھر تحریک عدم اعتماد لائیں گے" نے ساری کہانی کھول دی جس سے یہ تاثر جارہا ہے کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد نہیں لیکرآئے گی۔

اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانے کی بات تو کررہی ہے لیکن حتمی تاریخ دینے سے قاصر ہے۔ اپوزیشن اس مخمصے کا شکار ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجاتی ہے تو کہیں عمران خان پہلے سے زیادہ مضبوط نہ ہوجائے اور نومبر بھی گزر جائے، آرمی چیف سمیت اہم تقرریاں بھی وزیراعظم کردیں اور وہ ہاتھ ملتے رہ جائیں۔

سینئر صحافی راناعظیم نے اہم نکتہ پیش کیا کہ مسلم لیگ ن چاہتی ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد جو بھی حکومت آئے وہ اسمبلیاں توڑدے جبکہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ اسکا بندہ وزیراعظم بنے جو آرمی چیف سمیت اہم تقرریاں کرے۔

راناعظیم کے مطابق ابھی تک یہ طے نہیں ہوا کہ تحریک عدم اعتماد آئی تو کون وزیراعظم بنے گا، کسے کیا حصہ ملے گا؟ تحریک عدم اعتماد کامیاب کروانے کے بدلے حکومتی اتحادیوں کو کیا ملے گا، یہ سب ہوائی باتیں ہیں۔

پی ڈی ایم اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کی گفتگو پر خاورگھمن نے تبصرہ کیا کہ پی ڈی ایم کا حکومتی اتحادی کو راضی کر کے عدم اعتماد لانے کے کوشش کی جائے گی۔۔۔۔۔۔۔مطلب نہ ہی سمجھیں۔۔۔۔

https://twitter.com/x/status/1492172445507366919
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا کہتے ہیں کہ ہم کسی پی ٹی آئی روکن کو کوئی لالچ نہیں دیں گے، نہ ٹکٹ کا نہ حکومت کا۔۔حکومت کے اتحادیوں کے ساتھ بھی پارٹی کی سطح پر رابطہ کریں گے۔،،میرے خیال میں پی ڈی ایم کی طرف سے یہ کہنا ظاہر کرتا ہے ہماری ملکی سیاست مستحکم ہو رہی ہے۔ باقی لانگ مارچ کرنا مظاہرے کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔

https://twitter.com/x/status/1492175017047740417
صحافی عدیل وڑائچ نے اس پر تبصرہ کیا کہ پی ڈی ایم اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے اگر اتحادی راضی ہوئے تو، کیونکہ ہمارے اپنے نمبرز پورے نہیں ہیں، تحریک انصاف کے ارکان سے بھی رابطے نہیں کرینگے، عدم اعتماد لانے کی تاریخ بھی نہیں دی
https://twitter.com/x/status/1492175253442809859
اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ پی ڈی ایم رہنماؤں کی باڈی لینگویج پر غور کریں انکےچہرے اترے ہوئے تھے، انکے لئے تحریک عدم اعتمادلانا بہت مشکل ہے، میڈیا کے سامنے اپنی خفگی مٹانے کیلئے پی ڈی ایم تحریک عدم اعتماد لانے کی بات کررہی ہے۔

سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی اتحادی کیونکر پی ڈی ایم کا ساتھ دیں گے؟ اگر تحریک عدم اعتمادکامیاب ہوگئی تو وہ نہ ادھر کے رہیں گے نہ ادھر کے رہیں گے۔ حکومت میں تو رہ کر وہ اپنے مطالبات منوارہے ہیں، کون ایم این اے پی ڈی ایم کیلئے اپنی سیٹ کی قربانی دے گا؟

صحافی عمران ریاض نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم وزیراعظم عمران خان کے خلاف ڈائریکٹ تحریک عدم اعتماد لانے کی غلطی کبھی نہیں کرے گی، پہلے اسپیکر کے خلاف لائے گی کیونک خفیہ ووٹنگ ہوگی اور اپوزیشن پرامید ہے کہ وہ تحریک انصاف کے بندے اپنےساتھ ملالے گی۔

اس موقع پر اینکرعمران خان نے سوال اٹھایا کہ اگر پی ڈی ایم تحریک انصاف کے 15 ایم این ایز توڑ بھی لیتی ہے تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ انکے بندے نہیں ٹوٹیں گے؟ اپوزیشن 3، 4 یا زیادہ سے 5 لوگ توڑلے گی، 15 ایم این ایز توڑنا تو بہت مشکل ہے۔ اگر ن لیگ تحریک انصاف کے 5، 6 بندے توڑلیتی ہے اور تحریک انصاف ن لیگ کے بندے توڑلیتی ہے تو پھر بھی تحریک عدم اعتمادناکام ہوجائے گی۔

صحافی نصرت جاوید کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ ۔مجھے یہ منصوبہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آرہا۔ فرض کیا یہ کامیاب ہو بھی گیا تو عمران خان صاحب کی جگہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والا شخص آنے والے دنوں میں جان لیوا ہوتی مہنگائی کا حتمی ذمہ دار تصور ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے منصب سے تحریک عدم اعتماد کی بدولت ہٹائے جانے کے بعد عمران خان صاحب بھی مزید غضب ناک ہوجائیں گے۔شہر شہر جاکر دہائی مچانا شروع ہوجائیں گے کہ سازشی مگر ’’کرپٹ مافیا‘‘ باہمی اختلافات بھلاکر ان جیسے دیانت دار سیاست دان کے خلاف یکجا ہوگیا۔ انہیں آئینی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی۔ ہماری سیاست میں اس کی وجہ سے پہلے سے موجود تلخیاں شدید تر ہونا شروع ہوجائیں گی۔
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)

انشاءاللہ کرپٹ چوروں لٹیروں، غداروں اور دین فروشوں کی پاکستان اور عمران خان کے خلاف ہر سازش ناکام ہو گی- اللہ کے حکم سے عمران خان اگلے دس سال تک اقتدار میں رہے گا اور پاکستان کو ناقابل تسخیر بنا دے گا انشاءااللہ
 

Back
Top