
سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے بھی حکومت میں شامل اتحادیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے منانے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں: ذرائع
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 16 مارچ کو قومی اسمبلی کے 33 حلقوں میں انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کر رکھا ہے جس کیلئے پہلے سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے تمام حلقوں سے خود الیکشن لڑنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اب ان کے ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے کے اعلان کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک نے اپنا پلان بی تیار کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 33حلقوں میں ہونے والے انتخابات کیلئے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن کی طرف سے پہلے ہی حصہ نہ لینے کا اعلان کیا جا چکا ہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے بھرپور حصہ لینے کا اعلان کیا گیا ہے اور اب سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے بھی حکومت میں شامل اتحادیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے منانے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔
آصف علی زرداری کا موقف ہے کہ ضمنی انتخابات میں میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے جس پر پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کی طرف سے مل کر انتخابات لڑنے پر غور شروع کیا گیا ہے جس کے لیے ضمنی انتخابات سے متعلقہ وزراء پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جبکہ تمام 33 حلقوں سے پی ڈی ایم کا متفقہ امیدوار میدان میں اتارنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے 113اراکین اسمبلی کے استعفوں کو تین مراحل میں منظور کیا گیا تھا اور الیکشن کمیشن کی طرف سے ان نشستوں کے خالی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کر کے 16مارچ کو ضمنی انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کیا گیا جس کے بعد پی ٹی آئی نے تمام حلقوں سے پارٹی چیئرمین عمران خان کے امیدوار ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اب فیصلہ سامنے آیا ہے کہ عمران خان ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔