
پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں ریلی نکالنے کی مشروط اجازت مل گئی، اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے این او سی جاری کردیا گیا، تحریک انصاف کو 35 شرائط کے ساتھ ریلی نکالنے کی اجازت دی گئی ہے۔
این او سی کے مطابق ریلی اسلام آبادایکسپریس وے سے چک بیلی تک نکالنے کی اجازت ہو گی،اور آرگنائزر اس بات کویقینی بنائیں گےکہ شرکا مقررہ روٹ استعمال کریں،ایمبولینس، فائربریگیڈاور دیگرگاڑیوں کو راستہ دیاجائےگا،ریلی میں 18 سال سے کم بچوں کی شرکت پر پابندی ہوگی۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری این او سی کے مطابق ریلی کی اجازت صرف کورال چوک سے روات تک روٹ کے لئے دی گئی ہے، ریڈ زون اور باقی علاقوں میں دفعہ 144 کا نفاذ رہے گا،این او سی مین واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی سڑک کسی طرح سے بلاک کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، سرکاری اور نجی املاک کو ہرگز نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
اجازت نامے کے مطابق ریلی کے لئے اسلام آباد کیپیٹل پولیس باقاعدہ ٹریفک پلان جاری کرے گی، ریاست، مذہب، نظریہ پاکستان کے مخالف نعروں اور تقریروں کی اجازت نہیں ہوگی،ریلی میں ہتھیار، اسلحہ اور ڈنڈے وغیرہ لانے پر کارروائی ہوگی، شرائط کی خلاف ورزی پر قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی،این او سی میں کہا گیا کہ شرائط کی خلاف ورزی پر این او سی منسوخ کردیا جائے گا۔
پی ٹی آئی نےاسلام آباد سے چک بیلی روڈتک ریلی کیلئے ڈی سی کو درخواست دی تھی ، پی ٹی آئی کےعلی نوازاعوان کی جانب سے این اوسی کیلئے درخواست دی گئی،تحریک انصاف کی ریلی آج کورال سےشروع ہوکرچیک بیلی تک جائے گی۔
گزشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی جلسے اور دھرنے کے لیے این او سی کے اجرا پر پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان کی درخواست اور مقامی تاجروں کی پی ٹی آئی دھرنے کے باعث راستوں کی بندش کے خلاف درخواست کو یکجا کر کے سماعت کی تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے اگر جلسہ کرنا ہے تو انتظامیہ کو نئی درخواست دے، اگر جلسے کی اجازت دیں گے تو یقینی بنائیں گے کہ سڑکیں بلاک نہ ہوں، انتظامیہ نے یقینی بنانا ہے کہ عوام کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد انتظامیہ کو ریلی کی اجازت کے لیے نیا خط لکھا گیا تھا اور آج اسلام آباد انتظامیہ نے علی نواز اعوان کی درخواست پر پی ٹی آئی کو کورال سے روات تک ریلی کی اجازت دے دی۔