اسٹیبلشمنٹ کے حمایتی صحافی منیب فاروق نے تحریک انصاف کو بات چیت کی کھڑکی کھولنے کا طریقہ بتادیا۔۔ انکے مطابق بات جیت کی کھڑی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیکر کھولی جاسکتی ہے، ن لیگ نے بھی ایسے ہی کھولی تھی
اپنے ویڈیو پیغام میں منیب فارق کہتے ہیں کہ مسلم لیگ کے جب برے حالات تھے تو باجوہ صاحب کی مدت ملازمت میں توسیع کا وقت آیا تھا اس وقت سب نے ووٹ دیے تھے تو پی ٹی آئی کو اس موقع کا فائدہ اُٹھانا چاہیے اور اسٹیبلشمنٹ کو خیر سگالی کا پیغام دے کر ووٹ دینا چاہئے تا کہ بات چیت کی کھڑکی کھولی جا سکے۔
مطیع اللہ جان نے تبصرہ کیا کہ ہر موقعے سے فائدہ اُٹھانے والے تحریک انصاف کو اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے فضائل بتا رہے ہیں۔
اسلام الدین ساجد نے ردعمل دیا کہ ھاھاھا یہ ترجمان اس حد تک تحریک انصاف نے مایوس کردیا ہے کہ اب پاگل پن کا شکار نظر آنے لگا ہے
فرخ شہزاد نے ردعمل دیا کہ رسی جل گئی پر بل نہیں گیا۔ ترلے کرنے کیلئے پیغام رساں ایک بار پھر شکست کا اعتراف کرتے ہوئے لیکن دھکمیاں پھر بھی اسی طرح کہ ہم ترامیم کروا لیں گے۔ پہلے تو ان شخصیت کا نام زبان پر لو۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری بات کہ ملک کی خاطر جو تھوڑے مذاکرات کے دروازے کھلے تھے وہ انکے کرتوتوں کی وجہ سے ہم بند کر چکے ہیں۔ تیسری اور اہم بات کہ اسکے کچے مالک اپنے کچے ڈرافٹ کی ترامیم کروانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ اب فرنٹ پہ کوئی اور رکھ کے اپنی دہائیاں اپنے پاس رکھو اور ڈانگ کا انتظار کرو۔
ابوبکر نے لکھا کہ تو اچھا یہ وہ ہیں جو کہتے ہیں مجھے صحافی کہو۔کتنا بدنصیب ہیں ہم کہ ہمیں ان کو سننا پڑتا ہے
طاہر نعیم ملک نے ردعمل دیا کہ وفاداری بشرط استواری کے درس کو تجزیہ کے نام پر بیچا جا رھا ھے ۔
شاہد اسلم نے تبصرہ کیا کہ پی ٹی آئی کو فائدہ اٹھاتے ہوئے آینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینا چاہیے تاکہ قاضی اور جنرل عاصم منیر کی ایسنٹینشن کی ٹینشن ختم ہو جس سے خیر سگالی کا راستہ نکلے، منیب بھائی نے نئے پیغام کے مندرجات پبلک کردیے