
نئی دہلی: گزشتہ ماہ پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے خونریز حملے کے مشتبہ افراد کو تلاش نہ کر پانے پر بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر حملے میں ملوث افراد بھارت چھوڑ کر کسی دوسرے ملک فرار ہو چکے ہوں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق، ہفتے کو سری لنکن ایئرلائنز کی پرواز یو ایل 122 کی کولمبو پہنچنے کے بعد کولمبو پولیس نے اس کی مکمل تلاشی لی، کیونکہ چنئی کنٹرول سینٹر نے الرٹ جاری کیا تھا کہ پہلگام حملے میں ملوث مشتبہ افراد اس پرواز میں سوار ہو سکتے ہیں۔ تلاشی کے دوران اس بات کا خیال رکھا گیا کہ پرواز میں کسی مطلوب شخص کا داخلہ نہ ہو۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں حملے کے تقریباً دس دن بعد بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی سیکیورٹی ناکامی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس کے ایک سیاستدان نے اس شبہ کا اظہار کیا کہ آیا مودی حکومت حملہ آوروں کو پکڑنے میں کامیاب ہو پائے گی، جس کے بعد ان کے تبصرے پر فوج کی تنقید کی گئی اور انہیں پیچھے ہٹنا پڑا۔
حزب اختلاف کی جانب سے سیکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی پر وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کے استعفوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، جبکہ کچھ تجزیہ کاروں نے مشیر قومی سلامتی کی برطرفی کی بھی تجویز دی ہے۔
حکام نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور سیاحوں میں گھل مل گئے تھے اور ان کی سازش کے تحت سیاحوں کو ایک مخصوص مقام کی طرف دھکیل دیا گیا، جہاں سے ان کے بچ نکلنے کا امکان نہیں تھا۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، دو حملہ آوروں نے جان بوجھ کر سیاحوں کو قاتلوں کی طرف دھکیل دیا تاکہ ہجوم منتشر ہو جائے۔
پہلگام حملے سے قبل بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں کو اس بارے میں اطلاعات موصول ہو چکی تھیں کہ ممکنہ طور پر سیاحوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، تاہم موسم کی خرابی اور سیکیورٹی کی کمی کی وجہ سے فورسز بروقت کارروائی نہ کر سکیں۔
بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے واقعے کے دو دن بعد ایک اجلاس میں الزام عائد کیا کہ مقامی ہوٹلوں نے پولیس کو مطلع کیے بغیر سیاحوں کو اس خطرناک علاقے کی طرف بھیجا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ واقعے کے وقت اس مقام پر کوئی سیکیورٹی موجود نہیں تھی، حالانکہ عام طور پر سیاحتی مقامات کو یاترا کے دوران سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔
تاہم، دی ہندو نے رپورٹ کیا ہے کہ بیسرن سبزہ زار کو پوری سال بھر سیکیورٹی کے انتظامات کی ضرورت نہیں ہوتی، اور یہ علاقہ کوئی سرکاری نگرانی کے تحت نہیں تھا۔
یہ صورتحال بھارتی حکومت کے لیے سنگین مسائل کی نشاندہی کر رہی ہے، اور اپوزیشن کی جانب سے بڑھتی ہوئی تنقید سے حکومت پر دباؤ مزید بڑھ رہا ہے۔