پچھلی حکومتیں حجت نہیں

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
ایک اہم اصول جو ذہن میں رہنا چاہئے، وہ یہ کہ اگر موجودہ حکومت اگر ابھی تک ویسے ڈیلیور نہیں کر پائی ، جیسی کہ توقع تھی،، یا آئندہ بھی نہیں کر پاتی، تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ پچھلی حکومتوں والے گڈ گورننس کے علمبرداریا کرپشن سے پاک ہو گئے۔
جب کہ اگر اسی اصول کو الٹا گھمائیں تو اس کا یہ بھی مطلب نکلتا ہے کہ عوام کے لئے پچھلی حکومتیں حجت نہیں ہیں۔
اس وضاحت کی ضرورت یوں پیش آئی کہ حکومت اپنی ہر ناکامی یا خرابی کا جواز،پچھلی حکومتوں کی غلط کاریوں سے دیتی ہے۔ مثلا اگر یہ پوچھا جائے کہ وزیر خزانہ یا سٹیٹ بینک کا گورنر آئی ایم ایف کا ملازم کیوں ہے، تو ہمیں بتایا جاتا ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں بھی یہی صورت حال رہی ہے، اور فلاں فلاں وزیر اور گورنر آئی ایم ایف کا تھا۔اگر پوچھا جائے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ کیوں لیا، تو اس کا جواب ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے بھی تو ایسا کیا تھا۔
اس قسم کے جواب سے بلاول کو تو خاموش کروایا جا سکتا ہے، مگر وہ ووٹر جس نے تبدیلی کے نام پر ووٹ دیئے، اس کو یہ جواب کیسے دیا جا سکتا ہے کہ ہمارے لئے یہ کام اس لئے جائز ہے، کہ پچھلی حکومتیں بھی ایسا کرتی رہی ہیں۔یہ تو عوام اور اپنے ووٹر کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔لہذا ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ اگر حکومت کو کوئی ایسا کام کرنا پڑتا ہے جو وہ خوشی سے نہیں بلکہ مجبورا کرتی ہے، تو اصل صورت حال اور اپنی مجبوری عوام کے سامنے رکھنی چاہئے، نا کہ عذر گناہ بدتر از گناہ کا مصداق بنا جائے۔
 

Dr Adam

President (40k+ posts)


Absolutely, no 2nd opinion. ?:pakistanflag?




ایک اہم اصول جو ذہن میں رہنا چاہئے، وہ یہ کہ اگر موجودہ حکومت اگر ابھی تک ویسے ڈیلیور نہیں کر پائی ، جیسی کہ توقع تھی،، یا آئندہ بھی نہیں کر پاتی، تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ پچھلی حکومتوں والے گڈ گورننس کے علمبرداریا کرپشن سے پاک ہو گئے۔
جب کہ اگر اسی اصول کو الٹا گھمائیں تو اس کا یہ بھی مطلب نکلتا ہے کہ عوام کے لئے پچھلی حکومتیں حجت نہیں ہیں۔
اس وضاحت کی ضرورت یوں پیش آئی کہ حکومت اپنی ہر ناکامی یا خرابی کا جواز،پچھلی حکومتوں کی غلط کاریوں سے دیتی ہے۔ مثلا اگر یہ پوچھا جائے کہ وزیر خزانہ یا سٹیٹ بینک کا گورنر آئی ایم ایف کا ملازم کیوں ہے، تو ہمیں بتایا جاتا ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں بھی یہی صورت حال رہی ہے، اور فلاں فلاں وزیر اور گورنر آئی ایم ایف کا تھا۔اگر پوچھا جائے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ کیوں لیا، تو اس کا جواب ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے بھی تو ایسا کیا تھا۔
اس قسم کے جواب سے بلاول کو تو خاموش کروایا جا سکتا ہے، مگر وہ ووٹر جس نے تبدیلی کے نام پر ووٹ دیئے، اس کو یہ جواب کیسے دیا جا سکتا ہے کہ ہمارے لئے یہ کام اس لئے جائز ہے، کہ پچھلی حکومتیں بھی ایسا کرتی رہی ہیں۔یہ تو عوام اور اپنے ووٹر کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔لہذا ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ اگر حکومت کو کوئی ایسا کام کرنا پڑتا ہے جو وہ خوشی سے نہیں بلکہ مجبورا کرتی ہے، تو اصل صورت حال اور اپنی مجبوری عوام کے سامنے رکھنی چاہئے، نا کہ عذر گناہ بدتر از گناہ کا مصداق بنا جائے۔
 

aazad.mubassir

Minister (2k+ posts)
PTI bad luck of not having experts in the field. Apart from couple of ministers, majority of them performing well are from ally parities. Namely Shaikh Rasheed, Faroogh Nasim etc. Asad Umar having MBA and an honest person but he badly messed up country's Finances and was forced to resign. IK focused on bashing the Badmashia but couldn't get field experts in his team. The task forces of experts cannot perform, if the minister cannot justify their decisions.
 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
ایک اہم اصول جو ذہن میں رہنا چاہئے، وہ یہ کہ اگر موجودہ حکومت اگر ابھی تک ویسے ڈیلیور نہیں کر پائی ، جیسی کہ توقع تھی،، یا آئندہ بھی نہیں کر پاتی، تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ پچھلی حکومتوں والے گڈ گورننس کے علمبرداریا کرپشن سے پاک ہو گئے۔
جب کہ اگر اسی اصول کو الٹا گھمائیں تو اس کا یہ بھی مطلب نکلتا ہے کہ عوام کے لئے پچھلی حکومتیں حجت نہیں ہیں۔
اس وضاحت کی ضرورت یوں پیش آئی کہ حکومت اپنی ہر ناکامی یا خرابی کا جواز،پچھلی حکومتوں کی غلط کاریوں سے دیتی ہے۔ مثلا اگر یہ پوچھا جائے کہ وزیر خزانہ یا سٹیٹ بینک کا گورنر آئی ایم ایف کا ملازم کیوں ہے، تو ہمیں بتایا جاتا ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں بھی یہی صورت حال رہی ہے، اور فلاں فلاں وزیر اور گورنر آئی ایم ایف کا تھا۔اگر پوچھا جائے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ کیوں لیا، تو اس کا جواب ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے بھی تو ایسا کیا تھا۔
اس قسم کے جواب سے بلاول کو تو خاموش کروایا جا سکتا ہے، مگر وہ ووٹر جس نے تبدیلی کے نام پر ووٹ دیئے، اس کو یہ جواب کیسے دیا جا سکتا ہے کہ ہمارے لئے یہ کام اس لئے جائز ہے، کہ پچھلی حکومتیں بھی ایسا کرتی رہی ہیں۔یہ تو عوام اور اپنے ووٹر کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔لہذا ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ اگر حکومت کو کوئی ایسا کام کرنا پڑتا ہے جو وہ خوشی سے نہیں بلکہ مجبورا کرتی ہے، تو اصل صورت حال اور اپنی مجبوری عوام کے سامنے رکھنی چاہئے، نا کہ عذر گناہ بدتر از گناہ کا مصداق بنا جائے۔

آپ نے بلکل درست فرمایا لیکن اپوزیشں صرف سیاسی نعروں کے ذریعے حکومت کو بلیک میل کر رہی ہے جواباً ان کو یادہانی کروانے کے بعد عوام کی اکثریت مطمئن ہو جاتی ہے۔ چونکہ ھم لوگ جذباتی طور پر استعمال ھوتے ھیں بغیر تحقیق کئے فوراً حتمی فیصلہ کر لیتے ھیں اور بعد میں افسوس کرتے ہیں۔
اس وقت پاکستان کو ناکام کرنے کی کوشش کی جارہی ھے اپوزیشن کو اندازہ ھے کے آگر آھدے کام بھی ھو گئے تو ملک ترقی کر جائے گا اور عوام جوتے بھی مارے گی سیاست بھی ختم ہو جائے گی۔ بیرونی ایجنڈے والوں سے الگ مار پڑے گی۔

اللہ آپنے فضل سے ھمارے ملک اور لوگوں کی حفاظت فرمائے۔
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
ایک شخص جو اپنے وعدے، عقیدے اور اپنے منشور کی ایک شق کو بھی عملا" نافز کرنے سے قاصر رھا ہو، اسے اصولی طور پہ اسکا حق تو ملنا چاھیے کہ وہ اپنے دفاع میں گزشتہ حکومتوں کو بھی اتنا ہی بدنام کرے ، جتنا اپنی نااہلی کے باعث بدنام ہوا ہے ۔ درحقیقت جسطرح مقروض کا انتخاب نہیں ہوتا، اسی طرح مانگے کے اقتدار کو اختیار نہیں ہوتا ۔ فیصلے تو کہیں اور کیے جاتے ہیں ، آپ ناحق بونگی خان کے پیچھے لٹھ لے کر پڑ گئے ہیں ۔ ناواقف ہے جانے دیں ۔

 

Back
Top