
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا عندیہ دے دیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عالمی سطح پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے ہمیں بھی قیمتیں بڑھانی پڑ سکتی ہیں یاد رہے گزشتہ دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرتے ہوئے بجٹ 2022-23 تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
موجودہ اتحادی حکومت نے سابق وزیر اعظم کے اس عمل کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے گزشتہ دو ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کرنا پڑا ۔حکومت کا کہناتھا کہ موجودہ ملکی معاشی صورتحال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حکومت سبسڈی نہیں دے سکتی۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر بڑھنے کے باعث رواں مالی سال کے دوران شہری پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دب گئے۔جس کے بعد ملک میں پیٹرول 209.86روپے اور ڈیزل کی قیمت 204.15 ہو گئی تھی ۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ حکومت پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 روپے سے 28 روپے تک سبسڈی دے رہی ہے جسے موجودہ صورتحال میں جاری رکھنا مشکل ہو سکتا ہے، اور تیل کو قیمت خرید پر ہی بیچنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کوشش کی کہ عوام کو ریلیف دیں۔