
محکمہ اوقاف پنجاب کے زیرِ انتظام صوبے بھر کے درباروں میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف محکمہ اوقاف کی ایک سپیشل آڈٹ رپورٹ میں سامنے آیا ۔
ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے معروف داتا دربار کے کھاتوں میں 2015 سے 2018 کے دوران 86 کروڑ روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ مجموعی طور پر 33 ٹرانزیکشنز کی گئیں، مگر ان رقوم کو کہاں اور کس مد میں خرچ کیا گیا، اس کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں۔
اسی طرح پاک پتن شریف میں 19 کروڑ روپے کی 48 مشتبہ ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں، جن کی تفصیلات یا آڈٹ ریکارڈ موجود نہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جھنگ اور اوکاڑہ میں محکمہ اوقاف کی 600 سے زائد کمرشل دکانوں کے کرایوں میں تقریباً 13 کروڑ 50 لاکھ روپے کا فراڈ سامنے آیا ہے۔ مزید یہ کہ سینکڑوں کنال قیمتی کمرشل جائیدادیں صرف 1 روپے سالانہ کے عوض 99 سالہ طویل مدتی لیز پر دینے کے شواہد بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بابا فرید دربار کے فنڈز میں بھی ساڑھے تین کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کی نشان دہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں اوقاف کے مالی کھاتوں اور جائیدادوں کی مکمل چھان بین کی سفارش کی گئی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔
ہم نیوز کی جانب سے محکمہ اوقاف پنجاب سے اس معاملے پر مؤقف جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔