پنجاب کا نیا نام- صوبہ مریم و نواز : انصار عباسی کا کالم

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
1203671_9556074_Maryam-CMM_akhbar.jpg


ایسا لگتا ہے کہ پنجاب اب ایک صوبے کی بجائے خاندانی جاگیر میں تبدیل ہو رہا ہے۔ بہتر ہو گا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز صاحبہ باقاعدہ اعلان کر دیں کہ پنجاب کا نام بدل کر ’’صوبہ مریم ونواز‘‘ رکھ دیا گیا ہے۔ جب ہر دوسرا منصوبہ یا تو نواز شریف کے نام سے منسوب ہو یا مریم نواز کے، تو پھر پنجاب کو اپنے نام سے ہی منسوب کر دیں۔

ابھی کل ہی خبر آئی کہ لاہور کے جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا نام تبدیل کر کے’’مریم نواز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی‘‘رکھ دیا گیا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ یہ صرف ایک نام کی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک سوچ کی عکاسی ہے۔ وہ سوچ جو سمجھتی ہے کہ عوامی خدمت بھی ذاتی تشہیر کا ذریعہ ہونی چاہیے۔


نواز شریف اور مریم نواز کے نام پہلے ہی کئی پرانے اور نئے پرجیکٹس منسوب کیے جا چکے ہیں۔ وی نیوز (WeNews) کے مطابق حال ہی میں مریم نواز حکومت کی طرف سے سال 2025-26 کا 5300ارب روپے کا جو بجٹ پیش کیا گیا، اس میں 13نئے پراجیکٹس کا نام میں نواز شریف اور مریم نواز کے نام سے منسوب کیا گیا۔ یعنی اصل’’خدمت‘‘تختیوں میں کی گئی ہے۔ نواز شریف کے نام پر سات اور مریم نواز کے نام پر چھ منصوبے رکھے گئے ہیں۔ گویا تختیاں گنیں تو کارکردگی خود بخود ظاہر ہو جائے۔ نواز شریف کے نام سے 72ارب روپے کے اخراجات سے پہلا سرکاری کینسر اسپتال’’نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ ‘‘بنایا جا رہا ہے۔

پھر سرگودھا میں’’نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی‘‘، قصور میں’’میاں نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی‘‘، پنجاب کے 10 ڈویژنز میں’’نواز شریف سینٹر آف ایکسی لینس فار ارلی چائلڈ ایجوکیشن‘‘، لاہور میں’’نواز شریف آئی ٹی سٹی‘‘، اور109ارب روپے کا’’نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ‘‘ جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اسی طرح مریم نواز کے نام سے 9ارب کے’’مریم نواز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی‘‘، 12 ارب کے’’مریم ہیلتھ کلینکس‘‘، 40ارب کا ’’مریم نواز راشن کارڈ پروگرام‘‘، 3ارب کا’’مریم نواز دیہی اسپتال‘‘، اور ایک موبائل ایپ’’مریم نواز دستک‘‘کا اجرا کیا گیا ہے۔


یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عوامی پیسہ کسی ذاتی تشہیرکیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے؟ اگر ایک عام شہری یا مخیر فرد کسی منصوبے میں ذاتی رقم لگاتا ہے، تو وہ اس منصوبے کو اپنے یا اپنے والدین کے نام سے منسوب کر سکتا ہے۔ مگر یہ تمام منصوبے تو عوامی ٹیکس سے چل رہے ہیں تو پھر ان پر کسی سیاسی شخصیت کا نام کیوں؟

یہ تختی کلچر نیا نہیں، مگر اب اس کی شدت بے مثال ہو چکی ہے۔اب بات یہاں تک پہنچ چکی ہےکہ بانی پاکستان کے نام سے منسوب ہسپتال کا نام بھی اپنے نام سے بدل دیا گیا۔ پہلے کم از کم یہ پردہ باقی تھا کہ عوامی منصوبے عوام کے نام پر ہوں گے۔ اب تو بے دھڑک اپنا نام کندہ کیا جا رہا ہے۔ اور یہ صرف نام کا معاملہ نہیں یہ’’سیاسی قبضہ‘‘ہے عوامی اداروں پر۔


تاریخ بتاتی ہے کہ تختی کے بغیر بھی لوگ یاد رہتے ہیں۔ موٹروے کا کریڈٹ لینے کیلئے نواز شریف کو کبھی تختی نہیں لگواناپڑی۔ 1122کا نام آئے تو پرویز الٰہی خود بخود یاد آجاتے ہیں۔ شہباز شریف کی میٹرو، اورنج لائن اور انڈر پاس منصوبے گواہی دیتے ہیں۔ سندھ کے اسپتالوں کا ذکر ہو تو پیپلز پارٹی کی حکومت یاد آتی ہے۔صاف ستھرا پنجاب پراجیکٹ مریم کے نام کا محتاج نہیں۔ گویا اصل کام بولتا ہے، تختی نہیں مگر افسوس یہ ہے کہ اب تختی اصل مقصد بن گئی ہے اور خدمت محض ایک ہتھیار۔’’صوبہ مریم و نواز‘‘میں منصوبہ عوام کا، پیسہ عوام کا، لیکن نام صرف باپ بیٹی کا۔ یہ ایک طرح کی سیاسی خودستائی (Self-praise) ہے، جس سے خدمت کرنے والوں کو بچنا چاہیے۔


آئین کا آرٹیکل 19(A) ہر شہری کو حق دیتا ہے کہ وہ جان سکے کہ ریاستی وسائل کہاں استعمال ہو رہے ہیں۔ کیا عوام کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ سوال کریں کہ انکے پیسوں سے بننے والے ادارے آخر ایک ہی خاندان کے نام سے کیوں منسوب کیے جا رہے ہیں؟ کیا یہ کسی جمہوریت کے شایانِ شان ہے؟ عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو اس رجحان پر نوٹس لینا چاہیے۔ اگر آج اس عمل کو چیلنج نہ کیا گیا تو کل کوئی اور حکومت آئے گی اور وہ انہی منصوبوں پر اپنا نام لگا دے گی۔ یہ ایک ایسا دروازہ کھل رہا ہے جو بند نہ کیا گیا تو جمہوری عمل محض ’’برانڈنگ کمپین‘‘بن کر رہ جائے گا۔ عوام کو بھی سوچنا ہو گا۔ ہم تختی دیکھ کر خوش ہو جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر تالیاں بجاتے ہیں، لیکن معیار، کارکردگی، شفافیت کو بھول جاتے ہیں۔ ہمیں تختی نہیں، خدمت چاہیے؛ نعرہ نہیں، نتیجہ چاہیے۔ مریم نواز صاحبہ کو چاہیے کہ خدمت کریں، شہرت خود آ جائے گی۔ پنجاب کو تختیوں سے نہیں، تدبیر سے چلائیں ورنہ کل کو نئی آنے والی حکومتیں یہ تختیاں تو اُتار ہی دیں گی۔

Source
 

Tahir M

Councller (250+ posts)
1203671_9556074_Maryam-CMM_akhbar.jpg


ایسا لگتا ہے کہ پنجاب اب ایک صوبے کی بجائے خاندانی جاگیر میں تبدیل ہو رہا ہے۔ بہتر ہو گا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز صاحبہ باقاعدہ اعلان کر دیں کہ پنجاب کا نام بدل کر ’’صوبہ مریم ونواز‘‘ رکھ دیا گیا ہے۔ جب ہر دوسرا منصوبہ یا تو نواز شریف کے نام سے منسوب ہو یا مریم نواز کے، تو پھر پنجاب کو اپنے نام سے ہی منسوب کر دیں۔

ابھی کل ہی خبر آئی کہ لاہور کے جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا نام تبدیل کر کے’’مریم نواز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی‘‘رکھ دیا گیا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ یہ صرف ایک نام کی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک سوچ کی عکاسی ہے۔ وہ سوچ جو سمجھتی ہے کہ عوامی خدمت بھی ذاتی تشہیر کا ذریعہ ہونی چاہیے۔


نواز شریف اور مریم نواز کے نام پہلے ہی کئی پرانے اور نئے پرجیکٹس منسوب کیے جا چکے ہیں۔ وی نیوز (WeNews) کے مطابق حال ہی میں مریم نواز حکومت کی طرف سے سال 2025-26 کا 5300ارب روپے کا جو بجٹ پیش کیا گیا، اس میں 13نئے پراجیکٹس کا نام میں نواز شریف اور مریم نواز کے نام سے منسوب کیا گیا۔ یعنی اصل’’خدمت‘‘تختیوں میں کی گئی ہے۔ نواز شریف کے نام پر سات اور مریم نواز کے نام پر چھ منصوبے رکھے گئے ہیں۔ گویا تختیاں گنیں تو کارکردگی خود بخود ظاہر ہو جائے۔ نواز شریف کے نام سے 72ارب روپے کے اخراجات سے پہلا سرکاری کینسر اسپتال’’نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ ‘‘بنایا جا رہا ہے۔

پھر سرگودھا میں’’نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی‘‘، قصور میں’’میاں نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی‘‘، پنجاب کے 10 ڈویژنز میں’’نواز شریف سینٹر آف ایکسی لینس فار ارلی چائلڈ ایجوکیشن‘‘، لاہور میں’’نواز شریف آئی ٹی سٹی‘‘، اور109ارب روپے کا’’نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ‘‘ جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اسی طرح مریم نواز کے نام سے 9ارب کے’’مریم نواز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی‘‘، 12 ارب کے’’مریم ہیلتھ کلینکس‘‘، 40ارب کا ’’مریم نواز راشن کارڈ پروگرام‘‘، 3ارب کا’’مریم نواز دیہی اسپتال‘‘، اور ایک موبائل ایپ’’مریم نواز دستک‘‘کا اجرا کیا گیا ہے۔


یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عوامی پیسہ کسی ذاتی تشہیرکیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے؟ اگر ایک عام شہری یا مخیر فرد کسی منصوبے میں ذاتی رقم لگاتا ہے، تو وہ اس منصوبے کو اپنے یا اپنے والدین کے نام سے منسوب کر سکتا ہے۔ مگر یہ تمام منصوبے تو عوامی ٹیکس سے چل رہے ہیں تو پھر ان پر کسی سیاسی شخصیت کا نام کیوں؟

یہ تختی کلچر نیا نہیں، مگر اب اس کی شدت بے مثال ہو چکی ہے۔اب بات یہاں تک پہنچ چکی ہےکہ بانی پاکستان کے نام سے منسوب ہسپتال کا نام بھی اپنے نام سے بدل دیا گیا۔ پہلے کم از کم یہ پردہ باقی تھا کہ عوامی منصوبے عوام کے نام پر ہوں گے۔ اب تو بے دھڑک اپنا نام کندہ کیا جا رہا ہے۔ اور یہ صرف نام کا معاملہ نہیں یہ’’سیاسی قبضہ‘‘ہے عوامی اداروں پر۔


تاریخ بتاتی ہے کہ تختی کے بغیر بھی لوگ یاد رہتے ہیں۔ موٹروے کا کریڈٹ لینے کیلئے نواز شریف کو کبھی تختی نہیں لگواناپڑی۔ 1122کا نام آئے تو پرویز الٰہی خود بخود یاد آجاتے ہیں۔ شہباز شریف کی میٹرو، اورنج لائن اور انڈر پاس منصوبے گواہی دیتے ہیں۔ سندھ کے اسپتالوں کا ذکر ہو تو پیپلز پارٹی کی حکومت یاد آتی ہے۔صاف ستھرا پنجاب پراجیکٹ مریم کے نام کا محتاج نہیں۔ گویا اصل کام بولتا ہے، تختی نہیں مگر افسوس یہ ہے کہ اب تختی اصل مقصد بن گئی ہے اور خدمت محض ایک ہتھیار۔’’صوبہ مریم و نواز‘‘میں منصوبہ عوام کا، پیسہ عوام کا، لیکن نام صرف باپ بیٹی کا۔ یہ ایک طرح کی سیاسی خودستائی (Self-praise) ہے، جس سے خدمت کرنے والوں کو بچنا چاہیے۔


آئین کا آرٹیکل 19(A) ہر شہری کو حق دیتا ہے کہ وہ جان سکے کہ ریاستی وسائل کہاں استعمال ہو رہے ہیں۔ کیا عوام کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ سوال کریں کہ انکے پیسوں سے بننے والے ادارے آخر ایک ہی خاندان کے نام سے کیوں منسوب کیے جا رہے ہیں؟ کیا یہ کسی جمہوریت کے شایانِ شان ہے؟ عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو اس رجحان پر نوٹس لینا چاہیے۔ اگر آج اس عمل کو چیلنج نہ کیا گیا تو کل کوئی اور حکومت آئے گی اور وہ انہی منصوبوں پر اپنا نام لگا دے گی۔ یہ ایک ایسا دروازہ کھل رہا ہے جو بند نہ کیا گیا تو جمہوری عمل محض ’’برانڈنگ کمپین‘‘بن کر رہ جائے گا۔ عوام کو بھی سوچنا ہو گا۔ ہم تختی دیکھ کر خوش ہو جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر تالیاں بجاتے ہیں، لیکن معیار، کارکردگی، شفافیت کو بھول جاتے ہیں۔ ہمیں تختی نہیں، خدمت چاہیے؛ نعرہ نہیں، نتیجہ چاہیے۔ مریم نواز صاحبہ کو چاہیے کہ خدمت کریں، شہرت خود آ جائے گی۔ پنجاب کو تختیوں سے نہیں، تدبیر سے چلائیں ورنہ کل کو نئی آنے والی حکومتیں یہ تختیاں تو اُتار ہی دیں گی۔


Source
Inshallah jub in choro ki hakomat khatam hogi to sub kay name change kar diey jaein ge
 

Twister

MPA (400+ posts)
Inshallah jub in choro ki hakomat khatam hogi to sub kay name change kar diey jaein ge
ہماری قوم، قوم نہیں رہی ہے اگر ہوتی تو اب تک جوتے ڈنڈے نہ کھا رہی ہوتی۔ ایسا ظلم کہیں اور ہوا ہوتا تو پوری گورنمنٹ فارغ ہوتی اور انصاف دہنے والی عدالتوں میں سزا پارہے ہوتے۔ہم صرف پنجابی پختون بلوچی سندھی مہاجر اور بہت سے علاقائی شناخت کے حساب سے بٹ گئے ہیں۔ شاباش ہے بنگالیوں پر جنہوں نے نکل کر قوم ہونے کا ثبوت دیا آگے جو بھی ہو پر وہ نکلے۔۔ ہماری مردار لوگ آگ اپنے گھروں تک آگ آنے کا انتظار کر رہے ہیں اور پتہ بھی نہیں کے وہ پہنچ چکی ہو ہر ایک اپنی جو روٹی کما کر سائیڈ میں بیٹھ کر کھا رہا ہے اور تماشہ دیکھنے مصروف ہے۔۔اس ھجوم کو اس قابل نہیں چھوڑا کے یہ اپنے آپ کو صحیح آئینے میں دیکھ سکے کے اس کے ساتھ اب اور آج تک ہو کیا گیا ہے۔
معذرت کے ساتھ
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
منقول
لاہور کا نیا نقشہ
لاہور جانے والے جب وہ لوگوں سے کوئی ایڈریس پوچھیں گے تو بتایا جائے گا کہ

یہاں سے سیدھا میاں شریف روڈ پر جائیں، آگے مریم نواز فلائی اوور آئے گا اس پر چڑھ جائیں، اتریں گے تو دو کلومیٹر پر کلثوم نواز انڈر پاس میں گھس جائیں، حمزہ شہباز روڈ پر دائیں طرف لے لیں، مریم نواز کلینک سے آدھا کلومیٹر آگے، میاں نواز شریف نہاری والے کے سامنے والے روڈ پر لے لیں، دو چوک کراس کریں گے تو تیسرا میاں شہباز شریف چوک آئے گا، وہاں سے دائیں ہو جائیں، مریم نواز سپورٹس کمپلیکس کے ساتھ گھوم کر ، میاں نواز شریف بونگ اینڈ سری پائے والے کے سامنے سے گزرتے ہوئے سلمان شہباز بلڈنگ پر رک جائیں۔ میاں نواز شریف فلور پر جائیں، مریم نواز ہال میں پہنچیں گے تو آگے کسی سے پوچھ لیں۔
https://twitter.com/x/status/1940318334572012005
 

xshadow

Minister (2k+ posts)
انصار عباسی جیسوں کو چابی بھری جاتی ہے تاکہ یہ فوج کے کرتوں سے نظریں ہٹانے کے لیے نام نہاد حکومت پر تنقید کریں۔
اس سے ان ٹاوٹوں کو لگتا ہے کہ انکی ساکھ بھی بحال ہوگی۔
مگر انکی بھول ہے۔
 

rizhussain44

MPA (400+ posts)
انصار عباسی جیسوں کو چابی بھری جاتی ہے تاکہ یہ فوج کے کرتوں سے نظریں ہٹانے کے لیے نام نہاد حکومت پر تنقید کریں۔
اس سے ان ٹاوٹوں کو لگتا ہے کہ انکی ساکھ بھی بحال ہوگی۔
مگر انکی بھول ہے۔
Bilkul Sahi farmaya, but Maryam Nawaz has been in bed with the establishment, to ab kiya hogya? Are they breaking apart now?
 

abidbutt

Senator (1k+ posts)
Even though what he is saying is a truth but when it comes from the mouth of a hypocrite like him it still remains doubtful whether he actually means it or not - tout of the army generals; clad in islamic outfit cheap Islamist; begharat, dugar dullah
 

abidbutt

Senator (1k+ posts)
Even though what he is saying is a truth but when it comes from the mouth of a hypocrite like him it still remains doubtful whether he actually means it or not - tout of the army generals; clad in islamic outfit cheap Islamist; begharat, dugar dullah; haram dah
 

abidbutt

Senator (1k+ posts)
Even though what he is saying is a truth but when it comes from the mouth of a hypocrite like him it still remains doubtful whether he actually means it or not - tout of the army generals; clad in islamic outfit cheap Islamist; begharat, dugar dullah; haram dah
 

Back
Top