
حکومت سازی کیلئے مذاکرات میں اس معاملے پر ڈیڈلاک پیدا ہو گیا تھا : ذرائع
پاکستان میں برسراقتدار آنے والی ہر حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ میرٹ اور شفافیت کے ساتھ کام کرتے گی لیکن آج تک ایسا نہیں ہو سکا۔ ایک طرف تو 8 فروری 2024ء کو ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانے جا رہی ہے تو دوسری طرف سیاسی وآئینی عہدوں کے ساتھ ساتھ اب افسران کی بندربانٹ کیے جانے کا انکشاف سامنے آ رہا ہے۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے ہیڈ آف انویسٹی گیٹو سیل نعیم اشرف بٹ کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف تو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی طرف سے میرٹ کے دعوے کیے جا رہے ہیں تو دوسری طرف سیاسی بنیادوں پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ انتظامی افسران کی تعیناتی کا فیصلہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی کمیٹی کرے گی۔
https://twitter.com/x/status/1762817212530794723
نعیم اشرف بٹ کا کہنا تھا کہ سیکرٹریٹ انتظامی افسروں کی تعیناتی کا فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا جائے گا جس کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی میں حکومت سازی کیلئے کچھ دن پہلے ہونے والے مذاکرات کے دوران سب اہم یہ پوائنٹ تھا جس پر ڈیڈلاک پیدا ہو گیا تھا کیونکہ ن لیگ اس معاملے پر مان نہیں رہی تھی۔
مسلم لیگ ن نے بعدازاں پیپلزپارٹی کی یہ شرط بھی تسلیم کر لی جس کے مطابق جن اضلاع میں پیپلزپارٹی کے ووٹرز کی تعداد زیادہ ہیں وہاں ان کی مرضی کے افسران تعینات کیے جائیں گے اور جہاں ن لیگ کے ووٹرز کی اکثریت ہے وہاں پر ان کی مرضی کے افسران تعینات ہوں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے افسران کی تعیناتی کے معاملے پر کمیٹی بنانے کے لیے ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی یا موسیٰ گیلانی میں سے کسی ایک کا نام شامل ہو گا جو مسلم لیگ ن کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کرینگے اور اپنی مرضی کے افسران کی تعیناتی کروائیں گے۔ میرٹ پر اب کوئی افسر نہیں لگے گا بلکہ دونوں سیاسی جماعتوں کی خواہش کے مطابق اضلاع وسیکرٹریٹ میں افسران تعینات کیے جائینگے۔