رکن پنجاب اسمبلی اشرف رسول کی جانب سے سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی،سیکریٹری کورڈینشن عنایت اللہ اور ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز کے خلاف جو مقدمہ درج کروایا ہے اس کی تفصیلات منظر عام پرآگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے افسران کے خلاف پنجاب اسمبلی کےہی رکن کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالہیٰ کے مبینہ فرنٹ مین ہونے کا پر لاہور کے تھانہ شاہدرہ مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں تینوں افسران پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں ایم پی اے اشرف رسول نے موقف اپنایا کہ محمد خان، عنایت اللہ اور رائے ممتاز2 نامعلوم افراد کے ہمراہ میرے گھرآئے ، یہ سب لوگ اسلحہ سے لیس تھے اور انہوں نے میرے گھر آکر مجھ پر پستول تان لیے۔
رکن پنجاب اسمبلی نے الزام عائد کیا کہ اس موقع پر محمد خان بھٹی نے مجھ سے کہا کہ آپ میرا پیچھا اور میری مخالفت چھوڑ دیں ورنہ میں آپ جو جان سے ماردوں گا،اس کے بعد دیگر افراد نے بھی مجھے دھمکیاں دیں اور وہاں سے چلے گئے۔
سوشل میڈیا صارفین نے مقدمہ کو انتہائی بھونڈا قرار دیدیا اور کہا کہ یہ مقدمہ تو بھینس چوری والے مقدموں سے بھی زیادہ مضحکہ خیز مقدمہ ھے
پی ٹی آئی لاہور کے رہنما یاسر گیلانی نے ایف آئی آر کی نقل شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر خود چیخ چیخ کرکہہ رہی ہے کہ اس میں درج سب کچھ بکواس ہے، کرائم منسٹر شہباز شریف اور خود ساختہ وزیراعلی حمزہ نے ماضی سےکچھ نہیں سیکھا، مگر یاد رکھیں یہ 90 کی دہائی نہیں ہے۔
یادرہے کہ اس مقدمے کو جواز بناکر گزشتہ روز ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز کو گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ پنجاب اسمبلی کا کنٹرول پولیس نے سنبھال لیا تھا اور کسی کو اندر جانے کی جازت نہیں تھی۔