سیدنا عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے سوال کیا کہ محرم کپڑوں میں سے کیا پہن سکتا ہے؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
لایلبس القمص ولاالعمائم ولاالسراویلات ولاالبرانس ولا الخفاف
''محرم قمیصیں ، عمامے، پاجامے (شلوار) برانس (برنس کی جمع یعنی بڑی ٹوپی ) اور موزے نہیں پہن سکتا۔الخ''
15
اس حدیث کو امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے کتاب الحج کے علاوہ کتاب اللباس، باب العمائم میں بھی وارد کیا ہے اور لباس اور عمامہ کے لئے اس حدیث کو دلیل بنایا ہے نیز امام بخاری نے اس حدیث کو گیارہ مقامات پر ذکر کیا ہے اور ہر جگہ کسی نہ کسی مسئلہ کا استدلال فرمایا ہے اور اس حدیث کو ہر جگہ اپنے مختلف اساتذہ سے ذکر فرما کر اس کی مختلف سندیں بھی ذکر فرمائی ہیں ۔
اس حدیث میں محرم کے لباس کا ذکر کیا گیا ہے۔ حاجی کے لئے احرام کی حالت میں جو کپڑے ممنوع ہیں جیسے قمیص، عمامے، ٹوپی وغیرہ، لیکن عام حالات میں یہی ایک مسلم کا لباس ہے۔ گویا اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلم کے لباس کی تفصیل بیان کردی ہے۔ اس حدیث میں قمیص کے فوراً بعد عمامہ اور پھر ٹوپی کا ذکر کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں عمامہ، ٹوپی اور قمیص کا ایک خاص مقام ہے۔
سیدہ عائشہ صدیقہؓ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن مبارک کا ذکر کرتے ہوئے فرماتی ہیں :
''إن رسول اﷲ ! کُفن في ثلاثة أثواب بیض سحولیة لیس فیھا قمیص ولا عمامة''
16
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام سحول کے تین سفید دھلے ہوئے کپڑوں میں کفن دیا گیا ان کپڑوں میں قمیص اور عمامہ شامل نہیں تھا۔ ''
اس حدیث کو امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے پانچ مقامات پر ذکر فرمایا ہے۔اس حدیث میں سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں قمیص اور عمامہ کے نہ ہونے کا خصوصیت سے ذکر فرمایا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تک زندہ رہے تو قمیص اور عمامہ آپؐ کا خاص لباس تھا۔ البتہ محرم کی طرح میت کے لئے بھی قمیص اور عمامے کا استعمال درست نہیں ہے۔آج کل قمیص کا استعمال تو عام ہے،البتہ ضرورت اس بات کی ہے کہ قمیص کے ساتھ ساتھ عمامہ کا استعمال بھی عام کیا جائے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی دلیل ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الإسبال في الإزار والقمیص والعمامة، من جَرَّ منھا شیئًا خیلاء لا ینظر اﷲ إلیه یوم القیامة ''درازیٔ اِزار، قمیص اور عمامہ (سب میں گناہ ہے)۔ جو شخص ان میں سے کسی چیز کو تکبر سے دراز کرے گا اور ٹخنوں کے نیچے تک اُنہیں لٹکائے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف ( نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔
17