
صحافی انصار عباسی نے اپنے ذرائع سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اپریل میں الیکشن کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کرانے کیلئے اپریل کے آخری ہفتے یا پھر مئی 2023ء میں کوئی تاریخ دینے کاامکان ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد معاملے پر غور کیا گیا تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔ اجلاس ایک مرتبہ پھر آج ہوگا اور کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
انصارعباسی کے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی انتخابات سے متعلق رائے بہت واضح تھی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا ہوگا اور صدر مملکت کو پنجاب میں تاریخ بتانا ہوگی جبکہ کے پی میں الیکشن کیلئے گورنر سے مشاورت کرنا ہوگی۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے 90؍ دن میں ممکن نہیں ہوں گے، جبکہ صدر مملکت اور گورنر کے پی کی جانب سے تاریخ کا اعلان ہونے کے 54؍ دن میں بھی نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ممکنہ طور پر رمضان اور عید کے بعد تاریخ کی تجویز پیش کرسکتا ہے۔ انتخابات عیدالفطر کے فوری بعد اپریل کے آخری ہفتے یا مئی میں ہونکاامکان ہے۔
جب ذرائع سے یہ پوچھا گیا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر جن اداروں نے کمیشن کی معاونت پر ہچکچاہٹ دکھائی تھی کیا وہ اب معاونت کیلئے تیار ہیں، تو ان ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے کا مرحلہ دونوں صوبوں میں الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد آئے گا۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نے اپنے ویڈیو پیغام میں صدر مملکت عارف علوی سمیت دیگر اداروں سے اپیل کی تھی کہ وہ انتخابات کی تاریخ سے متعلق کوئی ایسی حکمت عملی بنا کر دن منتخب کریں جس سے رمضان یا مسیحی برادری کے ایسٹر کے ایام متاثر نہ ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک خالص عبادات کا مہینہ ہے جو سال میں ایک ہی بار آتا ہے اور نجانے دوبارہ کسی کو نصیب ہو یا نہ ہو اس لیے میری اداروں سے اپیل ہے کہ وہ اس حوالے سے حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے کوئی ایسی تاریخ منتخب کریں جب رمضان میں لوگوں کی عبادات متاثر نہ ہوں۔
طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ اس طرح انتخابات سے نہ تو لوگوں کا رمضان پر فوکس رہے گا اور نہ ہی انتخابات میں بھرپور شرکت اور گرمجوشی بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس لیے انتخابات کی تاریخ 15 شوال کے بعد کی دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل صدر نے جو تاریخ دی تھی وہ رمضان میں آ رہی تھی اس لیے دوبارہ اس چیز کا خیال رکھا جائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ansaihh.jpg