پشتون ولی کیا ہے؟ پشتون ولی کے بُنیادی اصُول و ضوابط اور اسلام

عؔلی خان

MPA (400+ posts)
!خیبر پشتونخواہ سے باہر رہنے والے بھائیوں اور بہنوں کی راہنمائی کے لیے

پشتون ولی کیا ہے؟ پشتون ولی کے بُنیادی اصُول و ضوابط اور اسلام

© تحریر: علؔی خان


پشتون ولی، پشتونوں کا ایک قدیم، قبل از اسلام ، موروثی، غیر تحریری ، سینہ بہ سینہ ، نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا ، تہذیبی و جمہوری طرز کا روایتی ، قا نونی ، اخلاقی، سماجی، سیاسی، انتظامی اور ثقافتی اصول و ضوابط سے آراستہ معاشرتی نظام اور ضابطہء حیات ہے جسے عُرفِ عام میں " پشتونوں کا طریقہ " ، "پشتونوں کا معاشرتی طرزِ حیات" یا "پشتونوں کا معاشرتی ضابطہ ء حیات" بھی کہا جاتا ہے۔ پشتون ولی پشتونوں کو نہ صرف اہم اور مضبوط شناخت فراہم کرتا ہے بلکہ سب کے ساتھ (خصوصاً غیر پشتونوں، اجنبیوں یا مہمانوں کے ساتھ) عزِّت نفس ، آزادی ، انصاف ، مہمان نوازی ، محّبت ، مصالحت ، معافی اور رواداری کو فروغ بھی دیتا ہے۔ اسی لیے پشتون ولی کے جوہر اور معانی کو سمجھنا ، اسے دریافت کرنا اور اس پر عمل کرنا ہر پشتون کی ذاتی اور انفرادی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے۔ کیونکہ پشتونوں کا یہ اعتقاد ہے کہ پشتون ولی کو سمجھ کر اس پر عمل کرنا انسان کو اس قالب میں ڈھال دیتا ہے جو کسی بھی دُنیاوی یا بیرونی معاشرتی نظام یا طرز ِ حیات سے بہتر ہے اسی لیے وہ پشتون ولی کے علاوہ کسی بھی دُنیاوی یا بیرونی معاشرتی نظام یا طرزِ حیات کو اپنے اوپر کسی قیمت پر مسلّط نہیں ہونے دیتے اور اپنی آزادی اور پشتون ولی کی حفاظت و دفاع کے لیے مال و جان کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

تاہم، بعد از اسلام، پشتون، پشتون ولی کے ان اصول و ضوابط کی پیروی پر زیادہ ز ور دیتے ہیں جو کہ قرآن و سنّت اور شریعت کے ساتھ موافقت رکھتے ہیں۔

مندرجہ ذیل اصول و ضوابط پشتون ولی کے لیے مرکزی یا بُنیادی حیثیت رکھتے ہیں:

میلمستیہ (مہمان نوازی) : "میلمہ " کا مطلب ہے "مہمان" اور "میلمستیہ " کا مطلب ہے مہمان نوازی کرنا۔ یعنی ہر قسم کے مہمان ، مسافر یا اجنبی کی بھر پور طریقے سے خدمت اور خاطر تواضع کرنا، قطع نظر اس بات کے کہ وہ کس نسل، قوم، مذہب ، معاشی حیثیت ، قبیلہ و وطن کا ہو، اور بغیر کسی طمع، لالچ، مفاد و معاوضے کی توقع کیے ہوئے، بس اس کی خدمت اور خاطر مدارت کرنا۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ میزبان کی چھت تلے ، کسی مہمان کو نہ تو نقصان پہنچانا اور نہ ہی نقصان پہنچنے دینا ، اور اس بات سے قطع نظر کے مہمان اور میزبان کے مابین پہلے کس قسم کے (اچھّے یا برے) تعلّقات تھے یا ہیں ۔ چنانچہ یہاں تک کہ اگر دشمن بھی پناہ مانگے، تو اسے بھی پناہ ضرور دی جا تی ہے اور اس کا پیچھا کرنے والوں سے اس کا دفاع کیا جاتا ہے، یہاں تک کے مہمان کے دشمن کو اپنا دشمن سمجھا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں میلمستیہ کو "بدل" (پشتون ولی کا ایک اور اصول، جس کے معانی انصاف یا قصّاص کے ہیں) پر فوقیت حاصل ہے۔

مہمان نوازی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنّت ِمبارکہ ہے اور یہ اتنا محبوب عمل ہے کہ اللہ رب العزّت نے باقاعدہ قرآن پاک (سورہ الذاریات : 24 تا 27) میں ذکر فرمایا ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہمانداری تین روز ہے، اور جو اس کے علاوہ ہو وہ صدقہ ہے۔" ( باب ِ ضیافت : سنن ابی داؤد جلد سوم صحیح، حدیث نمبر 3748)

ننوتئ ( پناہ/ معافی/مصالحت /تحفّظ ): پشتون ہر حال میں تخفظ، جائے پناہ اور امن ہر اس شخص (خصوصاً غریب کو، کمزور کو، مسافر وغیرہ کو) کو فراہم کرے جو پشتون کے گھر میں اس سے مانگے۔ (روایتی طو ر پر ننوتئ اس وقت تک فراہم کی جاتی ہے جب تک کہ مانگنے والا دینے والے کی زمین (گھر، علاقے و غیرہ) میں موجود ہے اور اس وقت واپس لے لی جاتی ہے جب مانگنے والا دینے والے کی زمین (گھر، علاقے وغیرہ) سے رخصت ہو جائے۔) کسی بھی ضرورت مند کو جو کہ پناہ و امن کی تلاش میں ایک پشتون کے پاس آتا ہے اسے واپس نا امید نہیں بھیجا جا تا اور اس کو تب تک ، بغیر کسی فرق و امتیاز کے، جائے امن اور پنا ہ دی جاتی ہے جب تک کہ اس کو اس کی ضرورت ہو اور قانونی طور پر اس کے اور اسکے مخالفین کے مابین مصالحت پیدا کرنے کی ہر ممکن سعی کی جاتی ہے۔ ننوتئ کو اس موقع پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جب تنازعہ میں فاتح پارٹی فریقین کے گھر جانے اور ان سے معافی مانگنے کے لیے تیار ہو جائے ۔ مقصد یہ ہے کہ لوگ ہر قیمت پر محفوظ ر ہیں۔ یہاں تک کہ قانون سے بھاگنے والوں کو بھی پناہ دینا ضروری ہے یہاں تک کہ صُور ت ِ حال واضح ہو جائے۔

قرآن میں اللہ تبارک و تعالی اس کے متعلق قرآن کریم میں فرماتا ہے، "اگر ایمان والوں کی دو جماعتیں جھگڑنے لگیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کرا دو، اور اگر ان دونوں میں سے ایک ( جماعت) دوسری (جماعت) پر زیادتی کر نے لگے تو جو (جماعت) زیادتی کرتی ہے اس سے جنگ کرو یہاں تک کہ وہ اللہ ( تعالیٰ ) کے حکم کی طرف لوٹ آئے ، پس اگر وہ لوٹ آئے تو ان دونوں کے درمیان عدل سے صلح کرا دو اور انصاف کا معاملہ کرو، بلاشبہ اللہ ( تعالیٰ ) انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتے ہیں۔" ( الحجرات :9) ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے مضمون ایک جیسا ہے بس واقعہ مختلف ہے۔ لیکن ذہنی تفاوت کو دور کرنے کے لیے کافی ہے کہ صلح بہر حال بہتر ہے۔ نفس تنگ دلی کی طرف جلدی مائل ہو جا تے ہیں، لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ اور خدا ترسی سے کام ل و تو یقین رکھو کہ اللہ تمہارے اس طرز عمل سے بے خبر نہ ہوگا۔ (سورہ : 4 آیت : 128)

اب حدیث ِ پاک کی روشنی میں ایک جھلک دیکھتے ہیں۔ " سہل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ قباء کے لوگوں نے آپس میں جھگڑا کیا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ ایک نے دوسرے پر پتھر پھینکے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی اطلاع دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”چلو ہم ان میں صلح کرائیں گے۔ “ (بخاری شریف : 2693)

بدل (انصاف /قصاص) : انصاف مانگنا یا ظالم کے خلاف انتقام لینا۔ ظلم کے خلاف انصاف اور ظالم کے خلاف قصاص قائم کرنا۔ وقت کی قید سے آزاد وہ ظلم، زیادتی یا نا ا نصافی چاہے وہ ایک دن پہلے کی گئی ہو یا ایک ہزار سال پہلے، انصاف اور قصاص پر عمل کیا جائے گا۔ قتل کے معاملات میں، فریقین کی با ہمی رضا مندی سے، مالی معاوضہ بدل کا متبادل ہو سکتا ہے۔

بدل کا یہ تصور قرآن و احادیث کے ساتھ موافقت رکھتا ہے مگر بدقسمتی یہ ہے کہ علم کی کمی یا فہم کی کمی کی وجہ سے اکثر اوقات ہمارے ہاں بعض پشتون قصاص کو غیر اسلامی بنا کر قرآن و سُنّت اور شریعت کی حدود پار کر جا تے ہیں۔ جبکہ اللہ انصاف کا دائرے میں رہ کر قصاص کا حق دیتا ہے مگر درگزر کرنے کو زیادہ افضل اور بہترین ٹھہراتا ہے اور پسند کرتا ہے۔ اسی لیے اللہ نے قرآن میں قصاص کا طریقہ کار سمجھا دیا ہے۔

"اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد، آزاد کے بدلے غلام، غلام کے بدلے عورت، عورت کے بدلے ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہیے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہیے تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے دردناک عذاب ہوگا۔ عقلمندو! قصاص میں تمہارے لیے زندگی ہے اس باعث تم ( قتل ناحق سے ) رُکو گے۔ (سورہ بقرہ : آیت نمبر 178-179)

اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے اور جو لوگ اللہ کے نازل کیے ہوئے کے مطابق حکم نہ کریں، و ہی لوگ ظالم ہیں۔ (سورہ المائدہ : 45)

یعنی قصاص کا حق خود اللہ نے دیا ہے اور اس کو زندگی کہا ہے، لیکن ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ اگر تم معاف کر دو تو وہ مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے۔

تورہ (بہادری): پشتون ہر حال میں ہر قیمت پر اپنی سرزمین، املاک اور کنبہ کا تخفظ کرتا ہے اور بیرونی حملوں اور مداخلت کا دلیری کے ساتھ مقابلہ اور دفاع کرتا ہے۔ وہ ہر ظلم اور جبر کے خلاف ہمیشہ بہادری سے کھڑا ہوتا ہے اور اپنے نام و ناموس کی حفاظت کرتا ہے ۔ اگر کوئی اس اصول کو مجروح کرتا ہے تو موت اس کا مقدّر ہو سکتی ہے ۔ خوشحال خان خٹّک نے کہا ہے کہ "سر چلا جائے ، دولت چلی جائے ، لیکن غیرت کو نہیں جانا چاہئے ، کیوں کہ انسان کی ساری عزت اس اعزاز کی وجہ سے ہے۔"

ثبت ( وفاداری): پشتون اپنے خاندان، اپنے دوست، پڑوسیوں اور قبیلہ کے لوگوں کے ساتھ ہمیشہ خلوص ِدل سے وفادار ہوتا ہے۔ پشتون اپنی وفاداری پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرتا اور نہ ہی شرم محسوس کرتا ہے چاہے وہ کتنی ہی شرم کا معاملہ کیوں نہ ہو۔

خیگڑہ ( نیکوکاری، پارسائی): پشتون ہمیشہ اپنے خیالات، الفاظ اور اعمال میں نیکی، پاک و صاف رہنے کی جدوجہد میں رہتا ہے۔ وہ اپنے اردگرد کے لوگوں، جانوروں اور حتیٰ کہ ماحول کا بھی احترام کرتا ہے۔ ماحول کی آلودگی یا اس کی تباہی پشتون ولی کے خلاف ہے۔

ننگ (عزّت) : ایک پشتون کو اپنے آس پاس کے لوگوں (خصوصاً کمزوروں) کی عزّت کی حفاظت اور دفاع کر نا ہوگا۔ عموماً پشتون علاقوں میں جرائم کی شرح غیر پشتون علاقوں کی نسبت بہت کم ہے۔

ناموس (عزّت کی حفاظت) : اس میں تین چیزیں شامل ہیں۔ زر، زمین اور زن۔ اس کو غیرت بھی کہتے ہیں۔ ایک پشتون کو ہر قیمت پر خواتین کے تقدّس اور وقار کا دفاع کرنا چاہیے اور انہیں لازمی اور جسمانی نقصان سے بچانا چاہئے۔ پشتون اپنی عزّت ( عورت، بیٹی، بہن، بیوی، ماں) کی حفاظت و دفاع ہر حال میں کرتا ہے۔ پشتون اپنی عزّت ( غیرت) کے معاملے میں بہت سخت ہوتے ہیں کہ بے عزّتی کی زندگی سے عزّت کی موت اچھی ہے۔ پشتون ولی کے مطابق خواتین کا قتل ممنوع ہے۔

*ایمان : یہ اصول خدا پر بھروسہ یا اعتماد کے ایک وسیع خیال (عربی میں "اللہ" اور پشتو میں "خدائی" کے نام سے جانا جاتا ہے) پر مشتمل ہے۔ ایک خالق پر بھروسہ کرنے کا تصور عام طور پر صرف ایک خدا پر اعتقاد (توحید) کے اسلامی نظریے کے عین مطابق ہے۔

استقامت (ثابت قدمی): پشتون زندگی کے ہر قدم پر، ہر کام (تعلیم ، مشکلات، عقائد وغیرہ ) میں ہمیشہ استقامت اور ثا بت قدمی کے ساتھ کام لیتا ہے اور ان کا دامن کبھی نہیں چھوڑتا ۔

پت، وياړ او مېړانه (غیرت/ افتخار/بہادری): پشتون ہمیشہ اپنے افتخار، دلیری اور بہادری کا نہ صرف مظاہرہ کرتا ہے، بلکہ اس کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ اس لیے وہ نہ صر ف اپنا (یعنی اپنی عزّتِ نفس کا، جان کا) احترام کرتا ہے بلکہ اپنے اردگر کے لوگوں (خاندان، عزیز و اقارب، پڑوسی، ہم قبیلہ، ہم وطن وغیرہ اور خصوصاً اجنبی، غیر پشتونوں وغیرہ) کی عزّتِ نفس کا اور جان کا بھی احترام کرتا ہے کیونکہ عزّتِ نفس ہر انسان کی ہوتی ہے اور احترام سب سے پہلے خود سے شروع ہو تا ہے۔

هيوادوال (سرزمین) : ایک پشتون اپنی سرزمین کی حفاظت کا پابند ہے۔ قوم کے دفاع کا مطلب ہے پشتون معاشرے کا دفاع، ہم وطنوں ، اورجان کا دفاع۔ یہ اصول ایک اور اصول سے بھی وابستہ ہے جو اس محبّت کی طرف اشارہ کرتی ہے جو کہ ایک پشتون اپنی سرزمین کے ساتھ محسوس کرتا ہے۔ بیرونی یلغار ، جنگ یا دشمن پر حملے وغیرہ کے لیے پشتون ایک رہنما کے تحت اجتماعی طور پر ایک مقصد کے لیے متحد ہوسکتے ہیں-

مندرجہ بالا پشتون ولی کے مرکزی یا بُنیادی اصول و ضوابط سے یہ صاف ظاہر ہے کہ پشتون ولی قرآن و احادیث اور شریعت کے منافی نہیں ہے۔ لہٰذا پشتون ولی کے مرکزی یا بُنیادی اصول و ضوابط ( میلمستیہ، بدل، غیرت وغیرہ) کا اطلاق کرتے وقت پشتونوں کو اس بات کو ضرور مدِّ نظر ر کھنا چاہیے کہ وہ ہر حال میں قرآن و احادیث کے بیان کردہ حدود و قیّود کے اندر رہیں۔

www.kakazai.com ©​
 

saleema

Senator (1k+ posts)
I am a Pashtun but who cares about pashtoonwali. People will value your codes of cultures only if you are educated and developed nation.
 

kayawish

Chief Minister (5k+ posts)
pashtoonwali is indirectly affilliated with israelities.There is a video on youtube about pashtunwali prooving that pashtuns are indeed bani israelis and not a cow piss drinkers.
 

عؔلی خان

MPA (400+ posts)
pashtoonwali is indirectly affilliated with israelities.There is a video on youtube about pashtunwali prooving that pashtuns are indeed bani israelis and not a cow piss drinkers.

You will appreciate the fact that whatever is on YouTube isn't always true.

Pashtuns are NOT Bani-Israel. They are NOT Semitic. Please read this article:


Thank you. ? ?
 

kayawish

Chief Minister (5k+ posts)

عؔلی خان

MPA (400+ posts)
why ghazni and khyber are msnsioned in bible then? see the first 10 minutes where he quotes bible...and pastunwali



Why doesn't Pashto sound like Hebrew then?

Why ain't Pashtuns Semitic?

Why should we pay attention to what the Jews have to say about the Pashtuns' origin?

Why shouldn't we pay more attention to the Pashtuns and indigenous Pashtun historians?
 
Last edited:

Back
Top