
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں حکام کی جانب سے وزیراعظم کو سانحہ پشاور کی اب تک کی تحقیقات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
وزیرداخلہ راناثنااللہ نے سیکیورٹی صورتحال، خصوصاً پشاور حملے کی تحقیقات سے متعلق بریفنگ دی۔ اجلاس میں ملک میں امن و امان کی صورت حال پر بھی غور کیا گیا اور ملکی مجموعی سیاسی اور معاشی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا خیبرپختونخوا کے غیور عوام کی ہمت کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے۔ انسداد دہشتگردی کے اقدامات کی مد میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت گزشتہ 10 برسوں میں 417 ارب روپے خیبرپختونخوا کو ادا کیے جا چکے ہیں۔
شہبازشریف نے سوال اٹھایا کہ خدا جانے اتنے بڑی رقم کہاں چلی گئی، 10 سال وہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت رہی، آج وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں تو یہ 417 ارب روپے کہاں گئے؟ کہاں استعمال ہوئے؟ اس سے زیادہ بدقسمتی کی بات نہیں ہوسکتی کہ دہشتگردی کی لہر دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، سوال پیدا ہورہا ہے کہ ان دہشتگردوں کو دوبارہ کون واپس لایا؟
وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کو 40 ارب سال کا مل رہا ہو تو پھر آپ کا یہ شکوہ بنتا نہیں ہے کہ ہمارے محکمہ انسداد دہشتگردی میں کمزوریاں ہیں یا ان کے پاس مطلوبہ سامان اور تربیت نہیں ہے، یہ سب باتیں ناقابل یقین ہیں، فنڈز نہ ملنے کا شکوہ کرنا حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہے۔
شہبازشریف نے کابینہ سے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے، ہمیں اس کا جائزہ لینا ہوگا کہ خیبرپختونخوا دوبارہ کس طرح دہشتگردوں کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے، فی الفور مناسب اقدامات نہ کیے تو دہشتگردی دوبارہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں پھیل جائے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shshbihh.jpg