
پشاور میں پولیس لائن کی مسجد میں دوران نماز خودکش دھماکے کے بعد سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ اتنی سخت سیکیورٹی اور متعدد چیک پوسٹوں کے باوجود دہشت گرد پولیس لائن کی مسجد تک کیسے پہنچا۔
گزشتہ روز پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں نماز ظہر کے دوران خودکش دھماکے میں اب تک موصولہ اطلاعات کے مطابق 87 افراد جام شہادت نوش کرچکے ہیں جب کہ 170 کے لگ بھگ زخمی ہیں۔
پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ سخت سیکیورٹی اقدامات کے باوجود دہشتگرد کیسے پولیس لائنز جیسے انتہائی حساس علاقے میں داخل ہوا۔
سیکیورٹی حکام نے پولیس لائنز تک جانے والے دونوں راستوں پر مکمل چیکنگ اور کیمروں کی سخت نگرانی کا دعویٰ کر رکھا تھا۔ ان دعوؤں کو مدنظر رکھا جائے تو پولیس لائنز تک پہنچنے کے لیے متعدد سیکیورٹی حصاروں اور سی سی ٹی وی کیمروں سے اوجھل ہوئے بغیر گزرنا ناممکن ہے۔
دوسری جانب پشاور دھماکے کی تحریری رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق دھماکا نماز ظہر کے وقت مسجد کے مین ہال میں ہوا، جس سے مسجد کی چھت منہدم ہوگئی۔ تحقیقاتی ٹیمیں جائے وقوع سے اہم شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں۔
سی سی ٹی وی سمیت اہم شواہد کی مدد سے تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے ریسکیو آپریشن مکمل ہونے اور ملبہ ہٹانے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ اور تفتیشی ٹیمیں مزید تحقیقات کریں گی۔
جبکہ پشاور دھماکے اور سانحہ کوہاٹ پر آج خیبرپختونخوا میں سرکاری سطح پر یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔ آج صوبے بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکے کی ذمے داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
دوسری جانب آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے میڈیا سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ علاقے میں سکیورٹی لیپس ہوا ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں، دھماکے میں ممکنہ طور پر 10سے 12 کلوبارودی مواد استعمال کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آور کے سہولت کاروں کا بھی پتا لگا رہے ہیں، جلد جےآئی ٹی میں سب کچھ واضح ہوجائے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/dehsihh--66.jpg